عراق

عراقی شہروں سے اہل تشیع کے انخلاء کی سعودی سازش

shia_saflisaud-150x150اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ عراق میں سعودی مداخلت جاری ہے اور بعض با معتبر ذرائع نے فاش کیا ہے کہ سعودی حکمران عراق میں دھماکے کرانے، امن و امان کی صورت حال بگاڑنے بعثیوں کو مالی امداد فراہم کررہا ہے.
سفارتی ذرائع نے برسلز میں نہرین نیٹ کو بتایا کہ عراق میں سیاسی عمل اور سماجی ڈھانچے میں تبدیلی کے حوالے سے بیشتر یورپی ممالک بھی سعودیوں کی ساتھ متقف ہیں اور سعودی عرب عراق میں بڑے واقعات کو ہوادینے کے ذریعے خطے میں اپنے مفاد کے مطابق تبدیلیاں لانے کی کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں بعثیوں اور

تکفیریوں کو استعمال کررہا ہے.
ان ذرائع نے مختلف یورپی ممالک سے موصولہ اطلاعات سے استفادہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سعودی عرب "گھونسلوں کی صفائی” نامی خفیہ کاروائی کے ذریعے موصل اور دیالہ سمیت عراق کے مختلف شہروں میں شیعیان اہل بیت (ع) کے خلاف دہشت گردی کی بڑی کاروائیاں کرانا اور ان شہروں کو اہل تشیع سے خالی کرنا چاہتا ہے.
یادرہے کہ اس سے قبل سعودی عرب نے 2004 اور 2005 میں عظیم سرمایہ کاری کرکے بغداد کو سنی اکثریتی شہر میں تبدیل کرنے کی سازش تیار کی تھی جو ناکام ہوگئی.
ان ذرائع کے مطابق گھونسلوں کی صفائی کے عنوان سے سعودی کاروائی موصل میں شروع ہوچکی ہے جس کے تحت اہل تشیع کو دہشت گردی کی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے. موصل کی اطراف میں چھ شیعہ دیہاتوں کو خصوصی طور پر سعودی سازش میں شامل کیا گیا ہے؛ سعودی سازش کا مقصد یہ ہے کہ ان علاقوں کو سنی علاقوں میں تبدیل کیا جائے اور شیعیان اہل بیت (ع) اپنا خانہ و کاشانہ چھوڑ کر شیعہ اکثریتی علاقوں میں کوچ کرجائیں.
مذکورہ ذرائع نے بتایا ہے کہ بعثی عناصر موصل میں سیاسی اور عسکری شعبوں میں مکمل آزادی کے ساتھ سرگرم عمل ہوگئے ہیں اور اب موصل بعثیوں کے دارالحکومت میں تبدیل ہوگیا ہے اور بعثیوں کا روزنامہ "الثورہ” بھی نئے سرے سے شائع ہونے لگا ہے.
ان ذرائع کے مطابق بعثیوں اور انتہاپسند قوم پرستوں کی ایک بڑی تعداد موصل میں تعینات عراقی پولیس اور فوجی دستوں میں موجود ہے جو بعثیوں کے مفاد میں علاقے کی غلط رپورٹیں تیار کرکے عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے دفتر میں ارسال کررہے ہیں.

 

متعلقہ مضامین

Back to top button