مشرق وسطی

شہید قبلۂ اول محمد رضا جعفری

shaheed-raza-jaffriبے شک ایسے لوگوں کے لئے شہادت سے کم کوئی بھی پاداش مناسب نہیں ہے. وہ شہادت کے لائق تھے تب ہی شہید ہوگئے۔
شہید محمد رضا جعفری ٹیچر تھے اور نسل نو کی علمی فکری تربیت کا فریضہ اداکیا کرتے تھے جو  یوم القدس کے دن اسرائیلی ایجنٹوں کے حملے میں شہید ہوگئے۔
شہید محمد رضا کے بھائی جناب مولا مدد کاکہنا ہے کہ شہید فعال سماجی کارکن تھے دین اور عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتے تھے وہ کوئٹہ میں سیلاب زدگان کے لئے بڑی خدمات انجام دئے رہے تھے شہید مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل تھے اسی لئے ملک کے  دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی سیلاب زدگان کی مدد کی مہم بھر پور انداز سے چلا رہے تھے ،شہید کے بھائی کہنا تھا کہ میں چار سو سے زائد شہیدوں کی لاشوں کو اٹھا چکا ہوں ،سب شہید میرے بھائی ہیں مجھ سے تعزیت نہ کہیں بلکہ مجھے مبارک کہیں ،وہ اس وقت اپنے رب اور محمدو آل محمد صلی اللہ علیہ ﷺ کے حضور روزہ افطار کررہا ہوگا وہ خوش نصیب تھا اسے شہادت نصیب ہوئی وہ اس قابل تھا کہ اسے شہادت جیسا عظیم درجہ ملتا یہ وہ الفاظ تھے جو شہید کے بھائی مولا مدد بار بار ادا کرہے تھے ۔رنگ لائے گا شہیدوں کا لہ
……..
شہید ماسٹر رضا کی نام سے مشہور تھے؛ قائد شہید علامہ سید عارف حسین حسینی اعلی اللہ مقامہ کے ساتھ ان کا قریبی تعلق تھا اور اسی ناطے راقم بھی ان کا عقیدتمند تھا اور ہمارے درمیان تعلقات برادرانہ تھے۔ کسی زمانے میں کوئٹہ مسکن تھا تو ان سے ملنا جلنا بھی رہتا تھا اور انہیں میں نے ہر دینی اور سماجی فعالیت میں فعال پایا اور ان کی نظر ہر وقت سماج کی اصلاح اور تبلیغ دین اور کتاب و لائبریری پر ہوتی تھی اور اس سلسلے میں وہ کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔
شہید ماسٹر رضا کے بھائی نے جو کچھ فرمایا ہے وہ بالکل درست ہے لیکن جب میں نے ہزارہ ویب سائٹ پر ان کی تصویر اور شہادت کی خبر دیکھی جس کا عنوان تھا "شہید قبلۂ اول؛ محمد رضا جعفری” تو جو جملہ فوری طور پر میرے ذہن میں آیا یہ تھا کہ "ماسٹر رضا! آخرکار تمہیں بھی شہید ہی ہونا چاہئے تھا” بے شک ایسے لوگوں کے لئے شہادت سے کم کوئی بھی پاداش مناسب نہیں ہے. وہ شہادت کے لائق تھے تب ہی شہید ہوگئے۔
ایک دانشور کا کہنا ہے کہ:
"جو گئے وہ کارِ زینبی کرگئے، جو باقی رہ گئے ہیں انہیں کارِ زینبی کرنا چاہئے ورنہ وہ یزیدی ہونگے”۔
فرمان الہی ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا.
مومنوں میں سے (بہت سے) مَردوں نے وہ بات سچ کر دکھائی جس پر انھوں نے اﷲ سے عہد کیا تھا، پس ان میں سے کوئی (تو شہادت پا کر) اپنی نذر پوری کر چکا ہے اور ان میں سے کوئی (اپنی باری کا) انتظار کر رہا ہے، مگر انھوں نے (اپنے عہد میں) ذرا بھی تبدیلی نہیں کی۔
(ترجمہ از پروفیسر محمد طاهر القادری)
Among the Believers are men who have been true to their covenant with Allah: of them some have completed their vow (to the extreme), and some (still) wait: but they have never changed (their determination) in the least:
( Translated By: Yousuf Ali)
Source: ABNA

متعلقہ مضامین

Back to top button