پاکستان
کراچی:پولیس کا شیعہ نوجوانوں پر ٹارگٹ کلنگ کا جھوٹا الزام
![ccpo](images/stories/2010/06/ccpo.jpg)
سی سی پی او کراچی نے ذرائع کو بتایا ہے کہ گرفتار کئے گئے نوجوانوںکو اتوار کی صبح این ای ڈی یونورسٹی کے قریب سے ایک پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے،یہاں یہ بات انتہائی قابل غور ہے کہ گرفتار کئے گئے سب کے سب شیعہ بے گناہ جوان اپنے گھروں اور دیگر عوامی مقامات سے علیحدہ علیحدہ گرفتار کئے گئے تھے اور لا پتہ کر دیا گیا تھا تاہم ہائی کورٹ کی جانب سے قانون نافذ کرنےوالے اداروں پر دباؤ کے بعد پولیس نے اپنی گھناؤنی سازش رچاتے ہوئے بے گناہ آٹھ شیعہ نوجوانوں کو کالعدم سپاہ محمد سے منسلک کرتے ہوئے بارہ افراد کے قتل کے جھوٹے مقدمات میں ملوث قرار دے دیا ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ نے شیعہ بے گناہ نوجوانوں پر مزید الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوںنے تربیت پاراچنار میں حاصل کی ہے جبکہ ان کے گروپ کا سربراہ تنویر عباس ہے ،پولیس چیف نے مزید الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ نوجوانوں کے ساتھ کل 18افراد کا گروپ ہے جو کہ کراچی کے مختلف علاقوں بفرزون،اورنگی ٹاؤن ،نارتھ کراچی اور ملیر کے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ٹارگٹ کلنگکے لئے خصوصی کلرز بھی رکھے ہوئے ہیں جنہیں باقاعدہ تنخواہ بھی فراہم کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس چیف کی جانب سے لگائے گئے جھوٹے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ تمام کے تمام گرفتار کئے گئے شیعہ بے گناہ نوجوانوں کو یوم عاشور کے بعد سے ہی قانون نافذ کرنے والے اور حساس اداروں نے مختلف مقامات ،گھروں،بازاروں اور کینٹ اسٹیشن جیسے مقامات سے گرفتار کر کے لا پتہ مقامات پر منتقل کر دیا تھا تاہم لا پتہ کئے گئے شیعہ بے گناہ نوجوانوں کے اہل خانہ کی جانب سے اس حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر ہے اور اس پر سندھ ہائی کورٹ نے لا پتہ کئے گئے شیعہ بے گناہ جوانوں کو بازیاب کروانے کی ہدایات بھی جاری کیں تھیں تاہم سی سی پی او کا یہ دعویٰ کے انھیں اتوار کے روز پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیاہے خود پولیس انتظامیہ پر سوالیہ نشان ہے؟؟؟؟