کراچی میں کفن پوش دھرنا اتحاد و وحدت کی راہ میں اہم سنگ میل ثابت ہوا
ملک بھر اور بالخصوص کراچی میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف شیعہ علماء کونسل پاکستان کراچی ڈویڑن کی اپیل پر ایم اے جناح روڈ پر کفن پوش دھرنے کا انعقاد کیا گیا۔ دھرنے میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی، مرکزی تنظیم عزاء، مجلس ذاکرین امامیہ، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، ہیئت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ پاکستان، جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پیام ولایت فاؤنڈیشن ودیگر ملی تنظیمیں بھی شامل تھیں۔ اس دھرنے کی خاص بات یہ تھی کہ تمام تنظیموں باالخصوص آئی ایس او اور ایم ڈبلیو ایم نے شیعہ علماء کونسل کے پلیٹ فارم کے تحت منعقدہ دھرنے میں اپنے نام کے بغیر شرکت کی۔ دھرنے میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی اور ملت جعفریہ کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔ دkabirھرنے میں خواتین، بچوں، بوڑھوں جوانوں غرض ہر طبقہ کے افراد شریک تھے۔ دھرنے کے ممکمل دورانیئے میں علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ شیخ محمد حسن صلاح الدین، علامہ باقر زیدی، علامہ عقیل موسیٰ، علامہ شبیر حسن میثمی، علامہ شہنشاہ حسین نقوی، علامہ محمد حسین کریمی، علامہ جعفر رضا نقوی، ایس ایم نقی، ایڈوکیٹ تصوی رضوی، علامہ مبشر حسن، شبر رضا نوحہ خوانوں میں ندیم رضا سرور، شادمان رضا، عاطر حیدر، احمد ناصری، مرتضیٰ نگری، فرحان علی وارث سمیت ماتمی انجمنوں میں انجمن تبلیغ امامیہ، انجمن الذوالفقار، انجمن شباب المومنین، انجمن در بتول و دیگر شریک ہوئیں۔ دھرنے میں شریک بعض شرکاء کی جانب سے مسسلسل نیاز امام حسین (ع) کا سلسلہ جاری رہا جبکہ چائے اور دیگر تبرکات کی سبیلیں بھی مسلسل شرکائے دھرنا کو تبرکات سے مستفید کرتے رہیں۔
دھرنے کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے، کفن پوش دھرنے کا پیغام اتحاد کا پیغام ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد روزانہ اس ملت کی خواتین، بچوں اور مردوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ہمارے ملک کی ایجنسیاں خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، اگر ہمارے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو ایوانوں کا گھیراؤ کریں گے۔ علامہ ناظر تقوی نے کہا کہ ہم کسی بھی حال میں عزاداری کو ترک نہیں کریں گے، وزیر داخلہ رحمان ملک چاہے کتنی ہی سازشیں کرلیں ہم عزاداری سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ اس ملک کی سیاسی جماعتیں شیعہ نسل کشی پر خاموش ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہر کراچی میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔
دھرنے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویڑن کے سیکرٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی نے کہا ہے کہ حکومت ملت جعفریہ کے تحفظ میں مکمل ناکام ہوگئی ہے، کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف فی الفور فوجی آپریشن کیا جائے۔ علامہ صادق رضا تقوی نے مزید کہا کہ کراچی میں باقاعدہ منظم سازش کے تحت شیعہ قوم کے افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے، اب بات مردوں کی ٹارگٹ کلنگ سے بڑھ کر خواتین اور بچوں تک آپہنچی ہے، محضر زہرا اور کنیز فاطمہ پر حملے نے ثابت کر دیا ہے کہ دہشت گردوں میں غیرت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کے ہاتھوں اب فقط ملت جعفریہ کے افراد ہی نہیں بلکہ اب یہ سلسلہ اہلسنت افراد اور حتیٰ کہ سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں تک آن پہنچا ہے۔ انہوں نے صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے اور دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کیا جائے۔
آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق فوجی آپریشن کیا جائے، مطالبات کی منظوری تک کفن پوش دھرنا جاری رہے گا۔ علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ کراچی سے لے کر پاراچنار تک ملت جعفریہ پر ظلم و ستم جاری ہے، کہیں ٹارگٹ کلنگ کا شور ہے تو کہیں شیعہ افراد پر تعلیم کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں، قراقرم یونیورسٹی میں 16 شیعہ طلباء کو یوم حسین (ع) منعقد کرنے پر یونیورسٹی سے نکالنا یزیدی فکر کی عکاسی کرتا ہے، یونیورسٹی کی وائس چانسلر کو فی الفور برطرف کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ ہمیں مارا جا رہا ہے اور ہمارے ہی افراد کو جیلوں میں بلاجواز پابند سلاسل کیا جا رہا ہے، علامہ غلام رضا نقوی 15 سال سے جیل میں ہیں، لیکن دہشت گردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، انصاف کی کرسی پر پاکستان کا سب سے بڑا بیانصاف انسان بیٹھا ہے۔ علامہ مرزا یوسف حسین کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ہمارے ملک کی ایجنسیاں ملوث ہیں۔
نمائش چورنگی پر دیئے جانے والے کفن پوش دھرنے میں خواتین اور مرد حضرات نے لاکھوں کی تعدادمیں شرکت کی جبکہ بچے بھی دھرنے میں سروں پر لبیک یاحسین (ع) کی پٹیاں باندھے شریک تھے۔ دھرنے کے دوسرے روز شہر کراچی کی کشیدہ صورتحال کے باعث شرکاء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دھرنے میں جگہ جگہ ایس یو سی، ایم ڈبلیو ایم، آئی ایس او اور جے ایس او کے پرچم نظر آرہے تھے، جو اس بات کی غمازی کر رہے تھے کہ تمام ملک گیر شیعہ تنظیمیں ملت جعفریہ کے تحفظ کے لئے ایک جگہ موجود ہیں۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ کراچی کے مومنین نے ہمیشہ ملت جعفریہ پاکستان کے لئے روڈ میپ دیا ہے، ملت جعفریہ کی بیداری کے لئے کراچی کے مومنین ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کراچی کے مومنین نے 41 گھنٹوں پر مشتمل دھرنا دے کر یہ ثابت کر دیا کہ دشمن چاہے کتنی سازشیں کرلے لیکن یہ ملت جعفریہ اپنے حقوق کی جنگ کے لئے ہر میدان عمل میں موجود ہے، آج یہاں ملت کی تمام تنظیمیں، ماتمی انجمنیں و دیگر ادارے ایک ساتھ ہیں۔
بعدازاں کفن پوش دھرنے میں 33 گھنٹوں بعد حکومت اور علمائے کرام کے درمیان رابطوں کا آغاز ہوا۔ شرکاء کواس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے علامہ ناظر عباس تقوی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے شیعہ قوم کی بے عزتی کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ ہم سے آکر بات کریں لیکن ہمارے پاس صرف دو منٹ ہیں، اس سے زیادہ وقت ہم آپ کو نہیں دے سکتے، لیکن ہم گورنر سندھ کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم یہاں مرنے کے لئے آئے ہیں، ہمارے پاس بھی تمہارے لئے وقت نہیں ہیں، ہم تمہیں جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ شیعہ قوم کی بے عزتی کے خلاف کل پورے سندھ کو جام کریں گے، میری سندھ کے غیور بھائیوں سے گزارش ہے کہ کل سندھ بھر کی اہم شاہراہوں کو جام کر دیں۔ سندھ کو جام کردینے کی دھمکی کے بعد گورنر سندھ کی جانب سے رابطہ کئے جانے پر گورنر سندھ کے ساتھ میٹنگ ہوئی۔ بعد ازاں کفن پوش دھرنے کی تفصیلات سے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے علامہ ناظر عباس تقوی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے ہمارے مطالبات کو تسلیم کیا ہے، لہٰذا اس کفن پوش دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور سندھ بھر کو جام کرنے کی دی جانے والی کال کو واپس لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کے وفد نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے مذاکرات کئے اور شیعہ قوم کے مطالبات حکام بالا کے آگے پیش کئے، جس پر گورنر سندھ نے مطالبات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مذاکراتی کمیٹی میں علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ صادق رضا تقوی، علامہ مرزا یوسف حسین، قاسم نقوی، علامہ جعفر سبحانی، علامہ شبیر حسن میثمی و دیگر شامل تھے۔
مذاکراتی کمیٹی نے مطالبات کئے تھے کہ کراچی میں ملت جعفریہ کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف فی الفورفوجی آپریشن کیا جائے، کراچی بھر میں دہشت گردی کے مراکز کو بند کیا جائے، کالعدم تکفیری جماعتوں کی سرگرمیوں کو مسلسل بند کیا جائے اور ان کے میڈیا کے آنے پر پابندی عائد کی جائے، آئندہ کسی پر بھی جھوٹا توہین رسالت کا مقدمہ قائم نہیں کیا جائے اور اس سلسلے میں موجود قانونی پیچیدگیوں کو دور کیا جائے، علامہ آفتاب حیدر جعفری و دیگر شہداء کے قاتل فی الفور گرفتار کئے جائیں، دہشت گردوں کی سیاسی سرپرستی کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے، قراقرم یونیورسٹی کے جن لڑکوں پر تعلیم کے دروازے بند کئے گئے ان تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بنایا جائے، جن مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کو صدر زرداری کے حکم پر روکا گیا ہے ان کی سزا پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، جو این جی اوز سزائے موت کی سزا کو ختم کرانے کے لئے کوشاں ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، شہداء کے خانوادگان میں سے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے۔ بعد ازاں شرکائے دھرنا پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
کفن پوش دھرنا کے اختتام کے بعد اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک نوجوان علی رضا نے کہا کہ کفن پوش دھرنا ملت جعفریہ کے لئے اتحاد و اتفاق کا پیغام لے کر آیا ہے اور مطالبات منظور ہوئے، اب ان پر عمل ہو یا نہ ہو ہمیں اس دھرنے سے ملت جعفریہ کے درمیان اتحاد نصیب ہوا ہے اور یہ دھرنے کی کامیابی کا بہترین نمونہ ہے۔ علی رضا کا کہنا تھا کہ اگر لوگ اس دھرنے سے یہ سمجھتے ہیں کہ اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ رک جائے گی تو یہ خام خیالی ہے کیونکہ ٹارگٹ کلنگ ایک عالمی سازش کا حصہ ہے اور اس کو ہم اس وقت تک ختم نہیں کرسکتے کہ جب تک ہم شیعہ بنیاد پر ایک مظبوط سیاسی قوت بن کر میدان میں نہیں آتے۔ ایک بزرگ خاتون ماہ جبین نے کہا کہ ہم نے ہر دور میں دشمن کے مقابلے اپنی قربانی کو پیش کیا ہے، ہمارے لئے کربلا بہترین نمونہ عمل ہے، اس دھرنے میں شیعہ قوم نے ثابت کیا ہے کہ حالات چاہے کچھ بھی ہوں، سخت ترین سردی ہو یا گرمی، یہ ملت کسی بھی مشکل سے نبرد آزما ہونے کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔ انہون نے مزید کہا کہ ہمارا دھرنا 40 گھنٹے جاری رہا لیکن کسی بھی سیاسی جماعت کے رہنما کو ہم سے ہمدردی کی بھی توفیق نصیب ہوئی اس سے یہ بات صاف واضح ہوئی کہ ملک کی سیاسی جماعتیں شیعہ قوم سے مخلص نہیں ہیں اس لئے آئندہ الیکشن میں شیعہ تنظیموں کے بتائے ہوئے لائحہ عمل پر چلتے ہوئے اپنی طاقت کا اظہار کریں گے۔