مشرق وسطی

بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے جارحانہ اقدامات، پھر بھی جاری مزاحمت

bahrain newsبحرین سے موصولہ خبروں اور رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے بے گناہ عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے جارحانہ اقدامات اور اسی طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کی بناء پر گہری تشویش پائی جاتی ہے ۔

آل خلیفہ حکومت، بحرینی عوام خاصطور سے سرگرم عمل سیاسی کارکنوں کو کچلنے اور انھیں گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے حوالے سے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہی ہے تاکہ بحرینی عوام کا جاری احتجاج، مکمل طور پر دبایا جاسکے جبکہ مختلف قسم کے مظالم اور وحشیانہ کاروائیوں کے باوجود بحرینی عوام، اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ اپنے ملک میں عوامی حاکمیت کیلئے کوششیں جاری رکھنے عزائم پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ بحرین میں عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے جاری مظالم اور وحشیانہ کاروائیوں پر قانونی اداروں اور رائے عامّہ میں احتجاج کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس سلسلے میں بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے اپنے ملک کی انسانی حقوق کی صورت حال، نہایت ہی ابتر قرار دی ہے ۔ اس مرکز کے سربراہ یوسف المحافظہ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے بحرین کی صورت حال، آل خلیفہ حکومت کے دعوؤں سے بالکل مختلف ہے اور پرامن مظاہرین کا قتل ۔ بے گناہوں کی گرفتاری اور لوگوں کو ایذائیں پہنچانے کا عمل، شّدت کے ساتھہ جاری ہے ۔ بحرین کے حریت پسندوں کی تحریک کے سربراہ سعید شہابی نے بھی کہا ہے کہ بحرین میں آل خلیفہ حکومت، امریکہ اور سعودی عرب کی پالیسیوں پر عمل کررہی ہے اور عملی طور پر ان کے ملک پر اس وقت ان دونوں ملکوں کا مکمل تسلط ہے جو بحرین کے بارے میں تمام سیاسی فیصلے بھی خود ہی کررہے ہیں ۔ جمعیت وفاق ملی کے سکریٹری جنرل شیخ علی سلمان نے بھی کہا ہے کہ بحرین میں عوامی استقامت کا عمل، بدستور جاری ہے اور جبتک عوامی حکومت ۔ جمہوریت ۔ آزاد عدلیہ اور عوامی منتخب نمائندوں پر مشتمل پارلیمنٹ کی تشکیل جیسے مطالبات پورے نہیں ہوجاتے، عوامی استقامت بدستور جاری رہے گی ۔ انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے بھی، بحرین کے ڈاکٹروں اور طبّی عملے کے دیگر افراد کے خلاف، جاری کئے جانے والے احکامات واپس لئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ اس تنظیم نے کل ایک بیان میں بحرین کے شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کے خلاف سزاؤں کے فیصلے منسوخ کریں ۔ اس حوالے سے جاری کئے جانے والے بیان میں کہا گيا ہے کہ ڈاکٹروں سے جبری اعترافات کی بنیاد پر کئے جانے والے فیصلے منصفانہ نہیں ہوسکتے ۔ بحرین کے ایک اور سرگرم عمل سیاسی کارکن قاسم الہامی نے بھی، جو بحرین کی بین الاقوامی تنظیم کے سربراہ بھی ہیں اس بات کا ذکر رکتے ہوئے کہ بحرین کے عوام کو اس وقت جنگ و قتل عام کا سامنا ہے اپنے ملک کے انقلابیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اخبارات کی حیثیت سے دیواروں پر لکھہ کر بحرینی عوام اور رائے عامہ کو حقائق سے آگاہ اور باخبر کریں ۔ انھوں نے کہا کہ بحرین کے حکام، اپنے وحشیانہ جرائم کی علامات کا خاتمہ کرکے غیر ملکی وفود کو مختلف مقامات کا معائنہ کرنے کی اجازت دے رہے ہیں جبکہ انھوں نے ابھی کچھہ عرصے قبل انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے بحرین میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ایک بین الاقوامی وفد کو ملک میں داخل ہونے سے بھی روکا ہے ۔ قاسم الہامی نے بحرین میں تمام مسائل و مشکلات کا ذمہ دار، بحرینی حکام کو قرار دیا اور کہا کہ بحرین کے عوام، اپنے ملک کو ان تمام مسائل سے چھٹکارا دلانے کی کوشش کررہے ہیں کہ جن سے وہ دوچار ہیں ۔ قابل ذکر ہے کہ بحرین میں فروری سنہ 2011 سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف، پرامن مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ آل خلیفہ کی سیکیورٹی فورسیز کہ جنھیں سعودی غاصبوں کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہےابتک ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ بحرینی شہریوں کا قتل یا زخمی اور یا انھیں گرفتار کرچکی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button