عراق

عراق میں عدم استحکام پیداکرنےکامقصد

iraq attackعراق کےمختلف شہروں میں آٹھ دھماکےہوئےجس کےنتیجےمیں کم سےکم انتیس افراد مارےگئےجبکہ ایک سوبیس افراد زخمی ہوئے۔

منگل کوکرکوک، الانبار، اوربغداد کودہشتگردگروہوں نےاپنی وحشیانہ کاروائیوں کانشانہ بنایا۔عراقی پولیس نےاس دہشتگردانہ کاروائی کی ذمہ داری القاعدہ پرعائدکی۔لیکن القاعدہ جوامریکہ کی پروردہ ہے، عراق میں سرگرم دسیوں دہشتگردگروہوں میں سےایک ہےاوران میں عراق کی موجودہ حکومت اورخودوزیراعظم نوری مالکی کےمخالف سیاسی دھڑوں کوبھی شامل کیاجاسکتاہے۔دہشتگردوں کےساتھ ان مخالف گروہوں کاتعاون اب تک عراق میں متعدد دھماکوں اوردہشتگردانہ کاروائیوں کاباعث بن چکاہے۔

یہ بات کسی پرپوشیدہ نہيں ہےکہ العراقیہ پارٹی کےسربراہ ایادعلاوی کےعرب ممالک اوردہشتگردگروہوں کےساتھ گہرےتعلقات ہيں۔سعودی عرب، قطر، اوراردن جنھیں عراق کےسیاسی نظام اورخودنوری مالکی سےکدورت ہے ہمیشہ العراقیہ گروہ اوردہشتگردوں کی حمایت کرتےرہے ہيں تاکہ انھیں مالکی حکومت پردباؤ ڈالنےکےلئےآلہ کارکےطورپراستعمال کرسکیں اورضرورت پڑنےپران کےذریعےبغداد حکومت کونقصان بھی پہنچاسکیں اورمالکی کی کارکردگی پرسوالیہ نشان لگاسکیں۔

عراق میں اب تک دسیوں دہشتگردگرفتارکئےجاچکےہيں جن کاتعلق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اوراردن سےہے۔اوریہ اس بات کاثبوت ہےکہ عراق کو بعض عرب ممالک کی سازشوں کاسامناہے ۔عرب ممالک کایہ گروہ جن کےعراق کےساتھ تعلقات کچہ زیادہ اچھےنہيں ہيں اس ملک کےسیاسی اورسیکورٹی استحکام کےلئےہمیشہ خطرہ شمارہوتےرہے ہيں۔

اس کےباوجودبہت سےسیاسی تجزیہ نگاروں کاخیال ہےکہ عراق میں تشدد اوردہشتگردی کی نئی لہرکی کڑیاں بحران شام سمیت بعض علاقائی واقعات سےبھی جڑی ہوئی ہيں ۔

ستائیس نومبربروزمنگل کوعراق کےمختلف شہروں میں آٹھ کاربم دھماکےہوئےاوراس کےساتھ ہی شام میں بھی ایسےہی واقعات ہوئےجس سےپتہ چلتاہےکہ ان دونوں ملکوں کےخلاف ایک ہی جیسی سازش رچی گئي ہے۔

ایسانظرآتاہے کہ عرب ممالک کےایجنٹ اوردہشتگردگروہ جنھیں عرب اورمغربی حکومتوں کی مالی مدد حاصل ہوتی ہے ایک منظم منصوبہ بندی کےتحت شام اورعراق دونوں میں بحران پیداکرکےاس ماحول سےفائدہ اٹھاناچاہتےہيں۔

عراق کاتعلق علاقےکےان ممالک سے ہے جواب تک شام مخالف عربی ومغربی محاذ میں شامل نہيں ہوئےہيں اس میں کوئی شک نہيں ہےکہ اس بات سےامریکہ اوراس کےپٹھوعرب ممالک کاپارہ چڑہ گیا ہے۔اورایسانظرآتاہے کہ شام مخالف مغربی وعربی محاذ یہ کوشش کررہا ہےکہ اپنےآلہ کاروں کےذریعےشام کےپڑوسی ممالک میں تشدد کوھوادےکرعلاقےکےماحول میں بیچینی پیداکرےاوریوں ظاہرکرےکہ شام کےبحران سےعلاقےکےدوسرےملکوں میں بھی عدم استحکام پیداہورہا ہے اوراس طرح علاقائی اورعالمی فضاکو شام مخالف بنادے۔ لہذاسیاسیی تجزیہ نگاروں کاکہناہےکہ عراق میں بدامنی اوربےچینی پیداکرنےکاایک محرک، عراق جیسےملکوں کوعلاقائی بحرانوں کےسلسلےمیں مغرب کےمطالبات ماننےپرمجبورکرنابھی ہوسکتاہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button