مشرق وسطی

دہشت گردوں سے مقابلے میں شامی فوج کی کامیابیاں

شام سے موصولہ خبروں کے مطابق اس ملک کی فوج کو دہشت گردوں کے مقابلے میں مسلسل کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں اور اس ملک کے بیشتر حصے دہشت گردوں کے وجود سے پاک ہوچکے ہیں ۔ شامی فوج کی کامیاب کاروائیوں سے دہشت گرد گروہوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور شام کی فوج کے حالیہ حملوں کے نتیجے میں دسیوں دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف شامی فوج کی کاروائیاں، شام کے متعدد علاقوں اور شہروں میں بدستور جاری ہیں۔ اسی سلسلے ميں شامی فوج کے دستوں نے کل شہر حلب اور اس کے اطراف میں وسیع پیمانے پر کاروائیاں کرکے اس علاقے کے متعدد قصبوں اور دیہی علاقوں کو آزاد کراتے ہوئے شہر حلب کو مکمل طور پر محاصرے میں لے لیا ہے۔ بلاشبہ حالیہ دنوں میں شامی فوج کی ایک اہم اور بڑی کامیابی شہر حلب اور اس کے اطراف کا مکمل محاصرہ کرلینا ہے۔ البتہ وہ چيز جو اس محاصرے ميں مد نظر ہے اس شہر کا مشرقی حصہ ہے کہ جو ابھی مسلح گروہوں کے قبضے میں ہے۔اس علاقے میں شامی فوج کی کاروائیوں کا مقصد، شہر حلب سے، حلب کے اطراف کے علاقوں کو جدا کرنا اور شہر کے اندر موجود مسلح دہشت گردوں کو پہنچنے والی امداد کے اہم راستوں کے رابطے کو منقطع کرنا تھا، اور فوج کواس میں مکمل کامیابی بھی حاصل ہوگئی ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ شام کی فوج نے شہر حماہ کے مورک ٹاؤن پر قبضہ پالیا ہے۔ شام کی فوج نے مورک ٹاؤن پر قبضے کے وقت شہر حماہ کے شمال میں دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا ہے۔مورک ٹاؤن، شہر حماہ کے شمال میں اور شمالی شام میں دمشق سے حلب کے ہائی وے کے کنارے واقع ہونے کے سبب اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے اور شام کی فوج اپنے فوجی سازو سامان کی منتقلی کے لئے اسے استعمال کرتی ہے۔ شام کے فوجی ذرائع نے اسی طرح اعلان کیا ہے کہ شام کی فوج دوما شہر ، جو صوبۂ دمشق میں مسلح تکفیری دہشت گرد گروہوں کا ہیڈ کوارٹر کہا جاتاہے،کو آزادی دلانے کے قریب ہے۔ دہشت گردوں سے مقابلے میں شام کی روز افزوں کامیابیوں کے ساتھ ہی، شام کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے حقیقی مخالفین کو شام کی فوج کے ساتھ کھڑے ہوجانا چاہئے۔شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کل کہا کہ دمشق، داعش کے ساتھ مقابلے میں فرنٹ لائن پر ہے اس لئے وہ ممالک، کہ جن کا مقصد داعش سے مقابلہ کرنا ہے، شام کی حمایت کریں۔ شام کے اس عہدیدار نے مزید کہا کہ جو ملک بھی اس ملک کے ساتھ نہ ہو وہ داعش کے محاذ ميں شامل ہے۔ فیصل مقداد نے کہا کہ شام کے بدخواہ عناصر جب اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے تو انہوں نے دنیا کے جارح عناصر اور دہشت گردوں کو ترغیب دلائی کہ وہ ترکی کے راستے سے شام آئیں لیکن اس بار بھی خود دہشت گرد عناصر اور ترکی کے حکام بھی جو اپنے ذہنوں میں عثمانی سلطنت کا دور زندہ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہيں ، اپنے اہداف تک پہنچنے میں ناکام رہے ہيں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button