لبنان

داعش کو کیسے تشکیل دیا گیا، لبنا ن کے اہلسنت عالم دین کا اہم انٹرویو

شیعت نیوز: رکن شورائے مرکزی تممع علمائے اسلام لبنان شیخ غازی حنینہ جو لبنان کے اہلسنت کے جیدید عالم دین ہیں انہوں نے داعش کی تشکیل کے بارے میں ایک بین الاقوامی میڈیا کو ایک معلوماتی انٹرویو دیا جسکا ترجمعہ قارئین کے لئے پیش ہے۔

سوال: جیساکہ آپ کومعلوم ہے چند عرصے سے تکفیری گروہ نے خطے میں امن وامان کی صورت حال کوخراب کررکھاہے۔ آپ کی نظر میں یہ تکفیری گروہ کیسے ظہور پذیر ہوا؟۔

جواب: ان تکفیری جماعتوں کے باقاعدہ اہداف و مقاصد ہیں جن کے حصول کے لئے لوگوں کوقتل کرکے ان کے سروں کو کاٹنے کے ساتھ خطے میں فتنہ وفساد پھیلانا ان کے لئے کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔ان تکفیری جماعتوں نے شام میں عوام کے حقوق کے بہانے بنا کر وہاں ایسی جنگ شروع کی جہاں ہزاروں دہشت گردوں نے شامی عوام،اقتصاد ،زراعت،پانی،بجلی،تیل کو نام نہاد خلافت برپا کرنے بہانےتباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔یہ کونسی خلافت ہے جو مسلمانوں کے کٹے سروں پر،مسلمانوں سرمایے کو تباہ کرکے،عرب اقوام کوٹکڑے ٹکڑے کر بنائی جارہی ہے؟

اب تک شام کے ۶ملین اور عراق کے کئی ملین شہری دربدر کی زندگی گزارنے پرمجبور کئے جا چکے ہیں تو دوسری طرف عراق میں مسیحی اور ازدی برادری کے افراد کو پامال کرکے ان کے خواتین کو داعش کے بازارمیں فروخت کیا جارہا ہے، یہ لوگ ظاہراً اسلام کا نام لے کراسلام کےجڑ کو کاٹ رہے ہیں۔

سوال: حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں اس بات کی طرف اشارہ فرمایا تھا کہ تکفیری جماعتیں مکمل طور پر استکباری قوتوں کے مقاصد کے لئے کام رہے ہیں۔آپ کی نظر میں کیا امریکا کا ان دہشت گرد تکفیری جماعتوں کے ساتھ کوئی رابطہ ہے؟

جواب: امریکا نے ہی دراصل ان جماعتوں کوعرب واسلامی ممالک میں اپنے مفاد کے لئے لایا ہے۔ امریکا نے ہی سب سے پہلےشورویوں کومصر کے ساتھ، اردن اورشام کوافغانستان کے جنگ میں دھکیل دیا تھا۔ اور خلیج فارس کے اطراف کے ممالک نے ان کو وہاں پہنچانے میں مدد کی اور امریکا بھی ان کوخوب ہتھیار دیتا تھا،جنہیں افغان العرب مجاہدین کہتے تھے۔لیکن اس جنگ میں شورویوں کو شکست ہوئی اورامریکا کامیاب ہوا۔ پھریہی مجاہدین امریکا کے دشمن بن گئے اورالقاعدہ کی بنیاد رکھی۔

مگرامریکا کا اس جماعت کے ساتھ اب بھی مشترکہ مفاد ہےاس لئے کہ یہ عرب اور اسلامی ممالک تک رسائی چاہتی تھی جہاں یہ دونوں عراق،شام،مصراور لیبیا پہنچ گئے یہاں ان کے دو بنیادی مقاصد تھے۔ عرب ممالک سے تیل کا حصول اورصہیونی ریاست کی حفاظت۔اب یہ بھی دیکھا گیا ہےفلسطین اور شام کی سرحد پرموجود النصرۃ فرنٹ کے دہشت گرد اسرائیلی ہسپتالوں سے اپناعلاج کراتے ہیں، اس کے علاوہ ان دہشت گردوں کو اسرائیل شام میں لڑنے کے لئے ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ان جماعتوں کا دراصل امریکا کے ساتھ مفاد مشترکہ ہے۔یہ بھی دیکھا گیا ہےکہ امریکا ان دہشتگرد جماعتوں کے ساتھ مل کر آج خلیج فارس کے ممالک کی سیاست میں مداخلت کررہا ہے۔اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ امریکا اسرائیل کی پشت پناہی کرکے عرب اوراسلامی ممالک کی صورت حال خراب کررہا ہے۔

سوال:اب امریکا تکفیری جماعتوں خاص طور سے داعش کے ساتھ لڑائی چھوڑ کر دوبارہ عراقی نظام میں مداخلت کے خواہاں ہے، آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا تھا کہ امرایکا کی داعش کے ساتھ لڑائی کا بہانہ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔آپ کی نظر میں امریکا اپنے اس دعوی میں کس حد تک سچا ہے؟

جواب: امریکا جھوٹا ہے،اس نے ان دہشت گرد جماعتوں کوعراق،شام اور ترکی میں ان کوڈرانے دھمکانے کے لئے گھسایا ہےاور یہ کوشش کررہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس سے قدرے پریشان ہو،لیکن میں آپ کو یہ بتادوں کہ اس کی یہ چال کامیاب ہرگز نہیں ہوگی،ہم سب اس بات سے آگاہ ہیں کہ عرب ممالک کی طاقت کو محمد بن عبدالوہاب کے ذریعے کیسے تقسیم کیا۔آپ کومعلوم ہے آل سعود کب سے حکومت کررہے ہیں،دوسری طرف وہابی فکر کے حامل علماء سعودی عرب میں دینی اور ثقافتی اقدار کا تعین کیسےکرتے ہیں،اور وہابی حکومت اورحکمرانی کے پیچھے ہیں جس کی وجہ سے سعودی حکومت نے کئی مشکلات پیداکی ہوئی ہے،اس لئے وہابی چاہتے ہیں کہ شام،عراق، مصر اور لیبیا پر حکومت کرے،اس کے بعد مکہ ومدینہ اور پورے جزیرۃ العرب کے حاکم بن جائیں ۔اس حوالے سے وہابی چینلز پرموجود ان کی ویڈیو تقریریں سننے کے لائق ہیں۔

سوال: چندعرصہ قبل ایک خبر گردش کررہی تھی کہ امریکا اور ایران داعش کے خلاف جنگ میں ہمکاری کریں گے۔ پھررہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم امریکا کے ساتھ ہمکاری نہیں کریں گے۔اس لئے کہ وہ خود اپنی بات میں سچا نہیں ہے۔ اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟

جواب:جی ہاں! میں نے اسی لئے کہا تھا کہ امریکا جھوٹا ہے،امریکا ایران کے ساتھ ہمکاری اس لئے چاہ رہا تھا تاکہ وہ شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف پیدا کرکے آپس میں لڑائے لیکن مقام معظم رہبری کی حکمت عملی اور زیر کی اور بزرگی نے امریکا کی اس چال کو ناکام بنادیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button