ایران

آیت اللہ خاتمی: افتتاحی اجلاس میں رہبر انقلاب کے خطاب نے امریکہ کو رسوا کردیا

ayatulla khatmiتہران کے خطیب جمعہ نے کہا: غیروابستہ تحریک کے افتتاحی اجلاس میں رہبر انقلاب کے بیانات سے صہیونی ریاست کا وزیر اعظم سیخ پا ہوگی کیونکہ آپ کی باتوں پر کسی بھی مندوب نے احتجاج واک آؤٹ نہيں کیا اور مندوبین کا واک آؤٹ نہ کرنے کا مفہوم یہ تھا کہ صہیونی ریاست رکن ممالک کے درمیان قابل نفرت اور الگ تھلگ ریاست ہے۔

رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سیداحمد خاتمی نے جامعۂ تہران میں نماز جمعہ کے خطبے میں تہران میں منعقدہ غیروابستہ تحریک کے رکن ممالک کے سولہویں سربراہی اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر کوئی اس اجلاس کی اہمیت جاننا چاہتا ہے تو اس کو امریکہ اور صہیونی ریاست کے غیظ و غضب کی طرف دیکھنا چاہئے۔ انھوں نے گذشتہ کئي مہینوں سے وسیع کوششیں کیں کہ کوئی بھی بیروی وفد تہران اجلاس میں شرکت نہ کرے یا رکن ممالک نچلی سطح پر اس اجلاس میں شرکت کریں لیکن ان کی خواہشوں کے برعکس سولہویں اجلاس میں رکن ممالک کی شرکت اوسط سے اوپر تھی۔ اور اس اجلاس نے وہ کارنامہ کر دکھایا کہ الاہرام مصر نے لکھا کہ "مصری روزنامے الاہرام نے لکھا کہ تہران میں غیروابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس نے صہیونی حلقوں کی چین غارت کردی اور ان کا کھانا سونا حرام کردیا ہے”۔
لنک: الاہرام: تہران اجلاس نے تل ابیب کا کھانا سونا چھین لیا
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا: مدتوں سے مغربی تشہیری ادارے پرچار کررہے تھے کہ ایران الگ تھلگ ہوکر رہ گیا ہے لیکن تہران میں منعقدہ اس اجلاس نے دنیا والوں کو باور کرایا کہ "عظیم ایران الگ تھلگ اور تنہا نہیں ہے”، تہران میں غیروابستہ تحریک کے سولہویں سربراہی اجلاس میں اقوام متحدہ کے دو تہائی ممالک کی شرکت سے ثابت ہوا کہ "امریکہ اور اسرائیل تنہا ہیں” کیونکہ وہ دھونس دھمکیوں، رشوت کی پیشکشوں، منتوں سماجتوں اور سفارتی کوششوں کے باوجود اس اجلاس کو ناکام بنانے میں ناکام رہے۔
انھوں نے کہا: غیروابستہ تحریک کے سربراہان اور اعلی حکام نے تہران کا دورہ کرکے اسلامی جمہوری نظام کو بہتر انداز میں پہچان لیا۔ بعض سربراہوں کا خیال تھا کہ "وہ تہران میں پہنچ کر ایک ویران اور بے نظم و ترتیب ملک کا سامنا کریں گے اور مغرب کی پابندیوں کی وجہ سے لوگ کھانے پینے کی اشیاء کی دوڑ میں مصروف نظر آئیں گے لیکن ان کو ایران مستحکم، پرسکون، موقر اور متین نظر آیا اور سمجھ گئے کہ ایران کے حالات کے بارے میں انہیں جو کچھ بتایا گیا وہ درحقیقت استکباری تشہیری مشینری کی دروغ پردازی کے سوا کچھ نہيں ہے۔
مجلس خبرگان کے پریزائڈنگ بورڈ کے اس رکن نے کہا: اسلامی جمہوری ایران کے دشمنوں تک کو بھی اعتراف کرنا پڑا کہ غیروابستہ تحریک کا سولہواں سربراہی اجلاس نہیات کامیابی سے منعقد ہوا اور اقوام متحدہ میں ـ ایران دشمنی کے حوالے سے بدنام ـ امریکی مندوب نے تہران اجلاس کی کامیابی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ "پابندیاں ایران کی جوہری سرگرمیوں پر اثر انداز نہيں ہوسکی ہیں”۔
آیت اللہ خاتمی نے کہا: اس قسم کے اجلاس کا انعقاد ایک عظیم کارنامہ تھا؛ اس کام میں عوام اور حکام نے مل کر حصہ لیا اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ذمہ دار اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا جائے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن ـ قومی میڈیا کی حیثیت سے ـ اور مکتوب ذرائع ابلاغ نے حق ادا کیا؛ نیز سیکورٹی، مسلح افواج اور پولیس کے حکام اور بلدیہ کا شکریہ ادا کرنا چاہئے لیکن اس سلسلے میں اس شخصیت کا حق ضائع نہيں ہونا چاہئے جس نے اس عظیم کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا یعنی "رہبر انقلاب اسلامی امام سید علی خامنہ ای”۔
انھوں نے غیروابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس کی افتتاحی نشست میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای کے خطاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم کا اعلی، مدلل، عقلی اور دلیرانہ خطاب 20 محور تھے جن میں "اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں اصلاح”، "صہیونی ریاست کی نسبت امریکہ کی وفاداری”، اور "فلسطین کا مسئلہ حل کرنے کے لئے عملی راہ حل” جیسے موضوعات شامل تھے۔
انھوں نے کہا: آنجناب نے اپنے خطاب میں شجاعت دکھائی اور اس بین الاقوامی اجلاس میں پوری صراحت اور شفافیت کے ساتھ امریکہ کو رسوا کردیا اور ہمیشہ کی طرح ساتھ فیصلہ کن انداز میں غاصب یہودی ریاست کی متنازعہ حیثیت کو چیلنج کیا؛ اور آپ کے خطاب کے بعد یہودی ریاست کا وزیر اعظم غیظ و غضب میں مبتلا ہوا اور احتجاج کرنے لگا کہ رہبر انقلاب کی تقریر سن کر کیوں کسی نے واک آؤٹ نہيں کیا؛ اور مندوبین کا واک آؤٹ نہ کرنے کا مفہوم یہ تھا کہ صہیونی ریاست رکن ممالک کے درمیان قابل نفرت اور الگ تھلگ ریاست ہے۔
انھوں نے کہا: اس اجلاس کے انعقاد کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے اٹھارہ وفود سے ملاقاتیں کیں اور یہ امر بذات خود آنجناب کی نشاط اور طراوت نیز دوسرے ممالک تک انقلاب اسلامی کا پیغام پہنچانے کے حوالے سے احساس ذمہ داری کی علامت ہے۔
………

متعلقہ مضامین

Back to top button