پاکستان

کوئٹہ: ڈپٹی ڈائریکٹرپاکستان سپورٹس بورڈ سید ابرارحسین دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید

shiitenews_QUETTA_Shia_Olympian_Syed_Abrar_Hussain_Martyredسابق اولمپئن اور پاکستان کے لئے متعدد عالمی اعزازات جیتنے والے باکسر اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر سید ابرار حسین اپنے جد امجد حضرت امیرالمؤمنین علی علیه السلام کی ولادت کے روز کوئٹہ میں ایوب اسٹپڈیم سے گھر کی طرف جاتے ہوئے جیل روڈ پر اسلام و پاکستان دشمن دہشت گرد موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔
کوئٹہ میں جیل روڈ پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاکستان کے لئے متعدد عالمی اور ایشیائی اعزازات جیتنے والے سابق اولمپئن باکسر اور ڈپٹی ڈائریکٹرپاکستان اسپورٹس بورڈ سید ابرارحسین جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق دہشت گردی کا یہ واقعہ کوئٹہ کے علاقے چمن پھاٹک کے قریب پیش آیا۔
پولیس کے مطابق سید ابرارحسین ایوب اسٹیڈیم سے گھر کی جانب جارہے تھے کہ نامعلوم افرادنے ان پر فائرنگ کردی۔
سر میں گولی لگنے کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں سول ہسپتال پہنچایا گیا ۔ تاہم حالت مزید خراب ہونے پر انہیں سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا جہاں وہ شہید ہوگئے۔
یاد رہے کہ سید ابرار حسین تین مرتبہ اولمپک مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے تھے۔
کوئٹہ شہر میں 2004 سے شیعہ نسل کشی جاری ہے اور اب تک ہزاروں افراد دہشت گردی کے واقعات میں شہید اور زخمی ہوچکے ہیں اور گذشتہ 2 مہینوں کے دوران محب وطن شیعہ باشندوں کے خلاف ہونے والا دہشت گردی کا یہ چھٹا واقعہ ہے جبکہ دوسری جانب پوری صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے ہاتھوں پر ہاتھ دھرے تماشا دیکھ رہے ہیں اور اب تو وہ کوئی مذمتی بیان تک جاری نہیں کرتے چنانچہ اب تو لگتا ہے کہ گویا ان واقعات میں حکومت خود ملوث ہے یا حتی یہ سب کچھ حکومت کے ایجنڈے کے مطابق ہورہا ہے۔
ادھر مختلف مکتبہ ہائے فکر سےتعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ ان واقعات کا ہونا شیعیان اہل بیت علیہم السلام کے خلاف ایک بڑی سازش ہے جس کے لئے سب کو متحد ہو کر راہ حل تلاش کرنا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق سید ابرار حسین دفتر سے گھر جارہے تھے کہ جیل روڈ پر ایوب سٹیڈیم کے مرکزی دروازے کے سامنے نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
ڈاکٹرز کے مطابق ان کی موت سر پر گولی لگنے سے ہوئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پولیس اورایف سی اہلکاروں نے معمول کے مطابق – یہ بھیانک واقعہ رونما ہونے کے بعد – علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔
یاد رہے که 2004 سے لے کر اب تک پیش آنے والے تمام واقعات کے بعد پولیس اور ایف سی اہلکاروں نے متعلقہ علاقوں کو گھیرے میں بھی لیا ہے اور تلاش بھی شروع کردی ہے اور کبھی تو خودکش حملے کرنے والوں کے اعضاء جسمانی بھی "برآمد” کرکے ڈی این اے ٹیسٹ وغیره کے لئے بھجوائے ہیں لیکن ابهی تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ علاقوں کو گھیرے میں لے کر تلاش کا نتیجہ کیا ہوا اور ڈی این اے ٹیسٹس کا کیا نتیجہ نکلا ہے جبکہ دہشت گرد ہر کاروائی کے بعد قانون اور جرم و سزا کے نظام کے فقدان کی وجہ سے قائم ہونے والی اندهیر نگری کی تاریکی سے فائده اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور دندناتے پھر رہے ہیں۔
سابق اولمپئن باکسر سید ابرار حسین کو ان کی خدمات کے صلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز بھی دیا گیا تھا تاہم وہ بھی ان کی جان کی حفاظت نہ کرسکا اور بظاہر شہید کو اتنی اہم منصب پر فائز ہونے کے باوجود حتی گارڈ رکھنے کی سہولت بھی حاصل نہیں تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button