Uncategorized

ایس ایچ او شاہ فیصل ندیم بیگ کر برطرف کیا جائے۔ عباس کمیلی

shiitenews shah faisal nadeem big farooqiaمسجد و امام بارگاہ حسینی مشن پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے،٢٥ محرم الحرام کو شاہ فیصل کالونی میں جلوس کے دوران مسجد و امام بارگاہ پر حملہ علاقہ ایس ایچ او ندیم بیگ کی سر براہی میں کیا گیا،ندیم بیگ کو برطرف کر مقدمہ قائم کیا جائے،مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت سے ہر قسم کا تعاون ترک کر دیں گے۔

ملت جعفریہ کے علماء و عمائدین کا مشترکہ اعلامیہ

کراچی( )مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے،٢٥ محرم الحرام کو شاہ فیصل کالونی میں جلوس کے دوران مسجد و امام بارگاہ پر حملہ علاقہ ایس ایچ او ندیم بیگ کی سر براہی میں کیا گیا،ندیم بیگ کو برطرف کر مقدمہ قائم کیا جائے،مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت سے ہر قسم کا تعاون ترک کر دیں گے۔ان خیالات کا اظہار ملت جعفریہ کے عمائدین و علمائئے کرام بشمول جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی،آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا مرزا یوسف حسین،ہئیت آئمہ مساجد امامیہ کے صدر مولانا محمد حسین مسعودی،شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی کے صدر مولانا علی محمد نقوی،مرکزی تنظیم عزاء پاکستان کے جنرل سیکرٹری سلمان مجتبیٰ،آئی ایس او کراچی ڈویژن کے قاسم نقوی،آئی او کے لئیق الزمان،مجلس زاکرین امامیہ کے رہنما علامہ جعفر رضا نقوی،علامہ جواد زیدی،پاک محرم ایسوسی ایشن کے صدر سید شبر زیدی،حسینی مشن ٹرسٹ کے علی رضا،چچا وحید الحسن رضوی،علامہ فرقان حیدر عابدی،علامہ باقر زیدی،مجلس وحدت مسلمین کے مولانا منور نقوی سمیت شبر رضا اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ملت جعفریہ کے علمائے کرام و عمائدین کاکہنا تھا کہ ا مسال ملک بھر میں ماہ محرم الحرام کے آغاز سے بعض سازشی عناصر جو ملک کی سالمیت کے دشمن ہیں اور اس نازک وقت میں جبکہ پورا ملک افراط تفریط کاشکار ہے شر اور فساد پھیلانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیںتا کہ ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ فساد پھیلا کر ملک کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے۔ان کاکہنا تھا کہ ماہ محرم الحرام سے قبل ہی ملت جعفریہ کے عمائدین اور علمائے کرام نے حکومتی سطح پر منعقد کئے جانے والے متعدد اجلاسوں میں اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ کالعدم دہشت گرد تنظیمیں شہر کراچی سمیت ملک بھر میں ماہ محرم الحرام میں مذہبی منافرت پھیلانے اور عزاداری کے اجتماعات کو دہشت گردی کا نشانہ بنا سکتی ہیں تاہم حکومت اور انتظامیہ نے اس عنوان سے کسی قسم کے خاطر خواہ اور بروقت اقدامات نہ کئے جس کے سبب یکم محرم الحرام کو ہی سانحہ نشتر پارک کہ جس میں کالعدم دہشت گرد گروہ کے دہشت گردوں نے فائرنگ کر کے دو شیعہ اسکاؤٹس کو شہید کر دیا جبکہ اسکاؤٹس عزاداری کے اجتماع کے انتظامات کے لئے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے ،اسی طرح ٢ محرم الحرام کو شاہ فیصل کالونی نمبر چار میں مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن کے اطراف میں لگائی جانے والی پانی کی ایک سبیل پر دہشت گرد عناصرنے علاقہ ایس ایچ اورندیم بیگ کی سربراہی میں شر انگیزی کی اور سبیل کوتوڑنے کی کوشش کی جبکہ ایس ایچ او ندیم بیگ نے سبیل پر لات مار کر سبیل کو توڑنے کی کوشش کی جبکہ پانی کی سبیل پر اللہ،محمدؐ،اور اہل بیت اطہار ؑ کے نام بھی آویزاں تھے،،شب عاشور ٩ محرم کو شاہ فیصل کالونی میںہی پولیس انتظامیہ کے ناقص انتظامات اور نا اہلی کے سبب شر انگیزی کی سازش کی گئی جسے مقامی اہل تشیع اور اہل سنت کے برادران نے اپنے اتحاد یکجہتی کے سبب ناکام بنا دیااور پھر ١٠ محرم الحرا م کو حسن کالونی میں شام غریباں کی مجلس عزاء کے موقع پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجہ میں ایک بچہ سمیت دو شیعہ نوجوان شدید زخمی ہو ئے اسی طرح لاہور میں بھی دہشت گرد عناصر نے جامعہ پنجاب میں یوم حسین ؑ منعقد کرنے والے شیعہ طلباء پر بیہمانہ تشدد کیا نہ صرف تشدد بلکہ زخمی ہونے والے طلباء پر اسپتال میں سیکڑوں دہشت گردوںنے حملہ کیا،اسی طرح کراچی میں مورخہ ٢١ دسمبر بمطابق ٢٥ محرم الحرام کو شہادت امام زین العابدین علیہ السلام کے موقع پر شاہ فیصل کالونی میں نکالے جانے والے جلوس عزاء میں پولیس کی نا اہلی اور ناقص سیکورٹی بندو بست کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن سے جلوس عزاء کے برآمد ہو جانے کے بعد مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن میں موجود خواتین اور بچوں اور ان کے سرپرستوں پر بھاری اسلحہ اور پتھروں سے اچانک حملہ کر دیا،واضح رہے کہ یہ حملہ آور دہشت گرد ایک ریلے کی صورت میں جامعہ فاروقیہ کی جانب سے اچانک نمو دار ہوئے اور مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن پر دھاوا بول دیاجس کے نتیجہ میں متعدد خواتین و بچے شدید زخمی ہوئے۔

اس ریلے کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے دو نوجوانوں کو بھی گولیاں لگیں جن میں سے ایک نوجوان مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن کا ٹرسٹی بھی ہے جسے فوری طور پر(٤٥:٤بجے) اسپتال پہنچایا گیا،اس دوران پولیس نے شر پسند عناصر کی گرفتاریاں کیںجس کے نتیجہ میں مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن پر حملہ کرنے میں ملوث ایک شخص(احمد قمر) کو حملہ آورکے شبہ میں گرفتار کر لیا گیاجو پولیس ہی کی تحویل میں رہا،بعد ازاں جس کے بارے میں یہ افسوس ناک خبر سننے میں آئی کہ وہ تقریباً٨بجے شام کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔اس قتل کی ذمہ داری کس پر ہے؟اس بات کی تحقیقات کی جانی چاہئیے کیونکہ احمد قمر پولیس کی تحویل میں ہلاک کیا گیا ہے جبکہ پولیس اپنی نا اہلی اور جلوس عزاء میں ناقص سیکورٹی انتظامات پر پردہ ڈالنے کے لئے معصوم اور بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے اور اس جھوٹے اور بے بنیاد مقدمہ میں ملوث کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہی ہے جبکہ اس سازش میں ایک مرتبہ پھر علاقہ ایس ایچ او ندیم بیگ پیش پیش ہے اور اے ایس پی عفنان کہ جس نے ایک گمراہ کن بیان دے کر جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے۔

رہنماؤںنے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ ،مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن پر ہونے والے دہشت گردانہ حملہ میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے کہ جنہوںنے عوام الناس کے جذبات کو مجروح کرنے کے ساتھ معصوم بچوں،جوانوں سمیت خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ شاہ فیصل پولیس تھانہ کے ایس ایچ او ندیم بیگ کے خلاف انکوائری کمیشن قائم کیا جائے جو در اصل مسجد و امام بارگاہ حسینی مشن پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی معاونت اور سر پرستی میں ملوث رہا ہے۔

رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ شہر کراچی سمیت سندھ بھر میں تمام ایسے مدارس کہ جن میں دہشت گردوں کوپناہ دی جاتی ہے یا دہشت گردی کا مرکز بن چکے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور ایسے مدارس کو فی الفور بند کر دیا جائے تا کہ شہر کراچی اور سندھ بھر میں بھائی چارے اور اخوت کی فضاء کوسبو تاژ ہونے سے بچایا جائے۔واضح رہے کہ جو مدارس مثبت انداز میں اسلام کی ترویج میں مصروف عمل ہیںتاہم ایسے مدارس کی حمایت کرتے ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ ہم گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی مخصوص طبقہ کی سرپرستی کرنے سے گریز کریں کہ اور تمام مکاتب فکر کاموقف جانے بغیر کسی کی حمایت نہ کریں۔انہوںنے مزید کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں ملت جعفریہ کی جانب سے شاہ فیصل کالونی کے واقعہ کی ایف آئی آر (FIR)کو فی الفور رجسٹرڈ کیا جائے اور مقتول طالب علم کے قتل کی جوڈیشل تحقیقات کی جائیں ،رہنماؤں نے جامعہ فاروقیہ کی انتظامیہ سے اور مولانا سلیم اللہ خان صاحب سے مطالبہ کیاکہ ایسے تمام عناصر جو مدرسہ کی آڑ میں فرقہ وارانہ مذہبی منافرتوں کو پھیلانے میں مصروف عمل ہیں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔
ملت جعفریہ کے علماء و عمائدین نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو ملت جعفریہ انتظامیہ سے تعاون ختم کر دے گی اور حکومتی اجلاسوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا جبکہ ان متعصبانہ اقدامات کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button