مقالہ جات

سانحہ راولپنڈی فتنے کی چنگاری اور خواتین کا زینبیؑ کردار

pindiسانحہ راولپنڈی کے بعد فتنے کی چنگاری اور اس کی آڑ میں بے گناہوں کا کتنا قتل مزید ہوگا پہلے ہی ملتان کوہاٹ چشتیاں و روالپنڈی میں کرفیو اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی میں تکفیریوں کو کھلی چٹھی مساجد امام بارگاہوں اور اہل تشیع پر حملے جہاں ایک طرف سوالیہ نشان ہے تو دوسری طرف سوشل میڈیا پر بھی پروپیگنڈے کی طوفان بدتمیزی برپا ہیں۔جہاں اس واقع اور فتنے کی آگ بڑھکانے والوں کی منفی پہلو ہیں تو ساتھ ہی اللہ کے قانون کے مظلوموں کی حمایت کرنے والوں اور فتنہ پروروں کو عیاں کرنے والوں کے ساتھ اللہ اور محمد ص و آل محمد ص کی رحم کرم شامل ہوتی ہیں۔۔ جس چیز نے مجھے اس مضمون لکھنے کی طرف راغب کیا وہ دو پہلو ہیں ایک روز عاشورا کربلائے راولپنڈی میں موجود سیرت زینب س پر عمل پیرا خواتین اور بچوں کا زینبی کردار اور حوصلہ ہیں۔۔عینی شاہیدین کے مطابق راولپنڈی کی راجہ بازار والی مسجد ضرار سب جب نہتے عزاداروں بچون و خواتین پر ایک طرف مسجد و مدرسہ میں موجود طالبان اور کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے حملہ کیا اور پتھروں کی بارش کے علاوہ چھت پر کھٹرے پولیس اہلکاروں سے بندوقیں چھین کر فائرنگ کی اور اس کے بعد جلوس کے شرکا نے بھی دفاع میں مدافعت و مزاحمت کی ۔۔ایسے میں پولیس نے جلوس کے شرکا پر آنسو گیس کے گولے پھینکیں۔۔۔ تو وہاں موجود اہل تشیع و اہل سنت بریلوی مکتب فکر کے افراد نےجلوس میں شامل خواتین و بچوں سے استدعا کی کہ جلوس پر فائرنگ ہو رہیں ہیں ۔ اسلئے خواتین گھروں کو چلے جائیں یا پھر سائیڈ پر ہو جائے ۔۔۔لیکن روالپنڈی کی جلوس میں موجود زینبی س کردار کی خواتین اور بچوں نے فائرنگ کی پرواہ نہیں کی اور مسلسل لبیک یا حسین ع کی صدائیں بلند کرتی آگی چلتی رہی وہاں کچھ بھی ہو سکتا تھا کیونکہ مسجد اور مدرسے کی چھت سے طوفان بدتمیزی برپا تھا جہاں ایک طرف مسجد میں موجود دور حاضر کا شیطان مفتی اپنے خطبے میں یذید ملعون کی ثنا لاوڈ سپیکر پر کھلے عام کر رہا تھا تو دوسری طرف مسجد کی چھت سے پتھراو اور حملہ و فائرنگ جاری تھی۔۔۔سلام ہو کربلائے عاشورا راولپنڈی کی ان خواتین پر جنہوں نے اس دور کے یذیدیوں اور مٹھی بھر خوارج کے ٹولے سپاہ یزید پر یہ واضح کردیا کہ جس طرح اکسٹھ ہجری کی کربلا میں نواسی رسول ص جگر گوشہ بتول س و علیؑ فاتح کربلا سیدہ زینب س نے دربار یذید سے عزاداری اور لبیک یا حسین ع کی سنت قائم کی تو آج کی اکیسیویں صدی کی کربلا میں بھی سیدہ زینب س کی سنت پر چلتے ہوئے کربلائے راولپنڈی کی خواتین نے یہ واضح کردیا کہ اگر بنی امیہ و بنی عباس کے ڈکٹیٹروں کے کٹھن دور میں عاشوار پر پابندی نہیں لگائی گئی تو آج کے دور میں جب ساری دنیا حسین ع حسین ع کر رہی ہے ، کوئی مائی کا لعل ذکر محمد ص و آل محمد ص عاشوار اور ربیع الاول کے شیعہ سنی مشترکہ جلوسوں کو نہیں روک سکتا۔۔ اب یہ بات اظہر من اشمس کی طرح عیاں ہے کہ سانح راولپنڈی دراصل عزاداری اور ربیع الاول میلاد کے جلوسوں کو محدود کرنے کہ ہی سازش تھی جس کا برملا اظہار تکفیری ٹولے سپاہ صحابہ کے لدھانیون اور ان کے وکلا مفتی نعیم و عدنان کاکا خیل کھلے عام کرچکے ہیں لیکن روالپنڈی جلوس میں شریک زینبی کردار کی خواتین کے عزم نے محمد ص و آل محمدؑ کے ان دشمنوں کو واضح پیغام دیا ہے ۔۔۔حتی کہ سانحہ روالپنڈی کے بعد کالم نگار جاوید چوہدری اور حامد میر بھی اپنے کالمز میں یہ اقرار کر چکے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح شیعہ تھے اور علامہ اقبال محب اہلبیت ع و کربلا شناس تھے اسی علامہ اقبال کے دو مشہور ترین اشعار یہاں پیش خدمت ہے(یاد رہے تکفیریوں نے جہاں دیگر پروپیگنڈے کئیے وہاں سوشل میڈیا پر مفتی تقی عثمانی کی تخریب پر مبنی شاعری ۔۔۔زندہ جاوید کا ماتم ۔۔۔جیسی خرافات بھی اقبالؒ سے منسوب کئیے۔۔۔جس ملک میں قائد اعظم کو کافر اعظم (نعوز باللہ ) اور علامہ اقبال ؒ کے اشعار کی بگاڑ تکفیریوں کا شیوہ ٹہرے وہاں بیچارے عام سنی بریلوی و شیعہ مسلمان پاکستان کی نوے فیصد اکثریت کے بارے میں مٹھی بھر تکفیری ٹولے کی پروپیگںدا کی شدت کا آپ خود اندازہ کریں۔۔۔علامہ اقبال ؒ کے یہ دو اشعار تاقیامت عزاداری کے دشمنوں کے لئے اایک پیغام ہے کہ اگر پاکستان میں رہنا ہے تو عاشوارا و ربیع الاول کے جلوس لازمی ہیں۔ رونے والا ہوں شہید کربلا کے غم میں کیا در مقصود نہ دیں گے ثاقی کوثر مجے نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبیری ع کہ فکر خانقاہی ہے فقط اندوہ و دلگزی دوسرا اہم پہلو ایک انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا گروپ پر شیعہ سنی دو افراد کے دوران مکالمہ اور ایک دوسرے کو ای میل کے زریعے حقائق بھیجے گئیے ہیں اور یہ پہلو بھی انتہائی غور طلب ہیں کہ کس طرح پاکستان میں بگیر تصدیق کے ایس ایم ایس اور ای میل آگے بھیجی جاتی ہیں علاوہ ازیں اسمیں میڈیا اور اکثر ٹی وی چینلز ماسوائے چند کا کردار بھی انتہائی گمراہ کن ہیں جنہوں نے محرم کے آغاز میں گوجرانوالہ میں مسجد پر نماز فجر میں حملہ کرکے نمازیوں کی شہہادت اور مسجد کی بے حرمتی کی خبر روکھی رکھی لیکن دوسری طرف سانحہ پنڈی کے بعد تکفیری ٹولے سپاہ صحابہ اور ان کے بعض وکلا بالخصوص مفتی نعیم اور مفتی عدنان کاکاخیل کی من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی الزمات و پریس کانفرنس کو براہ راست نشر کیا جسمیں اس حد تک مبالغہ کیا گیا کہ نوے افراد بشمول بچے زبح ہوئے ہیں۔۔۔شرم تو تم کو مگر نہیں آتی کے مصداق روالپنڈی واقعی کی سرکاری تفصیلات آئی جی پنجاب کے وزیر قانون ہسپتال زرائع حتی کی وزیر اعلی و وزیر اعظم اور قانون نافز کرنے والے اداروں سب نے تصدیق کردی ہے کہ اب تک گیارہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور تمام کے تمام فائرنگ سے ہلاک شدگان ہیں۔۔۔ کسی بچے کو زبح نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی غائب ہیں۔۔۔اسلام آباد اور راولپنڈی میں باضمیر صحافیوں کے درمیان ہونی والی پرائیوٹ گفتگو اور ٹوئیتڑ پر پیغامات سے بھی ثابت ہے کہ روالپنڈی مسجد من گھڑت واقعات اور پروپیگنڈوں کا لال مسجد کے بعد دوسرا زریعہ بن گیا ہے لال مسجد واقے کے بعد بھی صحافیوں کو دھمکیاں دی گئی کہ درجنوں بچوں کو زبح کیا گیا فاسفورس استعما کیا گیا۔۔لیکن لال مسجد والے جوڈیشل کمیشن میں ان واقعات میں سے ایک بھی ثابت نہیں ہوا۔۔۔اب راولپنڈی واقعے پر پاکستان میں فرقہ وارایت اور گلی گلی لڑائی کی خواہاں تکفیری ٹولے اور ان کے سرپرست مفتی نعیم و عدنان کاکا خیل سے یہی سوال ہے۔۔۔کہ جس طرح آپ نے کہا کہ پاکستان کو شام بنایا جا رہاہے۔۔۔آپ کے سوال کا جواب یہی ہے کہ پاکستان کو شام بنانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے شام میں اسرائیل و امریکہ کی مفادات کے لئے آل سعود و آل ثانی کی چتھری تلے آکر پوری دنیا سے تکفیری اکٹھا کرکے اسرائیل مخالف واحد عرب حکومت کے خلاف مسلح جارحیت کی پھر جب اس جارحیت میں مزاحمت اسلامی اور شام کی عوام کی طرف سے بدترین شکست دیکھی تو پھر آپ ہی کے گروہ نے سوشل میڈیا پر شام میں تکفیریوں وہانیوں کی طرف سے سنی شیعہ اور حتی کہ عیسائیوں کے بچوں کو زبح کرنے والے شامی باغیوں کے جرائم کو شام کی حکومت کے کھاتے میں ڈال دیا۔۔۔چونکہ شام پاکستان سے دور تھا اسلئے آپ کا پروپیگنڈا چل گیا۔۔۔ اور وہ بھی ذیادی دیر تک نہ چل سکا کیونکہ گزشتہ دن شام میں تکفیری وہابیوں نے ایک شخص کو شیعہ ہونے کے شک پر زبح کیا تو اور بعد میں پتہ چلا کہ وہ باغیوں کا دوسرا گروہ تھا اور پھر باغیوں نے اس پر معزرت والی خبر انٹرنیشل میڈیا پر چلوائی۔۔۔چور کی داڑھی میں تنکا۔۔۔۔۔۔لیکن روالپنڈی میں آپ کا پروپیگنڈا اسلئے نہیں چل سکا کہ یہی نکام کوشش و پروپیگنڈے کی ناٹک چند سال پہلے لال مسجد میں واقعے کے بعد بھی آپ کرچکے تھے۔ اس ناکام کوشش کو لال مسجد آپریشن میں مشرف کے ساتھ شانہ بشانہ فرزند راولپنڈی شیخ رشید احمد نے اپنے پریس کانفرنس میں کھلے عام عیاں کیا کہ راولپنڈی حادثے میں کیوں بچہ زبح نہیں ہوا تمام ہلاک شدگان فائرن سے ہلاک ہوئے۔۔۔شیخ رشید نے اپنے پرمعنی جملے میں روالپنڈی سانحے کی اصل زمہ داروں کی طرف اشارہ کیا کہ مارکٹیں جلوس کے باہر یعنی پچھلی سائیڈ مدرسے والے سائیڈ سے جلائی گئیئ اور اسمیں باہر کے لوگ موجود تھے۔۔۔۔شیخ رشید کی بات کی تصدیق اس سے بھی ہوجاتی ہے کہ لیاقت باغ میں صرف تین جنازے پڑھے گئیے باقی افراد جائینٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے رپورٹ اور زرائع کے مطابق کالعدم تحریک طالبان و سپاہ صحابہ کے دہشت گرد تھے جن کا تعلق کوہستان و بٹ گرام اور خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر حصوں سے تھا۔۔ یہاں قارئین کے لئے دوسرا پہلو جو بہت اہم ہے یعنی ایک شیعہ و سنی کے درمیاں انٹرنیٹ پر مکالمہ جو ایک انٹرینٹ گوگل گروپ سے لیا گیا ہے اس کی تفصیل دی جا رہی ہے۔ محترم شعیب تنولی اسلام علیکم۔۔۔مجھے آپ کی طرف سے کسی دوسرے بندے کو بھیجا جانے والا ایک ای میل جو پاکستان بھر میں جنگل کی آگ کی طرح فتنے کی طرح پھیلا ہوا ہے یہ ای میل ملا۔۔۔بہت افسوس ہوا کہ ایک طرف آپ کے اکثر پوسٹس اچھی مل جاتی ہیں۔۔اور آپ تحقیق پر بھی زور دیتے ہیں لیکن اس موضوع پر آپ نے تحقیق نہیں کی۔۔۔کیا آپ قرآن و سنت کے اس پیغام کو بھول گئے ہیں کہ فتنہ و پروپیگنڈا قتل سے زیادہ شدید ہوتا ہے۔۔قرآن کا تو واضح حکم ہے کہ بغیر تصدیق کے بات نہ بڑھاؤ۔۔۔اب اس تصویر کو پروپیگنڈا کے طور پر آگے فارورڈ کرنے سے ملک بھر کے اہل سنت بریلوی و شیعہ مسلمانوں پر مٹھی بھر خارجی ٹولے طالبان کی طرف سے مساجد و امام بارگاہوں پر ملتان کوہاٹ اور دیگر شہروں حتی کہ گجرات میں یونیورسٹی پروفیسر شبیر شاہ کی شہادت سمیت اس فتنے اور قتل میں آپ برابر کے شریک ہیں۔۔۔اس تصویر کو بھیجنے سے پہلے کم از کم آپ اس کی اوریجنل تصویر کو تو دیکھ لیتے جو جائے وقوع پر موجود ایک پریس فوٹو گرافر نے لی۔ کہ عاشورا محرم و ربیع الاول؛کے جلوسوں میں شیعہ و سنی بریلوی مسلمان دونوں شریک ہوتے ہیں۔۔۔۔اس اوریجنل تصویر کے ساتھ ہو یا وبین الاقوامی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے کپشن بھی لگائی ہے۔۔۔کہ شیعہ مسلمان اپنے ساتھی سنی مسلمان کو سہارا دے رہے ہیں۔۔۔۔آپ نے جو فتنے کی تصویر شائع کی ہے یہ فوٹو شاپ کا کمال اور مٹھی بھر خواراج طالبان و سپاہ خون خرابہ کا یذیدی پروپیگنڈا ہے کہ جنہوں نے کہا کہ درجنوں بچے زبح کئیے گئیے فیس بک پر برما کے بچوں کی تصاویر کو پنڈی والی کہہ کر شئیر کیا گیا۔۔۔اس کی تصدیق علما و مدارس کونسل کے طاہر اشرفی سمیت جائے موقع پر موجود روزنامہ جنگ کے رپورٹر احمد نورانی نے بھی کی۔۔۔ثبوت کے لئیے جائے موقع پر موجود صحافیوں کی ویب سائٹ میں یہ لنکس دیکھئے۔۔۔۔ حتی کہ پاکستان میں اہلسنت کی سب سے نمایاں تنظیمیوں سنی اتحاد کونسل و سنی تحریک نے بھی بیانات دئیے کہ طالبان کی حامی کالعدم تنظیم سپاہ خون خرابہ لدھانیوی نے ہمارے مساجد پر قبضہ کرنے کے بعد اب ہمارے نام اہلسنت و الجماعت کو چرایا ہے۔۔۔اس کا روز محشر اللہ اور اس کے حبیب ص کو کیا جواب دو گے۔۔۔؟؟؟ اگر یہ بدنما داغ صاف کرنا چاہتے ہو تو جس طرح آپ نے فتنے و پروپیگنڈے کی بات پھیلائی اسی طرح عینی شاہدین صحافیوں کی حقیقت نیچے سائٹس پھیلا عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں۔۔۔ وگرنہ یاد رہے اس پروپیگنڈے کے تحت جتنے ناحق قتل ہونگے اسمیں شعیب تنولی کا حصہ سب سے زیادہ ہوگا۔۔۔۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ پنڈی راجہ بازار میں اس مسجد کے علاوہ چار سنی مساجد دیگر میں بھی جمعے کا خطبہ تھا وہاں تو شیعہ سنیوں نے مل کر نمازیں پڑھیں اس سمیت پورے ملک میں سینکڑوں مساجد کے سامنے جمعے کے خطبے کے دوران جلوس گزرا وہاں کیوں مسئلہ نہیں ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ صرف اس مسجد میں کیوں مسئلہ ہوا دیکھئے ملک کے انٹلی جینس خفیہ اداروں کی رپورٹ جو کمیشن اور شہباز شریف کو بھیج دی گئیں ۔۔۔ہاں بعد میں مسئلہ جلاو گھیراو پھیل گیا لیکن یہ تو ایک حقیقت ہے کہ فتنے کی پہلی جلائی جانی والی ماچس پورے بستی و شہر اور بعض اوقات ملک کو جلا دیتی ہے اور اس فتنے کا آغاز آپ نے کیا ۔۔۔ فسادی کون؟ خلیفتہ المسلمین حضرت علیؑ جب مسجد کوفہ میں شہید ہوئے اور یہ خبر دمشق شام پہنچی تو ابا یذید لعین امیر شام کے زیر اثر لوگ ایک دوسرے سے حیرانگی سے پوچھنے لگے کہ علیؑ مسجد میں کیا کر رہے تھے۔ جب یہ بتایا گیا کہ علیؑ نماز فجر میں سجدے میں شہید ہوئے ،تو اور زیادہ حیرانگی سے پوچھنے لگے کہ کیا علیؑ نماز بھی پڑھتے تھے؟(نعوز بااللہ، نقل کفر کفر نا باشد)۔ یہ تھا اس زمانے میں ابا یذید لعین امیر شام کی طرف سے جمعے کے خطبوں میں سات ہزار مساجد سے درباری مفیوں کے ذریعے محمدؑ و آل محمدؑ بالخصوص امیرالمومنینؑ امام المتقینؑ خلیفتہ المسلمین حضرت علیؑ کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے اور میڈیا وار کا اثر کہ نام نہاد اپنے خلیفتہ المسلمین کو نعوز بااللہ باغی قرار دینے لگے۔یاد رہے اس زمانے میں نہ ہی پرنٹ میڈیا تھا اور نہ ہی الیکٹرانک میڈیا اور باطل حقیقت کو چھپانے کے لئے اتنا پروپیگنڈہ کیا کہ بنی امیہ کی شجرہ خبیثہ نے خلفیتہ المسلمین کو باغی مشہور کروادیا۔اس کے بعد کربلا میں نواسہ رسول ص حضرت امام حسینؑ کو اس پروپیگنڈے کے تحت شہید کیا گیا کہ کہ نعوذ بااللہ ایک باغی نے خروج و قیام کیا ہے۔ یاد رہے بنی امیہ کی باقیات شجرہ خبیثہ،،اسلام اور پاکستان مخالف مٹھی بھر نام نہاد سپاہ صھابہ اصل سپاہ یذید اور خوارج طالبان جن کے اباواجداد نے قائد اعظم کو کافر اعظم قرار دیا اور جو آج بھی پاکستان کے مخلاف اور ازلی دشمن ہیں۔گزشتہ دن بروز جمعہ و عاشوارا مٹھی بھر یذیدی ٹولے کے ایک خارجی درباری ملانے ایک بار پھر ابا یذید لعین امیر شام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے راجہ بازار راولپنڈی میں پروپیگںڈے کی یہی تاریخ جدید زرائع یعنی کھلم کھلا جلوس کے ہزاروں شرکا کے سامنے اپنے مورچہ نما مسجد ضرار سے لاوڈ سپیکر کے زریعے جمعے کے خطبے میں نواسہ رسول ص امام حسین ع کی شان میں گستاخی کی۔ پاکستان کی اکثریت اہلسنت بریلوی و اہل تشیع مسلمانوں کو عاشورا اور ربیع الاول میں محمدؑ و آل محمدؑ کی محبت میں جلوس نکالنے پر کافر و بدعتی قرار دیا صرف اسی پر اکفتا نہ کیا گیا بلکہ اپنے ساتھ سپاہ یذید کے درجنوں غنڈوں طالبان کو مسجد ضرار کی چھت پر ثرھا کر جلوس کے شرکا پر پتھراؤ اور چھت پر موجود پولیس اہلکاروں سے سرکاری رائفل چھین کر نہتے عزادروں اہلسنت بریلوی و اہل تشیع مسلمانوں پر حملہ کردیا۔اس خارجی ملا اور اس کے غنڈے طالبان کے مزاحمت میں جلوس کے شرکا نے بھی اپنا دفاع کیا کیونکہ جب دہشت گردوں کی سرپرست پنجاب حکومت عزاداوروں کا دفاع نہ کرسکی تو اپنی دفاع آپ کرنا ہر پاکستانی شہری کا حق ہے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ راجہ بازار سمیت روالپنڈی کے درجنوں سنی بریلوی و شیعہ مساجد سے کل روز عاشوار جمعے کے خطبات میں امام حسین ع اور کربلا کے شہدا کے تزکرے ہوئے ان اجتماعات اور نماز میں شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر نمازیں پڑھی اور پھر جلوس عزا میں شرکت کی۔سوال یہ ہے کہ صرف یہی ایک وہابی مسجد جسے روالپنڈی اہلسنت بریلوی رہنما نے ضرار و فساد مسجد قرار دیا اس کی لنک کمنٹ میں دی جا رہی ہے۔صرف اس مسجد کے سامنے ہی کیوں فساد ہوا؟ باقی درجنوں مساجد میں فساد کیوں نہیں ہوا؟چور مچائے شور سپاہ یذید کا پروپیگںڈہ؟ گزشتہ دن بروز جمعہ و عاشوارا مٹھی بھر یذیدی ٹولے کے ایک خارجی درباری ملانے ایک بار پھر ابا یذید لعین امیر شام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے راجہ بازار راولپنڈی میں پروپیگںڈے کی نئی تاریخ جدید زرائع یعنی کھلم کھلا جلوس کے ہزاروں شرکا کے سامنے اپنے مورچہ نما مسجد ضرار سے لاوڈ سپیکر کے زریعے جمعے کے خطبے میں نواسہ رسول ص امام حسین ع کی شان میں گستاخی کی اور پاکستان کی اکثریت اہلسنت بریلوی و اہل تشیع مسلمانوں کو عاشورا اور ربیع الاول میں محمدؑ و آل محمدؑ کی محبت میں جلوس نکالنے پر کافر و بدعتی قرار دینے اور حملے کے بعد پھر سوشل میڈیا فیس بک و ٹوئیٹر میں اپنے چیلوں اور بعض ٹی وی چینلز و اخبارات میں اپنے چمچوں کے زریعے یاد رہے ہم ساری میڈیا کی بات نہیں کر رہے بلکہ میڈیا میں موجود چند افراد ضیا اور بنی امیہ کی شجرہ خبیثہ کی پیداورار کے زریعے ایک نیا پروپیگنڈہ کرکے اور اس پروپیگنڈہ کے لئے سپاہ یذید و خوارج القاعدہ طالبان کے کئیے اپنے مظالم جیسے سوریا عراق افغانستان پاکستان کے قبائلی علاقوں میں قتل بچوں و جوانوں کی تصاویر کو پروپیگنڈے کے زریعے تصاویر کو اپنے مطالب اور عنوان دے کر ایک نیا پروپیگںڈہ کروا دیا کہ اہل تشیع اور بریلوی مسلمانوں نے راجہ بازار میں چھوٹے بچوں کو زبح کردیا وغیرہ وغیرہ۔ تاکہ پاکستان میں پاکستان کی اکثریت اہلسنت بریلوی و اہل تشیع مسلمانوں کو عاشورا اور ربیع الاول میں محمدؑ و آل محمدؑ کی محبت میں جلوس نکالنے پر خوارج طالبان و سپاہ یذید لعین کی طرف سے مستقبل میں مزید خودکش حملے اور فساد کی راہ ہموار ہو جائے۔ اللہ بھلا کریں شیخ رشید عوامی مسلم لیگ کا جس نے سپاہ خون خرابہ کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا کہ روالپنڈی میں کوئی بھی زبح نہیں ہوا یہ سب پروپیگںڈا اور بکواس اور پاکستان میں فسادات کی سازش ہے۔. ہمارے اس پوسٹ کا مقصد آپ کو ایک ایسی حقیقت دکھانا ہے کہ پاکسستان میں زبح کرنے کا کام صرف اور صرف خوارج طالبان اور سپاہ خون خرابہ کی طرف سے شروع کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button