مشرق وسطی

بحرین میں 70 سالہ بحرینی بزرگ آل سعود اور آل خلیفہ کی درندگی کا شکار

shiitenews_70_year_old_men_shaheed_in_bahraiآل خلیفہ اور آل سعود کی خونخواری جاری ہے ستر سالہ بحرینی شہری "الحاج حسن الستری” نویدرات کے علاقے میں شہید کردیئے گئے ہیں۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق کل اتوار 19 جون 2011 کی صبح 6 بجے معمر بحرینی شہری ستر سالہ الحاج حسن الستری کا جسد خاکی بحرین کے علاقے النویدرات سے ملا ہے جب شہید حاج حسن الستری کے گھر کے دروازے کو کھٹکھٹایا گیا اور جب انھوں نے دروازہ کھولا تو انہیں خلیفی پولیس اہلکار نے بتایا کہ انہیں الحاج حسن الستری کی لاش ملی ہے۔
بزرگ بحرینی شہری حاج حسن الستری کل صبح  گھر سے نکلے تھے جب ان کو تیز دھار آلے سے نشانہ بنایا گیا۔
بحرینی عوام کہتے ہیں کہ حسن الستری کو آل خلیفہ کے کرائے کے غنڈوں نے قتل کیا ہے۔
شہید حاج حسن الستری کے جنازے کے مراسمات آج آہوں اور سسکیوں کے ماحول میں منعقد ہوئے اس اثناء میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ عوام کی کثیر تعداد نے جنازے کے جلوس میں شرکت کی اور شہید کی راہ کو جاری رکھنے کا عہد کیا۔
عوام نے اپنے نعروں میں ایک بار پھر اپنا پرامن جہاد جاری رکھنے کے عزم کا اعلان کیا اور کہا کہ بحرین کی انقلابی تحریک عوام کی سیاسی اور سماجی حقوق اور مطالبات کے حصول تک جاری رہے گی۔
شہید حاج حسن الستری کے بدن پر موجود زخم بے گناہ اور نہتے عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے بھونڈے پن اور انسانیت کے خلاف اس حکومت کے جرائم کا ثبوت فراہم کررہے ہیں۔
شہید کے سر کو گویا دونیم کردیا گیا ہے اور ان کی پشت پر گردن کے ساتھ ایک گہرا زخم ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں گویا تلوار یا کلہاڑی کا وار کرکے شہید کیا گیا ہے جبکہ آل خلیفہ کے غیر رسمی نقاب پوش غنڈے اور وہابی دہشت گرد بھی تلواروں اور کلہاڑیوں جیسے ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
شہید کے بیٹے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شہید کی گردن بھی ٹوٹ گئی تھی۔
جمعیةالوفاق الوطنی الاسلامی نے بیان جاری کیا
بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جمعیة الوفاق الاسلامی نے اپنے بیان میں شہید حاج حسن الستری کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شہید الستری کل صبح بھی معمول کے مطابق نماز فجر کے لئے مسجد گئے تھے اور صبح پانچ بجے ان کی شہادت کی خبر ملی کیونکہ ان کا بے جان جسم مسجد امام صادق (ع) مسجد کے قریب پایا گیا تھا۔ یادرہے کہ النویدرات کی مسجد امام صادق (ع) دو ماہ قبل آل سعود اور آل خلیفہ کے غنڈوں کے ہاتھوں شہید ہوگئی ہے۔
الوفاق کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہید الستری کے جسم پر کسی بھاری اور تیز دھار آلے کے دو وار کئے گئے ہیں جو ان کے سر اور پشت پر لگے ہیں۔
خلیفی وزارت داخلہ کے تضادات بھرے بیانات
خلیفی وزارت داخلہ کی طرف سے تین بیانات سامنے آنے سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ گرتی مرتی خلیفی حکومت نے پھر بھی جھوت کا سہارا لیا ہے۔
وزارت داخلہ نے تین الگ الگ بیانات جاری کئے ہیں اور یہ تینوں بیانات ایک دوسرے سے مکمل طور پر مختلف اور متضاد ہیں:
پہلا بیان: حاج حسن الستری معمر شخص تھے اور بڑھاپے کی وجہ سے دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں اور  طبعی موت مرے ہیں۔
پہلا بیان بے بنیاد نکلا اور بدن پر زخم نظر آئے تو
دوسرا بیان: خلیفی وزارت داخلہ نے دوسرا بیان داغتے ہوئے کہا: حاج حسن بھاری آلے کے واروں کے نتیجے میں قتل ہوگئے ہیں۔
اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ تیز دھار بھاری آلے سے کس نے انہیں قتل کیا ہے۔
تیسرا بیان: حاج حسن الستری تین نوجوانوں سے لڑ پڑے تھے جن کا تعلق بھی النویدرات سے ہی ہے اور لڑکوں نے انہیں دھکا دے کر زمین پر گرایا تو ان کا سر زمین پر پڑے تیز دھار پتھروں سے ٹکرایا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوئی اور یہ کہ النویدرات کے ان تین نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں اس جرم کی سزا دی جائے گی۔
حقیقت کیا ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ خلیفی غنڈوں نے انہیں قتل کیا ہے اور اب تین بے گناہ نوجوان بھی شیعہ ہی ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر ایک شہید شیعہ بزرگ کے قتل کا الزام لگایا گیا ہے تا کہ اس طرح ایک تیر سے دو شکار کا مصداق فراہم ہوسکے اور ان تین نوجوانوں کو بھی سزا دی جاسکے اور یوں شیعہ نسل کشی کے سلسلے میں خلیفیوں کا شوق بھی پورا ہوسکے۔
حقیقت وہی ہے جو شہید کے اہل خانہ نے بیان کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ: وزارت داخلہ کے تمام بیانات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ خلیفی وزارت داخلہ نے کسی یہ معقول وجہ کے بغیر شہید کے پوسٹ مارٹم میں تأخیر کردی اور شہید کے خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ خلیفی وزارت داخلہ کے اہلکاروں نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا جس میں شہید کی موت طبعی موت ظاہر کی گئی تھی اور خلیفی اہلکاروں نے شہید کے اہلخانہ پر دباؤ ڈالنا شروع کیا تھا کہ اس سرٹیفیکیٹ پر دستخط کردیں اور مان لیں کہ ان کی موت طبعی تھی مگر خاندان نے جعلی خلیفی سرٹیفیکیٹ کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ شہید کے جسم کے پوسٹ مارٹم میں عجلت سے کام لے اور ان کے بے جان جسم کو فوری طور پر ورثاء کے حوالے کردے۔ یوں خلیفی اہلکاروں کی فریبکاریوں اور مکاریوں کی وجہ سے شہید کی تدفین تأخیر سے ہوئی اور انہیں آج صبح سپرد خاک کردیا گیا۔
پوسٹ مارتم رپورٹ میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ حاج حسن الستری کو دو بھاری اور تیز دھار آلات سے نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی گردن کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور ان کی گردن ٹوٹ گئی ہے اور نتیجے میں ان کی شہادت واقع ہوئی ہے۔
بحرینی انقلاب کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز 15 مارچ کو آل سعود کی فوجی جارحیت سے شروع ہوا اور اس دوران متعدد شہادتیں ہوئیں اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 5 افراد کی لاشیں اس سے قبل خلیفی اذیت کدوں سے اسی حال میں باہر آئی ہیں اور یہ چھٹا کیس تھا جس میں خلیفی – سعودی درندگی کا نشانہ بننے والے بزرگ بحرینی شہری مسجد سے گھر آتے ہوئے راستے میں ہی شہید کردیئے گئے ہیں۔ وہ بحرینی کے بے خوف عوام کو خوفزدہ کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن وہ خود بھی جانتے ہیں کہ ان کی درندگی کے باعث عوام کے عزم کو مزید تقویت ملتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button