پاکستان

کراچی: شیعہ ٹیکسی ڈرائیور کا قاتل رینجرز دہشتگرد جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

renger dehsat gardعدالت نےشیعہ ٹیکسی ڈرائیور کے قتل میں ملوث رینجرز اہلکار کو مزید تفتیش کے لئے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ۔

گلستان جوہر پولیس نے لانس نائیک غلام رسول کو جوڈیشنل میجسٹریٹ کراچی شرقی ارم جہانگیر کے رو برو پیش کرکے موقف اختیار کیا کہ 16 جولائی کو ملزم غلام رسول وہاں تعینات رینجرز کی ٹیم کا انچارج تھا،اسی کی فائرنگ سےشیعہ ٹیکسی ڈرائیور مراد علی جاں بحق ہوا ہے، پولیس نے ملزم سے اسلحہ برآمد کرلیا ہے تاہم پولیس کو ملزم سے واقعے کے متعلق مزید تفتیش اور اس کے 3 مفرور ساتھیوں برکت، وقار اور نذیر کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے، اس لئے عدالت سے استدعا ہے ملزم کو ایک ہفتے کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے، جس پر عدالت نے ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو گلستان جوہر میں عین افطار کے وقت رینجرز نے اپنے بچے کی دوائی کے لئے جانے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور مراد علی کو نہ رکنے پر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ جبکہ ماضی میں بھی رینجرز دہشتگرد معدد بعد شیعہ نوجوانوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا چکے ہیں جن میں جن میں رضوان اعظمی کو 1998 میں نمائش چورنگی پر ،نصرت مہدی اور عباس کو2004 میں ایمبولینس سے اتار کر سولجر بازار میں شہید کیا۔ناصر عباس اور شاہزیب کو 2010 میں رضویہ چورنگی پر شہید کیافراز ،قاسم ،اور وسیم کو 2013 میں شہید آغا آفتاب حیدر جعفری کے جلوس جنازہ میں شرکت کے وقت شہید کیا،2013 میں ہی کرار حسین اور وقار حسین کو انچولی کے مقام پر شہید کیا ،2013 میں ہی شاہ فیصل میں غلام حیدر کو شہید کیا
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ میں اسی نوعیت کے واقعات میں بارہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے نو افراد پیراملٹری فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔
یاد رہے کہ دو سال قبل سرفراز شاہ نامی نوجوان رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ میں ہلاک ہوگیا تھا، جس کی ویڈیو ٹی وی چینلز پر نشر ہونے کے بعد رینجرز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سرفراز شاہ کیس میں ایک اہلکار کو سزائے موت جبکہ دیگر چھ کو عمر قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔سرفراز شاہ کے بھائی نے رینجرز اہلکاروں کو معاف کر دیا تھا۔
کراچی میں امن کے قیام کے لیے رینجرز کو پولیس کے اختیارات دیئے گئے ہیں لیکن تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پولیس کے اختیارت ملنے کے بعد سرحدی فورس کو شہری آ?بادی میں کام کرنے کی تربیت فراہم نہیں کی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button