مقالہ جات

کراچی میں لشکر جھنگوی کے فعال گروپ

lejکالعدم لشکر جھنگوی کے بعض گروپ کوئٹہ میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگرد عثمان کرد سے بھی رابطے میں ہیں، اور ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ عثمان کرد ایک ماہ قبل کراچی کا دورہ کرچکا ہے۔ اس حوالے سے سی آئی ڈی پولیس کے ایک ایس ایس پی کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ عثمان کرد کی کراچی میں موجودگی کی اطلاعات تھیں۔
تحقیقاتی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں کالعدم لشکر جھنگوی کے 5 گروپ کام کر رہے ہیں، جنہیں جنوبی وزیرستان سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگرد عثمان کرد بھی کراچی میں بعض گروپوں سے رابطوں میں ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی اور کوئٹہ میں جاری فرقہ ورانہ دہشتگردی کے حوالے سے تحقیقاتی اداروں نے وفاقی حکومت کو جو رپورٹ دی تھی۔ اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کراچی میں کالعدم لشکر جھنگوی کے 5 گروپ سرگرم ہیں، جن کے ماسٹر مائنڈ جنوبی وزیرستان میں ہیں۔ اس وقت کراچی میں کالعدم لشکر جھنگوی کا سب سے مضبوط گروپ عطاء الرحمان عرف نعیم بخاری چلا رہا ہے، جس کے متعلق یہ اطلاعات ملی ہیں کہ اس نے لائنز ایریا، قائد آباد، نیلم کالونی اور بلدیہ ٹاؤن میں اپنے گروپ کے اہم افراد سے ملاقاتیں کی ہیں، جبکہ اس کا نیٹ ورک جن علاقوں میں فعال ہے، ان میں ناظم آباد، اورنگی ٹاؤن، گلشن اقبال، محمود آباد اور سرجانی ٹاؤن شامل ہیں۔

کراچی میں قاری ظفر عرف ابوتیافہ کا گروپ بھی کام کر رہا ہے، جو ماڈل کالونی اور ملت کالونی سے آپریٹ ہوتا ہے، جبکہ کالعدم لشکر جھنگوی کا ایک گروپ امان اللہ عرف مفتی الیاس کی سربراہی میں سرگرم عمل ہے۔ قاری رضوان بھی ایک گروپ کو آپریٹ کر رہا ہے، جبکہ قاری عابد بھی کالعدم لشکر جھنگوی کا ایک مضبوط گروپ چلا رہا ہے۔ اس کے گروپ میں سرگرم افراد بم دھماکوں کے ماہر ہیں۔
تحقیقاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کراچی میں موجود کالعدم لشکر جھنگوی کے بعض گروپ کوئٹہ میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگرد عثمان کرد سے بھی رابطے میں ہیں، اور ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ عثمان کرد ایک ماہ قبل کراچی کا دورہ کرچکا ہے۔ اس حوالے سے سی آئی ڈی پولیس کے ایک ایس ایس پی کی جانب سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ عثمان کرد کی کراچی میں موجودگی کی اطلاعات تھیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button