پاکستان

طالبان، طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں، اعتزاز احسن

ahsanپیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ طالبان طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں، اصل فریقین کو مذاکراتی عمل میں شامل ہی نہیں کیا گیا، مسلم لیگ ن کے مشاہد اللہ کہتے ہیں اعتزاز احسن صرف بال کی کھال اتار سکتے ہیں، ابھی بچہ پیدا نہیں ہوا اور باتیں بھی شروع کردی گئیں۔ سینیٹ اجلاس میں امن وامن کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی میں اصل فریقین ایک شیعہ مکتبہ فکر، ایک غیر مسلم اور ایک خاتون کے علاوہ باقی ارکان پارلیمنٹ کو ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے سیاستدانوں میں چھپے بنیاد پرست بھی سامنے آگئے ہیں، خواتین اقلیتوں اور لبرل لوگوں کے حقوق پامال نہیں ہونے دیں گے۔ طالبان شریعت کی بجائے اپنے قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں، مذاکرات سے حکومت کی پسپائی ہو گی۔ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت نے طالبان کو تسلیم کرلیا ہے، بغاوت کرنیوالوں سے حکومت برابری کی سطح پر مذاکرات کر رہی ہے، انہوں نے کہا کہ حکوت تذبذب کا شکار ہے، وزیراعظم ایوان میں آتے نہیں جبکہ وزیر داخلہ سینیٹرز سے ڈر کر ایوان سے بھاگ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران پر اس قدر دہشت طاری ہے کہ وہ اپنے دفاتر سے باہر نکلنے کو تیا ر نہیں۔
مسلم لیگ ن کے مشاہد اللہ نے کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ کس کے دور میں ہوا تھا؟ اس کا کیا تدارک کیا گیا؟، بینطیر نے مفاہمت کی بات کی اور پیپلز پارٹی نے ان کے قاتلوں سے مفاہمت کر لی۔ سوات میں صوفی محمد کے ساتھ مذاکرات میں کونسی خاتون او اقلیتی نمائندہ شامل ہوا، انہوں نے کہا کہ طالبان منہ سے کچھ بھی کہتے رہیں وہ آئین اور پاکستان کو مانتے ہیں۔ اے این پی کے سینٹر عبدالنبی بنگش نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے نیم طالبان کمیٹی قائم کردی گئی، لگتا ہے پارلیمنٹ میں کوئی صاحب بصیرت ہی نہیں۔ طالبان کمیٹی کے ارکان وزیراعظم آفس جانے کو تیار نہیں مگر وہ میران شاہ پہنچ جاتے ہیں، لوگ جنازے اٹھا رہے ہیں جبکہ مذاکراتی کمیٹیان مبارکبادیں دے رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مولانا عبدالعزیز کے آئین کو ماننے سے انکار پر وضاحت طلب کی جائے۔
عبدالنبی بنگش نے کہا کہ سمیع الحق ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر فیڈ بیک لے رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ طالبان کمیٹی کے ارکان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ پیپلزپارٹی کے سیعد غنی نے ذکاء اشرف کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کس اختیار کے تحت پی سی بی کے آئین میں ترمیم کی، عبوری کمیٹی کے دو ارکان نے نجم سیٹھی کو چیئرمین بنا دیا جبکہ چیئرمین نادرا کو مجبور کیا گیا کہ استعفیٰ دیں۔ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے بجلی کی قسیم کار کمپنیوں کی نجاری جبکہ ایم کیوایم کے ارکان نے کراچی میں اپنے کارکن پر تشدد کیخلاف واک آؤٹ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button