مقالہ جات

جہادالنکاح (جنسی درندگی) کا شکار سعودی مسلمان عورت عامرہ کا مغربی میڈیا کو انٹرویو

jihad ul nikaجہادالنکاح (جنسی درندگی)کی شکار عامرہ نے مغربی میڈیا کوایک انٹرویومیں کیا کہا ، اس کے بعض نکات پر مبنی خبر شیعت نیوز کی جانب سے قارئین کے پیش خدمت ہے ۔عامرہ نے کہا میرے ساتھ جہاد النکاح کے نام پرجنسی درندگی کرتے ، سعودی مفتی العریفی کے فتوے کے بعد جہاد النکاح کے نام پردنیا بھر سے لائی گئی لڑکیوں کے ساتھ بہت زیادتی ہورہی ہے ،شام کے شہر حلب میں ہم کو جس فلیٹ میں رکھا گیاتھا وہ النصرہ فرنٹ کے ایک گروپ کے کمانڈ رابوعبید کا تھا، وہاں ہم5لڑکیاں تھی اور اس فلیٹ میں 4روم تھے وہاں ہر ایک گھنٹے بعد 10 سلفی وہابیوں کا ایک ٹولہ آتا جو ہم 5لڑکیوں کے ساتھ جہاد النکاح کے نام پر جنسی تشدد کرتا نہ کوئی نکاح پڑھتا نہ کوئی دعا بس وہ آتے اور ہم میں سے ہر1لڑکی کو الگ کمرے میں لے جاتے اور اللہ اکبر کہنے کے بعد ہمارے ساتھ زیادتی کرتے ۔جب یہ ٹولہ زیادتی کرنے کے بعد چلا جاتا تو دوسرا ٹولہ آجاتا وہ بھی اس قسم کی زیادتی کرتا اور چلا جاتا۔ہم وہا ں بے بس تھے ہماری کوئی فریاد سنے والا نہیں تھا ۔بس ہم روتے رہتے تھے ۔

عامرہ کا کہنا تھا کہ ہم شامی فوج کے شکرگزار ہیں جنہوں نے النصرہ فرنٹ کے سلفی وہابی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا اور ان میں سے کچھ سلفی وہابی دہشتگرد مارے گئے کچھ گرفتار ہوئے ۔ ابو مریم بھی شامی فوج کی فائرنگ سے مارا گیا ،ابوعبید کبھی ہم 5لڑکیوں کے ساتھ دن میں کئی بار زیادتی کرتا تھا ۔ہم جب چلاتے یا شور مچاتے تو یہ ہم کو مارے کی دھمکی دیتا،موت کے خوف سے ہم ڈرتے رہے اور ان کی زیادتی کاشکار ہوتے رہے ۔ہم کو شام ہمارے مدرسے کے مفتی نے بھیجا تھا اور کہا تھا کہ آپ لوگ مجاہدین کی بیوی ہونگی، مجاہدین کے صدقے آپ کو جنت ملے گئی ۔ہم مدرسہ حفضہ میں پڑھتے تھے ،مدرسہ کے شیخ کا نام ابو یوسف تھا ، جس نے مزید لڑکیوں کو شام میں جہاد النکاح کے لیے بھیجا ہے ۔جنہیں مختلف علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے، مجھے امید ہے ان کے ساتھ بھی یہ سلفی وہابی دہشتگرد وہی سلوک کریں گے جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا ہے۔عامرہ نے سعودی مفتیوں سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کیا وہ بتا سکتے ہیں کہ میں اور میرے ساتھ مزید لڑکیوں کے پیٹ میں پلنے والے بچے کس کی اولاد ہیں ان کا باپ کون ہے ۔یہ حرام نسل ہے یا حلال ۔۔۔۔۔ ہمیں اس کا جواب چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button