پاکستان

مجلس وحدت المسلمین نے سانحہ مستونگ کوئٹہ میں دہشتگردی اور کراچی میں شیعہ علماء کے قتل کے خلاف آج کراچی سمیت سندھ بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے‎

hasan zafer pcکراچی (اسٹاف رپورٹر) مجلس وحدت المسلمین نے سانحہ مستونگ کوئٹہ میں دہشتگردی اور کراچی میں شیعہ علماء کے قتل کے خلاف آج کراچی سمیت سندھ بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر فوجی آپریشن کا آغاز نہیں کیا جاتا اور سانحہ مستونگ میں شہداء کے ورثا کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جاتا کراچی سمیر سندھ بھر میں احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا جائے گا۔ اس بات کا اعلان مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے جمعرات کو نمائش چورنگی پر منعقدہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ اصغر حسین شہیدی، علامہ عقیل موسیٰ، علامہ موسیٰ کریمی، علامہ علی انور جعفری، حسن ہاشمی، آل علی، علامہ مبشر حسن جمعیت علما پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی نورانی،سنی اتحاد کونسل کے رہنما ابولحسن بلال شاہ کاظمی ،عوامی مسلم لیگ کے رہنما محفوظ یار خان اور دیگر بھی موجود تھے۔ علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ آج بھی ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف عدم کارروائی کے خلاف احتجاج کے طور پر دھرنے دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سانحہ مستونگ کے شہداء کے ورثاء نے اس وقت تک جنازوں کو دفنانے سے انکار کردیا ہے کہ جب تک مطالبات منظور نہیں ہوجاتے۔ہم جن دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر فوجی آپریشن کا مطالبہ کررہے ہیں یہ کسی ایک فرقے یا ایک جماعت کے نہیں بلکہ پوری پاکستانی ملت کے دشمن ہیں اور پوری ملت پر بلا تفریق حملہ آور ہیں اور شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی بھی ان کا اعلانیہ مشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملت اسلامیہ اور تمام شیعہ تنظیمیں اور اہلسنت سے تعلق رکھنے والی مذہبی جماعتیں آج جمعہ کو کراچی سمیت سندھ بھر میں مکمل پہیہ اہڑتال کریں گی اور یہ ہڑتال کراچی میں جاری دہشتگردی اور اس میں شیعہ اور سنی علماء کے قتل عام کے خلاف اور سانحہ مستونگ کے شہداء سے اظہار یکجہتی کے لئے کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ناک صورت حال ہے کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت کے آنے کے بعد ان بدنام زمانہ دہشت گردوں کو کچلنے کی پالیسی بنانے کے بجائے ان سے مذاکرات کو ترجیح دی گئی۔جب جب حکومت نے مذاکرات کی بات کی تب تب یہ دہشت گرد ہمارے فوجیوں، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور نہتے پاکستانی شہریوں کو خود کش حملوں ، بم دھماکوں اور فائرنگ کے ذریعے شہید کرتے رہے ،جو حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی اس اس بہانے کو بھی مسترد کرتے ہیں کہ بعض طالبان دشمنوں کے ایجنٹ ہیں اور بعض نہیں۔ کیا میجر جنرل ثنا ء اللہ کی شہادت ، ایکسپریس نیوز کی ڈی ایس این جی ٹیم پر فائرنگ ا ور اے آر بازار میں خود کش حملے کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان کرنے والے طالبان پاکستان کے دوست ہیں؟؟ انہوں نے کہا کہ بعض بزرگان کے بیانات شہداء کے ورثاء کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔ جس دہشت گرد کو شہید کہا گیا اسی کے ترجمان نے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی ذمے داری قبول کی۔علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ہم یہ بات دنیا پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں پر امن احتجاجی دھرنے کے شرکاء پاکستانی ملت کی نمائندگی کررہے ہیں۔ہم پاکستان کی بقا کی جنگ کی فرنٹ لائن میں سب سے آگے کھڑے ہیں۔شہدائے سانحہ مستونگ کے ورثاء کی نمائندگی کرتے ہوئے ہمارے مطالبات جائز ، آئینی اور قانونی ہیں۔شیعہ زائرین پر خودکش حملے اور دیگر شیعہ مسلمانوں کو ہدف بنا کر قتل کرنا در حقیقت پاکستان کی سالمیت پر حملے ہیں لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ان سارے دہشت گردوں کے خلاف ملک بھر میں بیک وقت فوجی آپریشن کرکے ان کا صفایا کیا جائے تاکہ ملک کے شہری امن و سکون کا سانس لے سکیں۔اس کے ساتھ ہی قومی غیرت و خود مختاری کی بحالی کے لئے امریکا سے تعلقات منقطع کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور خاص طور پر وزیر اعظم نواز شریف یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ یہ دہشت گرد ان کو یا ان کے خاندان کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے بے نظیر بھٹو کو نہیں بخشا اور نواز شریف پر بھی حملہ کرچکے ہیں۔لہٰذا پاکستان کو ان ناپاک دہشت گردوں سے نجات دلانے کے لئے فوری طور پربیک وقت فاٹا سے کراچی تک فوجی آپریشن کیا جائے ۔کراچی میں افغان بستی سہراب گوٹھ اور قریبی علاقے ، کنواری کالونی سمیت منگھوپیر کے علاقے سمیت وہ سارے علاقے جہاں طالبان دہشت گردوں نے نوگو ایریاز بنا رکھے ہیں،وہاں بھی فوری فوجی آپریشن کیا جائے۔شہدائے مستونگ اور اس سے قبل یکم جنوری کو شہید ہونے والے شیعہ زائرین کے ورثاء کو معاوضہ ادا کیا جائے، سرکاری ملازمت فراہم کیا جائے اوران کی تعلیم و صحت کا خرچہ حکومت اٹھائے۔ اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ایسے حملے نہ ہوں اس کے لئے سخت حفاظتی انتظامات کئے جائیں۔ تاخیری حربے استعمال نہ کئے جائیں۔جن دہشت گردوں کو پھانسی کی سزائیں ہوچکی ہیں، ان کی سزائے موت پر فوری طور پر عمل کیا جائے۔ اگر سزا کا خوف نہیں ہوگا تو یہ عدم کارروائی دیگر افراد کو بھی دہشت گردی کی جانب مائل کرے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button