مقالہ جات

محب وطن شیعوں کا مادر وطن میں قتل عام حکومت خاموش تماشاءی

shiitenewsshia mazlomپہلی محرم کو دو شیعہ معصوم اسکائوٹس کی مظلومانہ شہادت سے شروع ہونے والی فرقہ ورانہ درندگی کا تسلسل ۲۴ محرم کو شاہ فیصل کالونی کے جلوس میں بھی دیکھنے میں آیا جب شرپسند اور متعاصبانہ سوچ کی حامل نام نہاد درسگاہ کے چند غنڈوں نے عزداران امام مظلوم ؑ پر گولیوں کی بوچھاڑ کرکے اپنا تعلق یزیدی قبیلے سے ثابت کردیا اور پھرہمیشہ کی طرح معصوم بن کر اپنی سفاکیت پر پردہ ڈالنے کی کوشش شروع کردی اور ایسا پہلی دفعہ نہیں ہوا۔
صرف ماہ محرم کے شروع سے لے کر ابتک کتنے ہی معصوم شیعہ جوانوں کو گلگت سے لیکر سندھ  بلوچستان تک شہید کردیا گیا ہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی بھی قدم نہیں اٹھایا گیا  جیسے سب کچھ حکومتی ایما پر ہورہا ہو، نمائش کا واقعہ ہو یا پشاور میں امامبارگاہ کو جلانے کا، مقدسات کی بے حرمتی ہو یا جلوس عزا پر فائرنگ ، تمام واقعات میں قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہے۔  شاہ فیصل کالونی میں جلوس عزا پر فائرنگ کا واقعہ اور اس کے بعد کے حالات کے بگڑنے میں بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک متعصب اہلکار کا ہاتھ ہے۔
شیعان حیدر کرار کا خون اس ملک کی بنیادوں میں شامل ہے اور پاکستان کی تاریخ میں کوئی ایک ایسا واقعہ نہیںپیش کیا جاسکتا جس میں شیعان پاکستان نے اس ملک کی سالمیت کے خلاف کوئی اقدام اٹھایا ہو ،یا کبھی بھی کسی کی مذہبی آزادی کو محدود کرنے کی صدا لگائی ہو، اس ملک سے محبت اور اس ملک کے لئے دی جانے والی قربانیوں کی سزا ہمیں قتل کرکے دی جاتی ہے لیکن ہم صبر کرتے ہیں اس ملک کی سالمیت کی خاطر، اس ملک کی بقا کی خاطر، ہم تو ماتم ہی اسکا کرتے ہیں جس نے دین خدا کی بقا کی خاطر اپنا گھر بار سب کچھ راہ خدا میں قربان کردیا تھا اور اسی بات کا غم ہے اس یزیدی ٹولے کو کہ اسکو کیوں یاد کیا جاتا ہے جس نے دین خدا کو زندہ کردیا اور انکے آبائواجداد کو ذلیل و رسوا۔
پاکستان میں فرقہ واریت ایک ناسور کی سی حیثیت اختیار کر کے اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہی ہے اور اگر اس ملک کو بچانا ہے تو سب سے پہلےگلی گلی میں کھلے دہشت گردی کی تربیت  اور نفرت اور تعصب کی تعلیم دینے والے مدرسوں پر پابندی لگا نی ہوگی،جہاں سے محبت ، بھائی چارگی، اتحاد بین المسلمین  کی تعلیم دی جانی چاہئے تھی وہاں نفرت، تعصب اور قتل و غارت گری کے گُر سکھائے جاتے ہیں۔مساجد، اسکولوں، بازاروںمیں خود کش دھماکے کرکے معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے تمام خود کش بمباروں کا تعلق مدارس سے ہی تھایہ ایک حقیقت ہے بھلے تلخ ہی سہی۔
 اسلامی تعلیمات کی رو سے نفرت کا پرچار کرنے والا مسلمان کیسے ہوسکتا ہے؟ خدا نے قرآن مجیدنے سورہ الفتح میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’’ محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میںانتہائی رحمدل ہیں‘‘ لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ نظر آتا ہے، کفار کو خوش کرنے کیلئے یہ انہیں مارتے ہیںجو لاالہ الااللہ پڑھتے ہیں ، جو محمد (ص) کے گھر والوں کا ماتم کرتے ہیں!!!
کب جاگیں گے ارباب اقتدار؟ انہیں کیوں نظر نہیں آتا کہ پاکستان کو منصوبہ بندی کے تحت غیر مستحکم کیا جا رہا ہے، میرا گورنر سندھ سے یہ سوال بجا ہوگا کہ کیا انکے منصب کا تقاضہ یہ نہیں کہ انصاف کا بول بالا ہو؟ کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہماری مذہبی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ہمیں قتل کیا جاتا ہے اور پھر ان ملزمان کے خلاف رپورٹ بھی درج نہیں کی جاتی ہے؟ کیا یہی ہے انصاف کا تقاضہ؟آپ کے عہدے کا تقاضہ ہے غیر جانب دار رہ کر معاملات کا حل پیش کرنا، جھوٹ ، فریب، مکر و عیاری کی سیاست سے اپنے آپ کو بچاتے ہوئے مظلوموں کو ان کا حق دینا، ہاں یہی ہے آپ کی ذمہ داری۔۔۔۔ 
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ اپنے عہدے کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں؟
شاہ فیصل کالونی میں قائم مدرسہ نے نامی گرامی عالم دین تو پیدا نہیں کئے لیکن بہت سے دہشت گردوں کو پیدا کرنے میں اور ان دہشت گردوں کو پناہ دینے میں اس کا ہاتھ رہا ہےکیا کبھی حکومت نے نوٹس لیا؟ ان مدارس پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ انکی سرگرمیاں پاکستان کو کمزور کر رہی ہیں اور یہ سرگرمیاں پاکستان کو کمزور کرنے کی بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں، پاکستان کو بچانا ہوگا، ہم صبر کرکے اس پاک وطن کا قرض اتار رہے ہیں لیکن  حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی اس ملک میں فرقہ واریت کا بیج بونے والوں کو انکے منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا، اس ملک کو کھوکھلا کرنے والوں کےہاتھوں کو کاٹنا ہوگا۔
ان فتنہ گروں کو لگام دینی ہوگی جو مدارس میں اسلامی لبادہ اوڑھ کر مدارس کے تقدس کو پامال کررہے ہیں، مدارس میں انسانیت، بھائی چارگی اور مذہبی رواداری کا درس ملنا چاہئے، مدارس میں انسان بننے چاہئیں ، اسلام امن پسندی کا مذہب ہے اور اسی آفاقی پیغام کا درس مدارس میں ملنا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button