مشرق وسطی

داعش میں برطانیہ کی دوشیزہ کی شمولیت مغریبیوں کو قتل کی دھمکی

daish womenشام میں صدر بشارالاسد کےخلاف عوامی بغاوت کی تحریک کی کھلی حمایت کرنے والے مغربی ممالک اب اس خانہ جنگی کی تپش اپنے ہاں بھی محسوس کرنے لگے ہیں۔ یورپی ملکوں سے مرد و خواتین کی بڑی تعداد کے شام کے محاذ جنگ پر چلانے کے بعد اب مغرب کو اب اپنی بقاء اورسلامتی کی فکر لاحق ہو چکی ہے کیونکہ ان کے اپنے شہری

شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام ‘داعش’ میں شامل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
حال ہی میں خدیجہ داری نامی ایک لڑکی کا مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹیوٹر پر بڑا چرچا ہو رہا ہے جو برطانیہ میں قبول اسلام کے بعد شام کے محاذ جنگ پر چلی گئی تھی۔ اب اس نے داعش نے شمولیت اختیار کر لی ہے اور ساتھ ہی مغربی باشندوں کے سر قلم کرنے کی بھی دھمکی دے رہی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے برطانوی دوشیزہ کے بارے میں معلومات جمع کی ہیں۔ اس کے بارے میں زیادہ تر معلومات انٹرنیٹ ہی سے دستیاب ہو سکی ہیں۔ ان معلومات کے مطابق خدیجہ داری کا تعلق برطانیہ کے لیویشام شہر سے ہے۔ اس نے چند سال پیشتر اسلام قبول کیا۔ اس کی ایک مسلمان نوجوان سے شادی کی جس سے اس کا ایک بچہ ہے لیکن بعد ازاں دونوں میں طلاق ہو گئی تھی۔ سنہ 2012ء میں اس کی بچے کی عمر محض دو برس تھی۔ وہ اپنے شیر خوار بچے کے ہمراہ شام چلی گئی اور وہاں اس نے داعش میں شمولیت اختیار کی۔ داعش کی جنگجو خواتین نے خدیجہ کو بھی عسکری تربیت دی۔

بائیس سالہ خدیجہ داری کے بیٹے کی عمر اب چار سال ہے۔ حال ہی میں اس نے انٹرنیٹ پر اپنی اور بیٹے کی تصاویر پوسٹ کی ہیں۔ خدیجہ نے سیاہ رنگ کے برقعے سے اپنا چہرہ مکمل ڈھانپ رکھا ہے اور بندوق سے نشانہ بازی کی مشق کر رہی ہے جبکہ چار سالہ بیٹے نے بھی کلاشنکوف اٹھا رکھی ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ خدیجہ شام میں داعش کے کسی جنگجو کے ساتھ جہاد النکاح کا ارادہ رکھتی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button