پاکستان

جماعت الاحرار کا لاہور میں خفیہ نیٹ ورک موجود

پاکستانی سیکورٹی ایجنسیاں لاہور میں ٹی ٹی پی جماعت الاحرار کے خفیہ دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کیلئے سخت کوششیں کر رہی ہیں جس نے پنجاب کے دارالحکومت میں کئی خودکش بم دھماکے کرکے خوف و ہراس پھیلا دیا ، اس نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران اپنے خفیہ سپورٹ سسٹم کی مدد سے کئی حملوں میں 85 بے گناہ انسانوں کو ہلاک کر دیا ہے ۔ انتہائی سفاک عمر خالد خراسانی کی زیر قیادت جماعت الاحرار یوحنا آباد لاہور کے دو چرچوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے جن میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے، اسی گروپ نے 17 فروری 2015ء کو پولیس لائن لاہور کے گیٹ اور 5 نومبر 2014ء کو واہگہ بارڈر پر خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی جن میں 5 اور 65 افراد جاں بحق ہوئے تھے واہگہ بارڈر سانحہ کے بعد سیکورٹی اداروں نے دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے اور اس کے مبینہ ماسٹر مائنڈ اسد اللہ کو دو ساتھیوں سمیت مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم جماعت الاحرار 2015 کے آغاز کے بعد سے لاہور میں مزید تین حملے کر چکی ہے ، ان تینوں واقعات کی تحقیقات کرنے والے سمجھتے ہیں کہ یہ حملے جماعت الاحرار نے لاہور میں اپنے نیٹ ورک کی مدد سے کئے ہیں تاہم وہ اس کو بے نقاب کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ، لاہور میں دہشت گرد کارروائیاں نہ صرف سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے پریشان کن ہیں بلکہ حکمراں شریف برادران کیلئے بھی سنگین چیلنج ہیں جو وزیرستان میں فوجی آپریشن سے قبل طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے کوشاں تھے۔ خراسانی نے ملا فضل اللہ سے اختلافات کے بعد جماعت الاحرار قائم کرکے راستے الگ کر لئے تھے مگر آرمی اسکول پشاور سانحہ کے باعث فوجی آپریشن کے بعد دونوں نے اتحاد کر لیا ، عمر خالد خراسانی کا اصل نام عبدالولی ہے ، ماضی میں وہ القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری کو قبائلی علاقوں میں پناہ فراہم کرچکا ہے ، اس کا تعلق مہمند کے صافی قبیلے سے ہے ، ٹی ٹی پی اور حکومت میں جب مذاکرات کی کوششیں ہور ہی تھیں تو اس نے آئین پاکستان کے اندر بات چیت کی مخالفت کی تھی۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کےبعد خراسانی افغانستان منتقل ہوگیا تھا جہاں فروری 2015ء میں افغان فورسز سے جھڑپ میں شدید زخمی ہوگیا تھا، سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے جماعت الاحرار کے خفیہ دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کرنا اور پکڑنا بڑا چیلنج ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button