مشرق وسطی

دھمکیاں، منت سماجت؛ آئندہ انتخابات میں صدارتی امیدوار نہیں ہونگا

egypt_presidentحسنی مبارک نے ابھی ابھی مصری ٹیلی ویژن سے براہ راست نشری تقریر میں مصری قوم سے مخاطب ہوکر اپنی "تیس سالہ خدمات!” کی طرف اشارہ کرتے ہوئے منت سماجت اور دھمکیوں کے ذریعے قوم کو احتجاج سے بازرکھنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب سے حسنی مبارک نے مصری قوم کو دھمکیاں بھی دیں اور منت سماجت بھی کی اور کہا کہ آنے والے صدارتی انتخابات میں وہ  امیدوار کے طور پر سامنے نہیں آئیں گے لیکن وہ ملک کو ڈاکوؤں اور رہزنوں اور مفسدوں کے سپرد نہیں کریں گے۔
انھوں نے التماس اور منت و سماجت کرتے ہوئے اپنے بڑھاپے کی طرف بھی اشارہ کیا لیکن ساتھ ہی انھوں نے دھمکیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
انھوں نے کہا آئندہ چند ماہ اقتدار میں باقی رہیں گے اور آئندہ انتخابات منعقد کروا کر اقتدار کی کرسی ترک کر دیں گے۔
حسنی مبارک کے خطاب کے اہم نکات:
– بعض فوجی اہلکاروں اور جوانوں نے بھی امانت میں خیانت کا ارتکاب کیا اور میرے احکامات ماننے سے انکار کیا۔
–  میں اپنے ملک کی سعادت اور اس ملک میں امن و سکون کی بحالی کا خواہاں ہوں اسی لئے مسلمانوں، قبطی عیسائیوں اور تمام مصری مردوں اور خواتین سے اپیل کرتا ہوں کہ پرامن رہیں اور پبلک پراپرٹی کو نذر آتش کرنے سے بازرہیں اور سڑکوں کو ترک کردیں۔
– میں حسنی مبارک آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آنے والے انتخابات میں امیدوار کے طور پر سامنے نہیں آؤں گا۔
– میں نے پرامن انتقال اقتدار کے لئے خاص قسم کے انتظامات کررکھے ہیں۔ میں یہ بھی وعدہ کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کے ذریعے ملکی آئین میں ترمیمات کراؤں گا تا کہ ہمارا ملک جمہوریت کی راہ پر گامزن ہوسکے۔
– پارلیمانی قوانین اور پارلیمان کی موجودہ شکل میں تبدیلی نہیں ہوگی اور سب ان قوانین کے پابند ہونگے۔
– میں سیاسی، معاشی اور سماجی اصلاحات کے آغاز کی کوشش کروں گا؛ عدلیہ بھی سرکاری اداروں میں موجود تمام بدعنوان افراد پر فی الفور مقدمہ چلائے گی۔
دوسری طرف سے یہ سطور لکھتے وقت قاہرہ کے میدان التحریر میں کئی ملین افراد موجود ہیں اور العالم ٹی وی کے مطابق حسنی مبارک کا خطاب سننے کے بعد مظاہرین کے غم و غصے میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ مصری عوام موجودہ ملکی نظام کی مکمل تبدیلی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button