پاکستان

حکومت نے پہلی بار80 دیوبندی مدارس کو بیرون ملک سے فنڈز ملنے کا اعتراف کر لیا

پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر صغریٰ امام کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے جواب میں بتایا تھا ہے کہ مذہبی یا فرقہ کے مقصد کیلیے بیرونی مالی امداد سے فرقہ واریت اور امن وامان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے، اسی لئے اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ سینیٹرصغریٰ امام نے کہا وہ یہ جاننا چاہتی تھیں کہ یہ پاکستان میں ہی کیوں ہوتا ہے اور حکومت جھوٹ کیوں بولتی ہے۔ انہوں نے کہا مدارس کو ملنے والی بیرونی امداد سے ارکان پارلیمنٹ کو بھی لاعلم رکھا جاتا ہے، وہ جمعہ کوسینٹ کے اجلاس میں یہ معاملہ دوبارہ اٹھائیں گی۔ سینیٹر طاہر مشہدی نے بھی کہا کہ تقریباً تمام مدارس کو کسی نہ کسی شکل میں امداد ملتی ہے۔ انھوں نے کہا مدارس کو بیرون ملک سے رقوم ملنا خطرناک ہے اور اسی وجہ سے پاکستان میں فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ ہالینڈ کے سفارتخانہ نے ہیلپنگ ہینڈز ویلفیئرایسوسی ایشن بلتستان کو مقامی مدارس اور اسکولوں کے طلبہ کیلیے25 لاکھ روپے دیے، امریکہ میں قائم تنظیم کشمیر فیملی ایڈ نے بھی اسی تنظیم کو پچھلے سال سات لاکھ روپے دیے تھے، آسٹریلوی ہائی کمیشن نے ملک ویلفیئرایسوسی ایشن بلتستان کوشمالی علاقوں کے مدارس کی مدد کیلیے 23 لاکھ روپے دیے جبکہ حکومت نے ملک ویلفیئر ایسوسی ایشن کو2009 میں سعودی عرب سے بھی فنڈز لینے کی اجازت دی تھی۔

اسی سال وزارت داخلہ نے مولانا عزیز الرحمن کو سیکٹر جی 6 ون اسلام آباد میں اولیٰ مسجد اور مدرسہ کیلیے سعودی عرب سے رقم لینے کی اجازت بھی دی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ادارہ منہاج القران سیکریٹریٹ کومتحدہ عرب امارات سے ایک لاکھ 89 ہزار روپے، جبکہ ادارہ منہاج القرآن کو قطر سے ایک لاکھ 32 ہزارروپے ملے، عوامی تحریک کے رہنما ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ بیرون ملک سے صرف ان لوگوں سے فنڈ لیتے ہیں، جو ہمارے رکن ہیں۔ انھوں نے کہا دوسری ملکوںکومدارس کو فنڈز دینے پر پابندی ہونی چاہیے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے دعویٰ کیا کہ صوبے کے کسی مدرسہ کو بیرون ملک سے فنڈ نہیں ملے تاہم وفاقی وزارت داخلہ کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ مدرسہ جمعیۃ الاسلام سرگودھا کو قطراسلامی بینک اور نیشنل بینک پاکستان کے ذریعے ایک کروڑ33 لاکھ بھیجے گئے۔ انہی بینکوں سے جمعیۃ الاسلام سرگودھا کو بھی دو کروڑ53 لاکھ روپے ملے۔

محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق گلستان جوہر کراچی کے مدرسہ عائشہ صدیقہ ٹرسٹ کو بھی نامعلوم ذرائع سے 35 ہزار روپے ملے، 2009 میں بھی اس ٹرسٹ کے ڈائریکٹر کو کویت سے رقوم لینے کی اجازت دی گئی تھی۔ خیبر پختونخواکے محکمہ داخلہ کے مطابق سعودی عرب مدرسہ عفان بن عثمان اہلحدیت، جامعہ اشرفیہ پشاور اور محلہ منور شاہ میں واقع مدرسہ تعلیم القرآن کو بھی فنڈز دے رہا ہے۔ دیرلوئر میں واقع مدرسہ ابوبکرکو گزشتہ برس کویت سے23 لاکھ روپے ملے تھے۔ مدرسہ الجامعہ العربیہ تعلیم القران لوئر دیرکو قطر سے 23 لاکھ روپے ملے۔ دارالعلوم اکوڑہ خٹک کو بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے فنڈنگ مل رہی ہے، لیکن محکمہ داخلہ نے رقم نہیں بتائی۔ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں کو مسجد اور شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی اپر دیرکے نئے بلاک کی تعمیر کیلیے سعودی عرب سے امداد لینے کی اجازت دی گئی۔ مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں شعبہ اسلام کی تعمیر کیلیے بھی رقم لینے کی اجازت دی گئی۔

بلوچستان کے محکمہ داخلہ کے مطابق سعودی عرب مدرسہ جامعہ دارالحق ایئرپورٹ روڈ کوئٹہ سمیت کئی مدارس کو رقوم دے رہا ہے۔ جامعہ اہلحدیث بلوچستان کو بحرین سے بھی 16 ہزار روپے ملے، جبکہ ایران مدرسہ فاطمہ زہریٰ، مدرسہ امام حسین اور مدرسہ خاتم النبین کو بھی رقوم دے رہا ہے۔ جامعہ خیر المدارس کو ہانگ کانگ سے بھی ایک لاکھ روپے ملے، بلوچستان کے محکمہ داخلہ کے حکام نے بتایا کہ کوئٹہ کے 30 مدارس کو سعودی عرب سے رقوم ملتی ہیں، لیکن ان مدارس نے رقم نہیں بتائی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button