پاکستان

جامعہ کراچی دھماکے میں ملوث ایک اور دہشت گرد گرفتار ۔

arrested_talibanکراچی پولیس کے انوسٹی گیشن یونٹ نے اتوار کے روز ایک چھاپہ مارکاروائی کے نتیجے میں جامعہ کراچی دھماکے میں ملوث ایک اور دہشت گرد احسان گرفتارکر لیا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے جامعہ  کراچی دھماکے مےں ملوث چوتھے مجرم کو گرفتار کرلیاگیا ۔جبکہ اس سے قبل انویسٹی گیشن یونٹ نے جامعہ کراچی دھماکے مرکزی دہشت گردو بشمول محمد عمرعرف چھوٹا، حسین اللہ عرف بلال اور سید فیض علی کو گرفتار ہیں۔ایس آئی یو کے افیسرراجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کے گرفتار دہشت گردوںکا جامعہ کراچیمیںبم دھماکا کرنے کے بعد سمیت پولیس کے حساس اداروں پر دہشت گردی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔پولیس کے مطابقجامعہ کراچی دھماکے میں ملوث گرفتار کیے گے دہشت گردووں کا تعلق اسلامی جمیعت طلبہ سے رہا ہے ۔جبکے حال ہی میں انھوں نے نئے دہشت گردتنظیم پنجابی مجاہدین گروپ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔
ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ 28دسمبر2010کوجامعہ کراچی کیفے ٹیریا کے قریب امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام نمازظہرین کی جگہ پر نصب تھاجس کا مقصد آئی ایس او کے کار کنوں کو دوران نماز نشانہ بنانا تھا ۔واضح رہے کے دھماکے کے نتیجے میں آئی ایس او کے چار کارکنان شدیدزخمی ہوئے تھے جن میں 2کی حالت تاحال نازک ہے ۔
راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کے جامعہ کراچی دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کو ماڑی پور روڈ پر ایک مشکوک گاڑی میں چیکنگ کے دوران کامیاب مقابلہ کے بعدگرفتار کیا گیا تھااور ان کے قبضہ سے ایک کلاشنکوف ،2رپیٹر ،دو ٹی ٹی پستول ، ایک ہینڈ گرنیڈ اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا تھا۔ ملزمان سے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا تھا کے ان کا تعلق اسلامی جمیعت طلبہ سے رہا ہے اور انہوں نے ابھی اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں کی جبکہ تفتیش کے دوران دہشت گردوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے دہشت گردی کی تربیت وزیرستان اور افغانستان کے علاقوں میںحاصل کی اور یہ خود ساختہ بم بنانے کے میں مہارت رکھتے ہیں اور جامعہ کراچی دہشت گردی کا منصوبہ 25دسمبرکو کراچی کے علاقے بفر زون میں واقع احسان کے گھر پر بنایاجس میں عبد الحفیظ ،شاہد خان، اور فیض شامل تھے یہ منصوبہ بندی کی گئی کہ جامعہ کراچی میں آئی ایس او کے کارکنوںکو دوران نماز دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ایس ایس پی خطاب کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے 26دسمبر کو دھماکے کی جگہ کی ویڈیو بنائی اور بم کو اُس جگہ پر نصب کردیا ۔جبکہ 28دسمبر کو عمر نامی دہشت گرد نے موبائل فون کے زریعے آپریٹ کیا جس کے نتیجے میں آئی ایس او کے کارکن دوران نماز نشانہ بنے جبکہ یہ بات قابل ذکر کہ شاہد خان نامی شخص جو کہ بم بنانے کا ماہر اور گلشن حدیدکراچی کا رہائشی ہے نے بم بناکر عمر کو دیا تھا جو تاحال مفرور ہے دوران تفتیش دہشت گردوں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے بھی نام بتائے ہیں جن میں ظہیر امتیازقدوائی،مصبا ح عثمانی،محمد شبیر،عمران نذیر سمیع اللہ اور دیگر وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے میںمارے جاچکے ہیں اور ان میں سے کئی دہشت گرد کراچی کے مختلف علاقوں اورنگی ٹاؤن،بلدیہ ٹاؤن،ماڈل ٹاؤن،لانڈھی ،کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں مقیم تھے جن کی گرفتاری کےلئے ایس آئی یو چھاپے مار کارروائیاں کر رہی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button