مشرق وسطی

جہاد النکاح: سیکڑوں تیونسی حاملہ لڑکیاں ایڈز کی بیماری کے ساتھ :متاثرہ لڑکیوں کا انٹر ویو

SEX JIHAD1شام میں ہپنچنے والی تیونس کی وہ دوشیزائیں جنہیں ناصبی یزیدی دہشت گردوں کی جنسی حوس کے لئے بھیجا گیا تھا اورنام نہاد ناصبی مفتیوں نے اسے جہاد النکاح کا نام دیا تھا، حال ہی میں عرب ذرائع ابلاغ نے تیونس سے شام جانے والی ان لڑکیوں کی کہانیوں کو نشر کیا ہے جو جہاد النکاح کا شکا ر بننے کے بعد حاملہ ہو گئیں اور ایڈز جیسی مہلک اور جان لیوا بیماری میں بھی مبتلا ہونے کے بعد بالآخر تیونس پہنچ گئی ہیں۔
یہ لامیہ نامی لڑکی ہے جو شام میں ان ناصبی دہشت گردوں کے ساتھ جنسی بے راہ روی میں استعمال ہوئی ہے ، اس کی عمر انیس برس ہے،اور یہ ان تمام لڑکیوں کے ہمراہ جہاد النکاح کے نام پر جنسی حوس کا نشانہ بنی ہے جو مختلف ممالک پاکستان، عراق، سعودی عرب، صومالیہ اور دیگر ممالک سے یہاں پر آئی تھیں کہ بشار الاسد جو کہ ایک سیکولر ہے اس کی حکومت کے خلاف لڑنے والے وہابی ناصبی دہشت گردوں کے ساتھ جہاد النکاح کے نام پر جنسی حوس کا نشانہ بنتی رہی۔
الشاروک نامی روزنامے کی ایک رپورٹر کے مطابق کہ جس نے لامیہ کا اس کے گھر جا کر انٹر ویو کیا ، لامیہ نے اپنی کہانی کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ وہ سنہ2011ء میں اسلامی رحجان کی طرف مائل ہوئی جب اس نے ٹی وی چینل پر کچھ اسلامی پروگرام دیکھے اور اسے یہ احساس ہواکہ لوگوں کے درمیان بغیر حجاب کے جانا گناہ ہے تاہم اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اب حجاب اوڑھ کر ہی باہر جایا کرے گی۔
لامیہ کے مطابق اسے ایک خاتون نے اس بات کی طرف مائل کیا کہ اس کا جسم کسی جہادی کی خدمت میں پیش کرنے سے اس کے تمام گناہ ختم ہو جائیں گے اور پھر جو جہاد کے نام پر آج کل شام میں دہشت گرد گروہ موجود ہیں ان کی مثالیں پیش کیں۔
یہ مئی کے مہینے کی بات ہے کہ ایک اور ذرائع کی جانب سے نشر کی جانے والی ویڈیو میں عائشہ نامی لڑکی کو دکھایا گیا تھا جس نے بتایا کہ اسے بھی ایک مسلمان خاتون نے اس بات کی ترغیب دی تھی کہ وہ پردہ یعنی حجاب کی پابندی کرے اور شام جا کر شامی باغیوں کے ساتھ جہاد کرے اور ان کی ہر طرح سے مدد کرے۔اس نے بتایا کہ اسے یہ بتایا گیا تھا کہ شامی باغیوں کے ساتھ جنسی جہاد کرے تا کہ اللہ اس کے گناہون کو معاف کر دے اور اگر وہ اس حال میں ماری جاتی ہے تو اللہ اسے جنت میں جگہ دے گا۔
لامیہ کہتی ہے کہ اسے تیونس سے پہلے لیبیا اور پھر ترکی بھیجا گیاجس کے بعد اسے شام میں الپو کے مقام پر پہنچا دیا گیا جہاں اس کی ملاقات کئی لڑکیوں کے ساتھ ہوئی جو اسپتالوں میں زیر علاج تھیں ، اسی دوران ایک مرد جس کا نام ابو ایوب تھا خود کو جہاد النکاح کے کیمپ کا امیر بتا رہا تھا اور وہ خود بھی تیونس سے آیا تھا،لیکن ان سب کا اصل سربراہ عمر نامی شخص تھا، عمر جو کہ دوسرے خلیفہ کا نام بھی ہے، لامیہ کہتی ہے کہ عمر وہ پہلا مرد تھا جو لامیہ کو اپنے ساتھ لے کر گیا۔
لامیہ کاکہنا تھا کہ وہ شدید پریشان ہوئی اور اس سوچ مین گم تھی کہ کتنے ناصبی وہابی دہشت گرد اس کے ساتھ جہاد النکاح کریں گے، اسے نہیں معلوم تھا ، تاہم بعد میں اسے مارا پیٹا گیا، اور زور زبردستی کی گئی تا کہ وہابی دہشت گردوں کی جنسی حوس کے لئے استعمال کیا جائے، لامیہ نے وہاں بہت ساری تیونسی لڑکیوں کو دیکھا جو جہاد النکاح کے لئے استعمال ہو رہی تھیں اسی طرح ایک ایسی خاتون کی لاش دیکھی جو بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے ماری گئی تھی۔
آخر کار لامیہ تیونس واپس پہنچی تو وہ پانچ ماہ کی حاملہ ہو چکی تھی ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ لامیہ اور اس کے پیدا ہونے والے بچے کو ایڈز کی مہلک او ر جان لیوا بیماری لاحق ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button