مقالہ جات

شہید عسکری کے خون کی حفاظت

askar raza shaheedبسم ربّ الشہداء والصدیقین
یوں تو ہرشخص نے (کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ)ہر ذی روح( ایک نہ ایک دن) فنا ہونے والاہے: (کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ)ہر نفس موت کاذائقہ چکھنے والاہے: جیسے سچے اور حتمی قرآنی وعدوں کے مطابق ایک نہ ایک دن اس دنیوی دارفانی کو چھوڑ کر اس اخروی دارابدی کی طرف کوچ کرناہی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہادت جیسے اعلیٰ مرتبے پرفائز

ہوکر اس دارفانی کو چھوڑ نے والے فرد کا مقام اور مرتبہ اس قدر بلند وبالاہے کہ (وَلَاتَقُوْلوا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتاً بَلْ اَحْیَائ وَلٰکِنْ لَّاتَشْعُرُوْنَ)جولوگ اللہ کی راہ میں قتل کردئے گئے انہیں مردہ گمان مت کرو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم لوگ (ان کی اس انوکھی زندگی کا) شعور نہیں رکھتے ہو : جیسی قرآنی تعبیر کے مطابق کوئی شخص نہ صرف اس کے لئے موت کا لفظ استعمال کرنے کاحق نہیں رکھتابلکہ اس سے بالاتر اس کے لئے موت کاگمان کرنابھی جائز نہیں ۔ جیساکہ اسی حوالے سے قرآن پاک میں ایک مقام پر ارشاد ہورہاہے(وَلَاتَحْسَبَنَّ الَذِیْنَ قُتِلُوا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتاً بَلْ اَحْیَائ عِنْدَرَبِّہِمْ یُرْزَقُوْنَ ) جولوگ اللہ کی راہ میں قتل کردئے گئے انہیں مردہ گمان مت کرنا بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگارکے ہاں رزق پارہے ہیں:مذکورہ بالادونوں آیات میں شہید کے لئے ظاہری طور پر قتل ہوکر اس دنیاسے چلے جانے کے باوجود زندگی کا تذکرہ موجود ہے لیکن شہید کی زندگی کی نوعیت کیاہے ؟ اگرچہ ممکن ہے انسان اپنی طاقت وتوان کے مطابق بہت کچھ بیان کرجائے مگر درحقیقت قرآنی آیات میں شہید کے لئے ذکرکی گئی آفاقی زندگی کی نوعیت اورحقیقت اس قدر بلند مرتبہ ہے کہ (وَلٰکِنْ لَّاتَشْعُرُوْن) جیسی قرآنی تعبیر کے مطابق انسانی شعور کی پرواز ہرگز اسے نہیں پا سکتی ۔ واقعاً شہید کی زندگی ایک ایسا راز ہے جسے صرف وہی اللہ تعالیٰ جیسی حکیم مطلق ذات ہی سمجھ سکتی ہے کہ شہید نے جس کی راہ میں قتل ہوکر خود کو فنا فی اللہ جیسے بلند مرتبہ جاودانہ اعلیٰ مقام تک پہنچادیا ہے۔ جب شہید اپنی پوری ہستی کو اللہ تعالیٰ جیسی حی مطلق ذات کی راہ پرقربان کئے دیتاہے توبھلایہ کیونکر ممکن ہے خداوند عالم جیسی عدل مطلق ذات شہید کو ایسی انوکھی بلند مرتبہ زندگی عنایت نہ کرے کہ جس کی حقیقت کے درک سے انسان سمیت دنیاکی ہرچیز عاجزہو۔
بہرحال اگرچہ اس جاودانہ ا نوکھی زندگی کے مقام پر فائز ہونے کے ناطے سے تمام شہداء برابر کے شریک ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس مسلّمہ حقیقت سے بھی ہرگز انکار نہیں کیاجاسکتاکہ ہرشہید کی اپنی شہادت کی نوعیت کے پیش نظر ان کے مقامات میں یقینا ایک جیسے نہیں ہوسکتے ۔مثال کے طورپر ایک مرتبہ ایک شخص گھر سے نکلا اور اچانک بلاوجہ گولی لگنے یاکسی بم دھماکے کاشکار ہوکر شہادت کے مقام پرفائز ہوجاتاہے ،اورایک مرتبہ ایک شخص انسانیت دشمن شر پسند عناصر کی طرف سے مسلسل دھمکیوں کے باوجود رضائے الٰہی کے پیش انسانی اقدار کی بالادستی جیسے اعلیٰ ہدف پرگامزن رہتے ہوئے دشمن کے ظلم کانشانہ بن کر شہادت کے مقام پرفائز ہوجاتاہے یقینا ان دونوں شہیدوں کے مقام میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔یقینا جناب ایڈوکیٹ عسکری رضا شہید کا شمار بھی مذکورہ بالا دوسری قسم کے شہداء کی صف میں ہوتاہے۔اس لئے کہ انہوں نے اپنے آقا و مولا حضرت امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے (کُوْنَالِظَّالِمِ خَصْماً وَ َلِلْمَظْلُوْمِ عَوْناً)ہمیشہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنو: جیسے انسانیت ساز قول زرّین کے پیش نظر خود پر عائد شرعی ذادری کے تحت جانے پہچانے انسان دشمن دہشتگرد ٹولے کی مسلسل دھمکیوں کے باوجود کراچی پاکستان کی سرزمین پر مذکورہ دہشتگرد ٹولے کے ظلم کا نشانہ بننے والے بیگناہ افراد کے کیسز کی پیروی کو اپنا وطیرہ بنارکھاتھا۔ یہی وجہ
ہے کہ دہشتگرد ٹولے نے جناب شہید عسکری رضا جیسی پرازم بلند مرتبہ شخصیت کو اپنے غیرانسانی شرپسندانہ اہداف کی راہ میں حائل Aسمجھتے ہوئے اپنے ظلم کانشانہ بناکر پوری ملت تشیع پاکستان کو سوگوار بنایا۔
۔ہم اس غمزدہ موقعہ پر دوسرے تمام شہداء کی شہادت کے ساتھ ساتھ اس عظیم ہستی کی شہادت کے حوالے سے اپنی اشک بار آنکھوں کے ساتھ اس دلخراش سانحہ کے حقیقی سوگوار حضرت امام زمانہ(عجّل اللّٰہ فرجہ الشریف)، رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای  ،قائدین  ملت جعفریہ اور پوری ملت تشیع پاکستان سمیت ہر انسانی اقدار شناس محب وطن پاکستانی شہری خصوصاً شہید کی غمزدہ اہلیہ ،بیٹی سمیت دیگر پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔ آخر میں ہرمحب وطن اورامن پسند پاکستانی شہری خصوصاً ملت تشیع پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ بحمداللہ جناب عسکری رضاکی جانسوز شہادت کے موقعہ پرآپ نے قومی ملّی جذبے کے ساتھ ساتھ خود پرعائد شرعی ذمہ داری کے تحت جس طرح اس پہلے مرحلے میں بصیرت اوربیداری کاثبوت دیتے ہوئے علماء کرام اوربزرگان کی قیادت میں اپنے اس تاریخی دھرنے جیسے جرأتمندانہ اقدام سے اس عظیم شہید کے خون کو رائیگان ہونے سے بچا لیااسی طرح پوری ہوشیاری کے ساتھ اپنی صفوں کے اندر موجود اتحادووحدت کی فضاکو برقراررکھتے ہوئے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے جیسے اعلیٰ ہدف کے تحت اپنی جدجہد کوجاری رکھیں ۔ مبادا مکّار دشمن اپنی ہمیشگی( لڑاؤ اور حکومت کرو) جیسی شاطرانہ پالیسی کے تحت وحدت واتحاد کی قائم اس معنوی فضا کوسب وتاژ کرنے کی کوشش کرے ۔ اگر آپ نے موجودہ بصیرت کے ساتھ اپنی اس مقدس جدجہد کو جاری رکھاتو (اِنْ تَنْصُرُاللّٰہ یَنْصُرْکُمْ وَیُثَبِّتْ اَقْدَامَکُمْ) اگر تم اللہ کی مدد کروگے تونتیجہ میں یقینا وہ بھی تمہاری مدد کرے گااور تمہیں ثابت قدم بنادے گا: جیسے سچے قرآنی وعدے کے مطابق یقینا جناب شہیدعسکری رضا سمیت دیگر ہزاروں شہداء کے ناحق بہنے والے عظیم خون کی برکت سے آپ کی جدوجہد رنگ لائے گی اور آخرکار ہمارے وطن عزیز کی سرزمین پرحاکم قوتیں مجبور ہوکر عقل کے ناخن لیتے ہوئے اپنی ظالمانہ پالیسی کے تحت لوگوں کی آنکھوں میں مزید دھول جھونکنے کے بجائے خود پر عائد سنگین قومی ملّی ذمہ داری کے تحت قوم کے سامنے اصلی دہشتگرد ٹولے کو برملاکرکے اسے اپنے واقعی کیفر کردار تک پہنچانے کی کوشش کریں گی ۔جس کے نتیجہ میں برسوں سے ساختگی ظالمانہ دہشتگردی کی آگ میں سلگتی ہوئی مملکت خداداد پاکستان تمام امن پسند شہریوں کے لئے امن کا گہوارہ بن سکے،اور پوری پاکستانی قوم کاموجودہ اسف بار صورتحال کے مقابل شرمندگی سے جھکاہواسر ایک بار پھر فخر کے ساتھ بلند ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button