مقالہ جات

شکارپور دھماکہ، خودکش بمبار کا درزی اور چودھری نثار

وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ شکارپور دھماکہ کرنے والے خودکش بمبار کے کپڑے سینے والے درزی کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے ، حکومت کے اہم عہدیدار کا یہ بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ حملہ آور شکارپور میں کچھ دن پہلے ہی سے موجود رہا ہے

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ شخص اتنے دن کہاں رہہ سکتا ہے؟ مقامی ہوٹلوں اور مسافر خانوں کے رکارڈ اس حوالے سے بلکل خاموش ہیں ، سڑک پر رہ کر یہ شخص اس قسم کی تیاری کر نہیں سکتا سو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس شخص کو باقائدہ پناہ دی گئی ہے اس کی مہمان نوازی و خاطر داری کی گئی ہے ، یہ کرنے والا کون ہو سکتا ہے؟ یہ بھی ایک سوال ہے جس کا جواب ہندو، سکھ ، سنی بریلوی، شیعہ نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ لازم و ملزوم ہے کہ یہ پناہ دینے والا حملہ کرنے والے کا ہم مسلک ہو اب یہ دیکھیں کہ حملہ کون کرتا ہے؟ کسی بچے سے پوچھ لیں طالبان کا مسلک کیا ہے؟ وہ بچہ جھٹ سے کہے گا کہ دیوبندی ، یعنی نیم وہابی اور یہ حقیقت ہے کہ سارے دیوبندی دہشتگرد نہ سہی لیکن سارے دہشتگرد دیوبندی ضرور ہیں ، لہٰذا اب یہ دیکھنا ہوگا کہ ان دیوبندیوں میں سے کون ایسا دویبندی ہے جس نے یہ سارا پلان بنایا ، جس نے دہشتگرد کو پناہ دیکر معصوم نمازیوں تک پہنچنے میں مدد کی؟

اب اتنے سارے دیوبندیوں میں سے یہ کیسے پتہ چلے کہ وہ کون ہے؟

اس کا جواب بھی ملاحظہ فرمائیں کہ ضلعی انتظامیہ خصوصا ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس برانچ کو بخوبی علم ہے کہ ان دیئوبندیوں میں کون کتنا مشکوک ہے کون متعدد بار متاثرہ مسلک کے خلاف اپنے جلسوں میں نفرت انگیز تقاریر کر چکا ہے کون متعدد جھگڑے علم و سبیل و ماتمی روٹ کے معاملے پر کر چکا ہے کون اس تنظیم کا عہدیدار و کارکن ہے جس کی بنیاد ہی شیعہ نسل کشی کے غرض سے رکھی گئی

بس اینوں پھڑو تے لا لو لتر! ۲۴ گھنٹے میں ساری بات نہ اگل دے تو پھر کہنا۔۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا لدھیانوی اور معاویہ اعظم طارق سے ہم آغوش ہونے والے چودھری نثار واقعی تکفیری دیوبندی خوارج کے خلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں؟

 

متعلقہ مضامین

Back to top button