مشرق وسطی

آل سعود اور قطرکے شیخین کے درمیان کشمکش کی حقیقت کے اسباب۔

qater-saudiaالمنار/رپورٹ/مشرق وسطی کے ماہرین نے المنار کو بتایاکہ آل سعود اور قطرکے شیخوں کے درمیان جو کشمکش اس وقت چل رہی ہے وہ دراصل پرانی ہے ۔اس لئے کہ جہاں یہ دونوں امریکہ کو خوش کرنے کے لئے سبقت لے جانے میں لڑتے رہتے ہیں تو دوسری طرف ان دونوں نے اسرائیل کے ساتھ دوستی کرکے امریکا کافرمانبردارفرزند بنے ہوئے ہیں اور ان کے درمیان یہی کشمکش بالآخر ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کا سبب بھی بنا جو شام اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کاروائیاں کررہے تھے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ماہرین کہناہے کہ ان دہشت گردوں کو ہٹانے میں دراصل قطرکا کردار ہے جو حذب اللہ اور شام کے مفاد کےلئےنہیں ہےبلکہ چونکہ جو دہشت گرد گروہ لبنان میں متحرک تھی جن کی سعودی حکومت مدد کرتی تھی ان گروہ کے ساتھ ملانے کی خاطر جو شام کے اندرمتحرک تھی جن کی قطر حکومت مدد کر رہی تھی
ان میں سے ۹۰فیصد سے زائد کاروائیاں جو مختلف جرائم،قتل غارت گری،اور بمب بلاسٹ لبنان کے سرزمین میں ہورہے ہیں ان سعودی عرب می مدد براہ راست شامل ہے اور براہ راست ہدایات جاری کرتے ہیں۔اب قطر آج کل ان کوششوں میں لگا ہوا ہے کہ سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں حالات خراب کرے اور اس کے لئے ہزاروں اخوان المسلمین کے افراد کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی مدد کرہے ہیں جس کی وجہ سعودی سکیورٹی اور مختلف شہروں میں استحکام کی صلاحیت کے لئے استعمال کریں۔
ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اینٹیلی جنس کے تازہ رپورٹس کے مطابق کہ نومبر کے نصف آخرمیں سعودی قومی سلامتی کے دو بڑےآفیسرزکی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور مزید دو اور افراد کے بھی ملنے کی اطلاع ہے ان کے القاعدہ یا دیگر مخلاف ممالک کے ساتھ مخبری کرنے کیے الزام تو نہیں ہے مگر وہ قطر کے ساتھ مل کر چینلز کھولنے میں ملوث پائے گئے تھے جن کا اخوان المسلمین کے لئے کام کر رہے تھے ان میں دومطلوبہ افراد قطر کی جانب فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے یہی وہ اسباب ہیں جن وجہ سے ریاض کو اپنا سفیر دوحہ سے بلانا پڑا۔
ادھر یہ بھی اطلاع ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے اندر اخوان المسلمین کے لئے نرم گوشہ بھی ہے لہذا وہ ان کی مدد خفیہ طور پر کرتے ہیں ۔اگرچہ سعودی عرب نے سفیر کونکالنے کے معاملے کے حوالے سےکوشش کی تھی اور خلیجی ممالک کے علاوہ عرب ممالک پر دباو ڈالا تھا کہ وہ اپنے سفیروں کو بلائے لیکن اس میں سعودی کامیاب نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button