ایران

امريکي حکومت، دنيا کي سامراجي حکومتوں ميں سرفہرست ہے-رہبر انقلاب اسلامي

rehber basijرہبر انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بدھ کو تہران ميں عوامي رضاکار فورس بسيج کے دسيوں ہزار کمانڈروں اور سپاہيوں کے اجتماع سے خطاب ميں فرمايا کہ حکومت امريکا، دنيا کي سامراجي حکومتوں ميں سرفہرست ہے ۔
آپ نے ہفتہ بسيج کے آغاز کي مناسبت سے تہران کي امام خميني عيدگاہ کے ميدان ميں بسيجي سپاہيوں کے اس عظيم الشان اجتماع سے خطاب ميں فرمايا کہ سامراج کے مقابلے ميں خردمندانہ مزاحمت کے لئے ضروري ہے کہ اس کي صحيح شناخت حاصل کي جائے۔
آپ نے اس بات پر زور ديتے ہوئے کہ اسلامي نظام قرآني تعليمات کے مطابق تمام انسانوں کو اہميت ديتا ہے، ان سے محبت کرتا ہے اور سبھي سے دوستانہ روابط چاہتاہے، فرمايا کہ اسلامي نظام امريکي قوم سے بھي، جس کے حکام سامراجي ہيں، دوستانہ روابط کا خواہشمند ہے۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اس بات پر زور ديتے ہوئے کہ ايران کا اسلامي نظام سامراج کا مخالف ہے اور اس کے مقابلے ميں مزاحمت جاري رکھے گا، فرمايا کہ آج کي دنيا کے سامراجي نظام کو سمجھنا اور اس کي صحيح شناخت حاصل کرنا ضروري ہے۔
آپ نے فرمايا کہ سامراجي نظام کي ايک نماياں خصوصيت يہ ہے کہ وہ خود کو برتر سمجھتا ہے۔ آپ نے فرمايا کہ وہ عناصر جن کے ہاتھ ميں کسي بين الاقوامي تنظيم يا نظام کي باگ ڈور ہو اگر وہ خود کو برتر سمجھيں اور اپنے آپ کو محور قرارديں تو دنيا ميں ايک خطرناک طريقہ وجود ميں لاتے ہيں اور اپنے آپ کو ہرجگہ مداخلت کا حق ديتے ہيں۔
رہبر انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اس خطے ميں سامراجي نظام کي پاليسيوں کے بارے ميں کہا کہ وہ اس طرح عمل کرتے ہيں اور اس طرح بولتے ہيں کہ جيسے علاقے کي اقوام کے سامنے صيہوني ریاست کے تسلط کو قبول کرنے کے علاوہ اور کوئي راستہ نہيں ہے۔
غاصب صہيوني ریاست کے لئے يورپي ملکوں کي حمايت پر تنقيد کرتے ہوئے آپ نے فرمايا کہ مفلوک الحال صيہوني ریاست کي حمايت يورپ کے لئے باعث شرم ہے البتہ فرانس کے عوام کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے ميں خود سوچيں اور اپنے لئے راستہ تلاش کريں۔ آپ نے فرمايا کہ صيہوني ریاست ايک مسلط کردہ حکومت ہے اور جو بھي چيز زور زبردستي سے مسلط کي جاتي ہے وہ باقي نہيں رہتي اور صيہوني ریاست بھي باقي نہيں رہ سکے گي۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ سامراج کي ايک اور خصوصيت يہ ہے کہ وہ حق کو قبول نہيں کرتا۔ آپ نے فرمايا کہ سامراج نہ حق کوتسليم کرتا ہے، نہ حق سنتا ہے اور نہ ہي اقوام کے حق کا احترام کرتا ہے بلکہ مختلف طريقوں سے حق کو مسترد کرتا ہے اور انواع و اقسام کے حيلوں بہانوں سے حق بات ماننے سے انکار کرتا ہے۔ آپ نے فرمايا کہ سامراجي طاقتيں اقوام کے ساتھ ظلم و زيادتي کو جائز سمجھتي ہيں اور جو انسان بھي ان کے ساتھ نہ ہو اس کو اہميت نہيں ديتيں۔
رہبر انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ آج سامراجي طاقتوں کے لئے يہ تسليم کرنا بہت ہي سخت ہے کہ ايران کا اسلامي نظام علاقے کے لئے ايک آئيڈيل بن چکا ہے اور علاقے ميں ايک ايسي قوم پيدا ہوچکي ہے جو نہ صرف يہ کہ امريکا سے وابستہ نہيں ہے بلکہ امريکيوں کي دشمنيوں کے مقابلے ميں روزبروز زيادہ قوي اور طاقتور ہوتي جارہي ہے ۔
آپ نے دشمنوں کے مقابلے ميں ثبات قدم اور استقامت پر زور ديتے ہوئے فرمايا کہ اقتصادي اور فوجي اور ہر جنگ ميں دشمن کے مقابلے ميں ڈٹ جانے کي ضرورت ہے ۔
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے ايران کے ايٹمي معاملے پر پانچ جمع ايک گروپ کے ساتھ ايران کے مذاکرات کے تعلق سے فرمايا کہ ميں مذاکرات کرنےوالي ايراني ٹيم کي بھرپور اور مکمل حمايت کرتا ہوں اور دوسري جانب اس بات پر تاکيد کرتا ہوں کہ ملت ايران کے ايٹمي حقوق سے ايک قدم بھي پيچھے نہيں ہٹنا ہے اس سلسلے ميں ريڈ لائن کو بہرحال مد نظر رکھنا ہوگا ۔
رہبر انقلاب اسلامي نے دشمنوں کي دھمکيوں کے بارے ميں فرمايا کہ ملت ايران ہر طرح کي جارحيت کا منہ توڑ جواب دے گي اور ايران کے عوام دشمن کو ايسا زور دار طمانچہ رسيد کريں گے کہ وہ کبھي بھي فراموش نہيں کرسکے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button