مشرق وسطی

شام کے بحران سے پیدا ہونے والے منفی اثرات سے کوئی بچ نہیں سکے گا، امیر کویت

kuyat– امیر کویت جناب صباح احمد الصباح نے عرب لیگ کے پچیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عرب ممالک کے درمیان موجود اختلافات کو انتہائی غم انگیز قرار دیا اور خبردار کیا ہے کہ شام میں جاری بحران اور بدامنی تمام عرب ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ انہوں نے تاکید کی عرب ممالک کے درمیان مشترکات ان کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں لہذا ہمیں اختلافات سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ اختلافات ہمیں اپنے مطلوبہ مقاصد تک پہنچنے میں مشکلات کا شکار کر رہے ہیں۔

امیر کویت نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے مطلوبہ مقاصد کے حصول کی خاطر اس کے سوا کوئی اور چارہ نہیں کہ آپس میں موجود اختلافات کو دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دین اور عقائد کی بنیاد پر جنم لینے والی دہشت گردی نے ہم سب کو نقصان پہنچایا ہے اور مذہب کے نام پر یہ قتل و غارت ہم سب کیلئے نقصان دہ ہے۔ جناب صباح احمد الصباح نے کہا کہ عوام ہم سے توقع رکھتے ہیں کہ ہم دہشت گردی کا قلع قمع کرتے ہوئے پائدار امن اور پرامن فضا ان کو تحفے میں دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام میں جاری بحران اور بدامنی وہاں سے لاکھوں افراد کی نقل مکانی کا باعث بنی ہے جو جدید دور کا ایک ناگوار سانحہ ہے اور اس بدامنی میں قتل ہونے والے بچوں کی تعداد گذشتہ تاریخ میں انجام پانے والی تمام جنگوں سے تجاوز کر چکی ہے۔

امیر کویت جناب صباح احمد الصباح نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی یہ سوچتا ہے کہ وہ شام میں جاری بدامنی سے پیدا ہونے والے منفی اثرات سے محفوظ رہے گا سخت غلط فہمی کا شکار ہے کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس بدامنی کے اثرات شام کی سرحدوں کو پار کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں اسرائیل اور فلسطین اتھارٹی کے درمیان جاری امن مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل حسب سابق مسجد اقصی اور اسلامی مقدسات کی توہین کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائدار امن اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس کی مرکزیت میں ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول کر لینے کے بغیر ممکن نہیں۔ جناب صباح احمد الصباح نے ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ہم ایران کی جانب سے جنیوا معاہدے کی پابندی کو جاری رکھے جانے کے خواہاں ہیں۔

دوسری طرف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں دعوا کیا ہے کہ شام میں موجود القاعدہ سے وابستہ تکفیری دہشت گرد گروہ مغربی ممالک پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ اخبار اپنی اس رپورٹ میں مغربی ممالک کی جانب سے شام میں سرگرم تکفیری دہشت گردوں میں شامل اپنے شہریوں کی وطن واپسی سے متعلق شدید پریشانی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ شام میں موجود القاعدہ سے وابستہ دہشت گرد عناصر مغربی ممالک میں دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ان رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد گروہ شام میں ایسے مسقل مراکز قائم کرنے میں مصروف ہیں جن کا کام مغربی ممالک کے شہریوں کو دہشت گردی کی ٹریننگ دینا ہے جس کا مقصد مغربی ممالک میں دہشت گردانہ کاورائیوں کے علاوہ کچھ اور نہیں ہو سکتا۔

یاد رہے گذشتہ چند سالوں پر مشتمل شام میں جاری بدامنی اور بحران کے دوران مغربی ممالک کے سینکڑوں شہری نام نہاد "جہاد” کی خاطر شام جا چکے ہیں جہاں وہ حکومت کے خلاف مسلح بغاوت اور دہشت گردانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ مغربی حکام ان دہشت گرد عناصر کی وطن واپسی کی نسبت انتہائی پریشان نظر آتے ہیں۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اپنی اس رپورٹ میں مزید لکھتا ہے کہ گذشتہ چند ماہ کے دوران پاکستان سے بھی دسیوں تکفیری شدت پسند شام جا چکے ہیں اور امریکہ کے انٹیلی جنس حکام اور دہشت گردی کو کنٹرول کرنے سے متعلق مسئولین کو یہ تشویش لاحق ہے کہ غیرملکی شہریوں کی شام آمد مستقبل میں امریکہ اور یورپی ممالک پر دہشت گردانہ حملوں کا زمینہ فراہم کر سکتی ہے۔ نیویارک ٹائمز امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے کے مرکزی سربراہ جان برنان کے بقول لکھتا ہے کہ ہم اس بارے میں شدید پریشان ہیں کہ کہیں القاعدہ نیٹ ورک شام کی سرزمین کو دنیا بھر سے دہشت گردوں کو ایک جگہ جمع کرنے اور انہیں نہ صرف شام کے اندر بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردانہ کاروائیاں کرنے کیلئے استعمال نہ کرے۔

نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے شام میں موجود دہشت گرد عناصر کے بارے میں جدیدترین معلومات مختلف ذرائع جیسے ای میلز، اپنے جاسوسوں، انٹرنیٹ پر سوشل نیٹ ورکس وغیرہ کے ذریعے حاصل کی ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ان تمام خفیہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں موجود القاعدہ نیٹ ورک کے سربراہان جن میں ایمن الظواہری بھی شامل ہے نے بلند مدت منصوبہ بندی تیار کر رکھی ہے جس کے مطابق شام میں دہشت گردی کے مخصوص مراکز ایجاد کئے جائیں گے جن کا اصلی مقصد دنیا بھر سے دہشت گردوں کو جمع کرنا اور ان میں شامل مغربی شہریوں کو خاص طور پر ٹریننگ دینا ہے تاکہ مغربی ممالک میں دہشت گردانہ کاورائیاں انجام دی جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button