لبنان

لبنان:حزب اللہ بحرین،یمن،تیونس اور مصر کے عوام کے ساتھ ہے۔ سید حسن نصر اللہ

sayyednasrallah_1حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل قائد حزب اللہ سید حسن نصر اللہ نے ہفتے کی شام بیروت میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ عالم اسلام میں اٹھنے والی انقلابی تحریکوں کے ساتھ ہے اور عوام کو یقین دلاتی ہے کہ کسی بھی قسم کے حالات میں اپنے مسلمان بھائیوںکی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ہفتے کی شام بیروت میں سید الشہداء کمپلیکس میں ایک عوامی اجتماع سے ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے جمعہ کے روز یمن کے دارالحکومت میں حکومت مخالف اور حریت پسندوں پر کی جانے والی گولہ باری کے نتیجہ میں شہید ہونے والوں کے خاندانوں سے تعزیت کی اور یمن حکومت کے اس دہشت گردانہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
حزب اللہ کے قائد سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ حزب اللہ مصر،تیونس،یمن اور بحرین میں عوامی بیداری کی تحریکوں کی حمایت کرتی ہے اور یقین دلاتی ہے کہ حز ب اللہ مصری،یمی اور بحرینی بھائیوں کے شانہ بشانہ ہے ،انکاکہنا تھا کہ خطے کی غاصب قوتیں اب زیادہ دن کی مہمان نہیںہیں اور وہ دن عنقریب نزدیک ہے کہ تمام غاصب اور امریکی نواز حکمران دنیا بھر میں در بدر پھریں گے اور ان کے پاؤں تلے زمین نہ ہو گی انہوںنے بحرین میں جاری استقامت کو خراج تحسین پیش کیا ۔حزب اللہ لبنان کے مرکزی ہیڈ کوارٹر سے جاری بیان میں بحرین اور یمن سمیت دیگر خطوںمیں انقلاب کی جدو جہد میں شہید ہونےو الوں کے خانوادوں سے مکمل اظہار یکجہتی کیا گیاہے ،اور غاصب صہیونی اور امریکی نواز حکمرانوں کے جارحانہ رویوںکی شدید مذمت کی گئی ہے۔
انھوں نے بحرینی عوام سے مخاطب ہوکر کہا: آپ کے قائدین بہت اچھے اور قابل اعتماد ہیں، ان کی پیروی کریں اور ان کا ساتھ دیں اور ان کے قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھیں اور جان لیں کہ آپ کا خون اور آپ کے زخم ظالموں کی رسوائی کا سبب بنیں گے؛ اپنے مطالبات پر اصرار کریں اور پسپائی اختیار نہ کریں۔
انھوں نے کہا: عرب ممالک نے بحرین میں فوج بہیج کر نہایت بھونڈا کردار ادا کیا اور اگر ان کے لئے بحرین کے مسائل اہم ہوتے تو وہ اپنے وزراء خارجہ بحرین روانہ کرتے اور حکومت اور مخالفین کے درمیان مذاکرات کرانے کی کوشش کرتے اور بحرینی عوام کے انقلاب کو نتیجے تک پہنچانے میں مدد دیتے۔
انھوں نے کہا کہ لیبیا میں ایک مہینے سے عوام مارے جارہے ہیں لیکن عرب خاموش تماشائی بنے رہے اور عرب لیک نے وہان عوام کو ڈکٹیٹر سے بچانے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا اور لیبیا میں فوج بھیجنے کے بارے میں حتی سوچا تک نہیں تاکہ قذافی لوگوں کا آسانی سے قتل عام کرے لیکن بحرین میں عوام نے پرامن طور پر قیام کیا اور اتنے طویل عرصے میں انھوں نے حتی ایک شیشہ نہیں توڑا اور کسی کو دھمکی نہیں دی اور کسی کے امن کو چیلنج نہیں کیا مگر بحرین پر مسلط آل خلیفہ کے نظام نے لوگوں کا قتل عام کیا، تشدد کیا، ہسپتالوں پر حملے کرکے زخمیوں پر تشدد کیا اور انہیں گرفتار کرلیا۔ انھوں نے بحرین میں لوگوں کے گھروں کو ویران کردیا اور فلسطینیون کے خلاف اسرائیل کے رائج رویئے کو بحرینی عوام کے خلاف اپنایا ور عرب ممالک نے بھی آل خلیفہ کی حمایت کے لئے فوجیں بھیج دیں اور حتی کہ آل خلیفہ نے لؤلؤہ اسکوائر کو نیست و نابود کردیا۔
انھوں نے کہا کہ آل خلیفہ پرل اسکوائر تک سے خوفزدہ ہے چنانچہ انھوں نے اس اسکوائر تک کو منہدم کردیا لیکن یہ سب قابل برداشت ہے کیونکہ ڈکٹیٹروں کی فطرت یہی ہے۔ لیکن بحرینی عوام کی سب سے بڑی مظلومیت یہ ہے کہ آل خلیفہ حکومت ان کے عوامی انقلاب کو فرقہ وارانہ لڑائی سے تعبیر کرتی ہے۔
انھوں نے آل خلیفہ خاندان کے اس دعوے کو حیرت انگیز اور دردناک قرار دیا اور کہا کہ وہ یوں ظاہر کرتے ہیں کہ گویا بحرین میں فرقہ وارانہ لڑائی ہورہی ہے۔ ایسے میں علماء اسلام کو خاموش نہیں رہنا چاہئے انہیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ بحرین میں فرقہ وارانہ لڑائی نہیں ہی کیونکا یہ الزام ایک عظیم جرم اور عظیم ستم ہے۔
انھوں نے کہا کہ بحرین کے حقائق پر علماء کی خاموشی شہداء کے خون سے غداری ہے۔
انھوں نے کہا: یہ کہاں کا انصاف ہے اور کہاں کی منطق ہے کہ دوسرے ملکوں میں اگر عوامی انقلاب شروع ہوتا ہے تو اس کو جائز قرار دیا جاتا ہے اور اس کی حمایت کی جاتی ہے لیکن اگر کسی ملک کے عوام کسی اسلامی مذہب کے پیروکار ہوں ـ خواہ وہ سنی ہوں یا شیعہ ہوں ـ ان کے انقلاب کو ناجائز قرار دیا جائے اور انہیں اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے سے محروم کردیا جائے۔ بحرین کے عوام شیعہ ہیں اور اس ملک پر مسلط خاندان نے اس اکثریت کو کچل کر رکھا ہے اور سب کچھ اپنے قابو میں رکھا ہے اور عوام کے لئے کسی قسم کے کسی حق کا قائل نہیں ہے اور نہ ہی اس ملک کے سنیوں کو ان کا حق دینے کا روادار ہے اور اب شیعہ اور سنی مل کر اس خاندان سے اپنا حق مانگ رہے ہیں تو اس کی مخالفت کی جاتی ہے!۔
انھوں نے کہا: ہم فلسطین میں ایک قوم کی حمایت کررہے ہیں جو اسرائیل کے مظالم کا شکار ہے لیکن ہمارا مقصد وہاں کسی مذہب کی مخالفت یا حمایت تو نہیں ہے ہم تو یہ پوچھتے ہی نہیں ہیں کہ ان کا مذہب کیا ہے اور یہ حقیقت حزب اللہ کے رویئے سے صاف واضح ہے۔
ہم یمن لیبیا، مصر اور تیونس میں عوام کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے مذہبی رجحانات ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتے لیکن سوال یہ ہے کہ سب نے بحرین کے مسئلے پر خاموشی اختیار کرلی آخر کیوں؟
انھوں نے رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کی طرف سے مسلمانان مصر کی حمایت کی طرف اشارہ کیا اور کہا: رہبر انقلاب نے مصر اور تیونس کے عوام کی حمایت کی جبکہ ایرانیوں کا مذہب لیبیا، مصر اور تیونس کے عوام کے مذہب سے مختلف ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: کیا تیونس، مصر، اور لیبیا کے عوام کو اپنے حقوق مانگنے کا حق ہے جبکہ بحرین کے عوام کو یہ حق حاصل نہیں ہے؟ یہ خیانت ہے ہم مذہب کی بات ہرگز نہیں کرتے بلکہ ہم تو اسلام کی بات کرتے ہیں اور اسلام کے تمام پیروکاروں کی حمایت کرتے ہیں دشمن کے سامنے؛ یہ کیسا عدل کیسا انصاف ہے؟ بتائیں کہ لیبیا کے قذافی اور بحرین کے آل خلیفہ کے درمیان کیا فرق ہے؟
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ چند روز قبل رجب طیب اردوغان نے بھی کہا تھا کہ جو کچھ بحرین میں ہورہا ہے وہ کربلا کا سانحہ ہے۔
انھوں کہا: عرب اور اسلامی تنظیموں نے لیبیا اور بحرین کے مسائل پر خاموشی اختیار کی تو مغربی ممالک نے بیٹھ کر منصوبہ بندی کی اور لیبیا پر اپنے حملے شروع کردیئے۔
انھوں نے بحرینی عوام سے مخاطب ہوکر کہا: آپ کے قائدین بہت اچھے اور قابل اعتماد ہیں، ان کی پیروی کریں اور ان کا ساتھ دیں اور ان کے قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھیں اور جان لیں کہ آپ کا خون اور آپ کے زخم ظالموں کی رسوائی کا سبب بنیں گے؛ اپنے مطالبات پر اصرار کریں اور پسپائی اختیار نہ کریں۔
انھوں نے بحرین اور کی حکومتون سے مخاطب ہوکر کہا: تمہارے پاس بعد کی نسلوں کے لئے کیا جواب ہے؟ آئیں اور عوامی خواہشات اور مطالبات کو توجہ دیں اور ان کے انقلابات کے سامنے اپنے فرائض پر عمل کریں، البتہ یہ آپ کا فرض نہیں ہے کہ کسی ملک میں فوج روانہ کریں کیونکہ اگر آپ دشمن کی جارحیت کی صورت میں کسی اسلامی ملک میں فوجیں بھیجیں تو یہ بہت اچھی بات ہے لیکن عوام کو کچلنے کے لئے حکومتوں کے ساتھ تعاون کے لئے فوجیں نہ بھیجیں۔
انھوں نے ان حکام سے کہا: مغربی طاقتوں کو مداخلت کی اجازت نہ دیں یہ آپ کا دینی فریضہ ہے مغرب اور امریکہ کو منصوبہ بندی کرنے اور مسلم ممالک پر چڑھ دوڑنے کی اجازت نہ دیں کہ وہ آجائیں اور جدید استعمار نافذ کریں۔
انھوں نے کہا کہ بحرین اور لیبیا کے آمرین بہت جلد عوام کا خون بہانے کی وجہ سے رسوا ہونگے۔۔
انھوں نے سوال اٹھایا: عرب اور اسلامی تنظیمیں متحرک کیوں نہیں ہوتیں اور اس ظلم کا راستہ کیون نہیں روکتیں؟ وہ خاموش کیوں ہیں۔
بحرینی عوام کے ساتھ آل خلیفہ کا رویہ اسرائیلیوں جیسا ہے
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی نشری تقریبر میں خطے کے انقلابات پر مفصل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بحرینی حکومت کا رویہ فلسطین میں صہیونیوں کے روئیے ملتا جلتا ہے۔
 رپورٹ کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بحرین کے عوام کی تحریک مکمل طور پر پرامن ہے اور ان کے مطالبات قانونی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ابتداء میں بحرین کے کئی سو افراد نے مظاہرہ کیا لیکن آل خلیفہ نے ان پر گولی چلائی اور تشدد کرکے کئی افراد کو شہید کیا جس کے بعد بحرینی قوم نے قیام کیا اور اعلان کیا کہ وہ پر امن ہیں اور پر امن رہنا چاہتے ہیں اور وہ اپنے مسائل خود حل کرنا چاہتے ہیں اور کسی بھی بیرونی ملک سے وابستہ نہیں ہیں لیکن اس اثناء میں حکومت نے مختلف طریقوں سے پر امن عوام پر حملے کروا کر سینکڑوں افراد کو شہید اور زخمی کیا اور متعدد کو گرفتار کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button