لبنان

اسرائیل کو واپس لبنان نہیں آنے دیں گے ، صہیونیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔حسن نصراللہ

shiite_syed_nasrallah

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ مزاحمت اسلامی لبنانن حزب اللہ نے اسرائیل کو جنگی عزائم تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔اور مزاحمت اسلامی لبنان حزب اللہ بہت مضبوط ہے کیونکہ لوگوں کی اس کے ساتھ وابستگیاں

مضبوط ہیں جو اسرائیل کے لئے انتہائی خوفزدگی کا باعث ہے۔شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابقحزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ان خیالات کا اظہارسید الشہدا امام حسین علیہ السلام کمپلیکس بیروت میں ولادت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی مناسبت سے ہفتہ وحدت کے عنوان سے منعقدہ ایک پروگرام میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا،انہوں نے اسرائیل کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے جنگ کا انتخاب کیا تو اس کے نتائج انتہائی خطر ناک اثرات کے حامل ہوں گے اور یہ جنگ صرف اسرائیل تک محدود نہیں رہے گی،سید حسن نصر اللہ نے اسرائیل کے سابق صدر شمعون پیرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ماضی میں یہ کہہ کر لبنان سے اسرائیلی فوجیں واپس بلا لیں تھی کہ اسرائیل اچھے وقت پر فوجوںکو لبنان بھیجے گا ،سید حسن نصر اللہ نے کہ اکہ اسرائیل کوکبھی لبنان نہیں آنے دیں گے اور صہیونیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔انہوں نے امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان بد اعتمادی کی وجوہات کو وحدت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ امت مسلمہ کو ایک دوسرے سے دور رکھا جا سکے کیونکہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا جذبہ موجود ہے۔سید حسن نصراللہ نے عید میلاد النبی اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے منعقدہ جشن میں فلسطین پرصیہونی قبضے کو تاریخ اسلام کا سیاہ ترین دورقراردیا۔سید حسن نصراللہ نے لبنان میں اختلاف ڈالنے اور اس کے نتیجے میں حزب اللہ کو کمزورکرنےکی غرض سے صیہونی حکومت کی نفسیاتی جنگ کے بارے میں کہا کہ ہم جنگ پسند نہیں ہیں لیکن جب تک صیہونی حکومت ہمیں دھمکیاں دیتی رہے گی ہم ڈٹ کراس کا مقابلہ کریں کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حرم ابراہیمی اور مسجد بلال محض بیان بازی اور مذمت سے واپس نہیں ملیں گی بلکہ اسکے لئے مسلمانوں کو صیہونی حکومت کے خلاف متحدہونا پڑے گا۔ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ ایک عرب مسلمان آبادی ہونے کے باوجود اسرائیل اس بات پر کوشاں ہے کہ بیت المقدس کو اپنے غاصبانہ قبضہ کا حصہ بنا سکے اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کو اسرائیلی ثقافت کا حصہ بنا دے اور یہ سب کچھ اسرائیل اس لئے کر رہا ہے کہ امت مسلمہ اور عرب ممالک خا موش ہیں اور صرف اسرائیل کے جارحانہ عزائم پر ایک مذمتی بیان جاری کرتے ہیں ۔سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مسلم ممالک مسلمانوں کے مقدسات کی حفاظت کے لئے تیار نہیں ما سوائے ان فلسطینیوں کے کہ جو روزانہ اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں ،جبکہ عرب ریاستوں میں اسرائیل کے خلاف کوئی احتجاج بھی نہیں ہوتا۔اور یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کو امید بھی نہیں کہ عرب ممالک اسرائیل کے خلاف احتجاج بھی کریں گے۔اسرائیل کو صرف اپنی غاصبانہ کاروائیوں پر لبنان،فلسطین ،ایران اور سوریا کی طرف سے رد عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسرائیلی جارحانہ عزائم کے خلاف مزاحمتی آواز توانا ہو رہی ہے اور مزاحمت نے اسرائیل کے سامنے سر نگوں ہونے سے انکار کر دیا ہے اور یہ مزاحمت موت سے خوفزدہ نہیں بلکہ زندگی گذارنے پر یقین رکھتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام عرب اقوام کو چاہئیے کہ وہ شام اور ایران کا شکریہ ادا کریں کہ جو فلسطینیوں کی مزاحمت کے ساتھ اور سرائیل کے خلاف قیام کئے ہوئے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران کی فلسطین کی حمایت کا مقصد صرف اور صرف مظلوم فلسطینیوں کی حمایت ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button