تکفیری دیوبندی لشکر جھنگوی کا ابراہیم زئی سکول پہ خود کش حملہ اور اعتزاز حسین کی لا زوال بہادری
ہنگو میں آج ایک سکول پہ ہونے والے خود کش حملے میں ایک طالب علم شہید ہوگیا لیکن اس شہید طالب علم نے لشکر جھنگوی کے ملعون دہشت گرد کو سکول سے میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے اس کو پکڑنے کی کوشش کی جس سے وہ تکفیری دہشت گرد اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی پھٹ گیا اور اس میں وہ معصوم طالب علم اعتزاز حسین شہید ہوگیا –
ابراہیم زئی کے علاقے کے اس سکول میں شیعہ سنی مسلمان دونوں کی کافی تعداد پڑھتی ہے اور یہ اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں کہ اگر یہ خود کش حملہ اور سکول میں داخل ہو کر خود کو اڑا لیتا تو کتنا نقصان ہو سکتا تھا – اعتزاز حسین کی بہادری اور ہمت نے پاکستان کو یقیناً ایک بہت بڑے سانحے سے بچا لیا
اعتزاز حسین نے قاتل تکفیری دیوبندیوں کے نا پاک ارادوں کو ناکام بنا کر دنیا کو ایک بار پھر بتا دیا کہ حسین (ع) کے ماننے والا حسینی کیسا ہوتا ہے – جو اپنی زندگی انسانوں کی زندگیوں کو بچانے کے لئے وار دیتا ہے – اعتزاز حسین جو کہ ایک شیعہ طالب علم تھے انہوں نے سکول میں پڑھنے والے سنی شیعہ مسلمانوں کے لئے اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کر کے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ شیعہ سنی مسلمان ایک دوسرے کو بھائی سمجھتے ہیں اور دوسری طرف تکفیری دیوبندی دہشت گردوں جن کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا سکول پہ حملہ کر کے یہ بتا دیا کہ وہ شیعہ اور سنی سب کے دشمن ہیں اور یہ وحشی درندے سب کے خون کے پیاسے ہیں
ہنگو میں ہونے والے اس خود کش دھماکے کی ذمہ دار کالعدم دیوبندی تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کر لی ہے یہ وہی دیوبندی تکفیری تنظیم ہے جو اس سے پہلے بھی بہت سی دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہی ہے اور آج کل اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کر رہی ہے
آخر میں ایک سوال اس ملک کے ارباب اختیار سے ہے کہ کیا آپ لوگ اس حد تک بے حس اور بے کار ہو چکے ہیں کہ اب نو عمر معصوم بچوں کو اپنے دفاع کے لئے بھی خودی قدم اٹھانے پڑیں گے ؟ کیا آپ لوگ صرف قاتلوں اور دہشت گردوں سے مذاکرات اور ان کی خوشنودی کے لئے ان کے ساتھیوں کی سزایں مؤخر اور منسوخ کرنے کے قابل رہ گیے ہیں ؟
پاکستانی قوم ، شیعہ سنی مسلمانوں کو اب جلد سے جلد فیصلہ کر لینا چاہیے کہ کیا وہ اس حکومت کے زیر اثر جو کہ خود طالبان کے زیر اثر ہے اپنے بچے ذبح کرنے اور قتل کرنے کے لئے طالبان کے حوالے کرنے پہ تیار ہیں ؟ اگر نہیں تو ابھی سے اس طالبان نواز ناکارہ حکومت کے خلاف احتجاج کے لئے خود کو تیار کریں اس سے قبل کہ اور پانی سروں سے گزر جائے