پاکستان

کوئٹہ: 8 شیعہ شہادتوں کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال

shiitenews_strike_7_may_quettaبلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز فرقہ وارانہ دہشت گردی میں  8 شیعہ افراد کی شہادتوں کے خلاف ہفتہ کو مکمل شٹرڈاؤن ہڑتال ہوئی ہے۔
ہڑتال کے موقع پر حکومت کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے جس کی وجہ سےکوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ہڑتال کی کال ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اورپشتونخوا میپ نے دی ہے جبکہ انجمن تاجران بلوچستان نے ہڑتال کی حمایت کی ہے جس کے باعث کوئٹہ کے تمام اہم کاروباری مراکز بند ہیں ۔
ہڑتال کے دوران تمام دکانیں اور کاروباری مراکزبند رہے جبکہ پٹرول پمپ بند ہونے کے باعث سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے قدرے کم تھا۔
حکومت کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار واقع سے نمٹنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس کے ساتھ فرنٹیئر کور کے اہلکار بھی دن بھر شہر اور مضافاتی علاقوں میں گشت کرتے رہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو کوئٹہ کے مغربی بائی پاس کے قریب ہزارہ ٹاؤن کے گراؤنڈ پر نامعلوم افراد نے راکٹ فائر کیے تھےجس میں ایک خاتوں سمیت چھ افراد شہید اور دس زخمی ہوئے تھے۔
کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ترجمان علی شیر حیدری نے ایک نامعلوم مقام سے ٹیلی فون کرکے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
گورنر بلوچستان نواب ذوالفقارمگسی، وزیرِاعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی، صوبائی وزیرِداخلہ میر ظفر زہری اور پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر میر صادق عمرانی نے دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کی تھی۔
وزیرِاعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے دہشت گردی کے اس واقع میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔
تحفظ عزاداران کونسل پاکستان کے مطابق  دوہزار تین سے لیکر اب تک کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگرعلاقوں میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے آٹھ سو سے زیادہ افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن چکے ہیں لیکن پولیس کو ابھی تک ان واقعات میں ملوث اصل ملزمان کی گرفتاری میں کامیابی نہیں ملی ہے۔
کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی
    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی علاقے ہزارہ ٹاؤن میں فائرنگ اور راکٹ حملے میں شہید ہونے والے چھ افراد کو ہزارہ قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔ تاہم اس واقعہ کا مقدمہ رات گئے تک بروری تھانے میں درج نہیں ہوسکا۔ ہزارہ ٹاؤن میں جمعہ کی صبح پیش آنے والے واقعہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 8 شیعہ نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، واقعہ میں شہید ہونے والے ایک نوجوان کی شہادت کی خبر سن کر اس کی والدہ بھی صدمے سے چل بسی تھی۔ ہزارہ ٹاون میں
 تمام افراد کو آہوں و سسکیوں میں ہزارہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ان کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ہزارہ ٹاؤن میں فائرنگ اور راکٹ حملے کے واقعہ کا مقدمہ رات گئے تک بروری تھانے میں درج نہیں ہوسکا،
جس کی اہم وجہ ایس ایچ او بروری امیر محمد دشتی کا قاتلانہ حملے میں زخمی ہونا بتایا جاتا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق پولیس نے اس واقعہ کے حوالے سے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر دس سے زائد مشتبہ افراد کو حراست لیا ہے، جن سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button