مقالہ جات

برائت از مشرکین کے عنوان سے قائد شهید کا خطاب

baratulmushrekeenبرائت از مشرکین کے عنوان سے قائد شهید کا خطاب
بسم الله الرحمن الرحیم
الحمد لله رب العالمین و الصلوة و السلام علی سید الانبیائ والمرسلین خاتم النبین ابی القاسم محمد و علی آله الطیبین الطاهرین المعصومین الهداة المهدیین واللعنة الدائمة علی اعدائهم اعدائ الدین و بعد فقد قال الحکیم اعوذ بالله من الشیطن الرجیم۔ و اذان من الله و رسوله الی الناس یوم الحج الاکبر ان الله بری من المشرکین و رسوله )توبه۔3(
کل 6 ذی الحجه کا دن تھا۔ کل پورے عالم اسلام میں حامیان انقلاب اسلامی اور دشمنان مشرکین نے  اس دن کو بڑے جوش کے ساتھ منایا هو گا جس طرح که آپ پیروان امام خمینی نے بھی اسے شاندار  طریقے سے منایا۔ سوال یه پیدا هوتا هے که یه دن کیوں منایا جاتا هے؟ آپ کو یاد هوگا که سال گزشته اسی دن خانه خدا کے تقدس کو پامال کیا گیا امن حرم الٰهی کو ختم کیا گیا۔ مهمانان خدا کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔ حرم خدا میں مرده باد امریکه، مرده باد روس اور مرده باد اسرائیل کا نعره لگانے والوں پر گولیوں کی بوچھاڑ سے حمله کیا گیا۔ دیکھنا یه هے که آخر ان بے گناه زائرین خدا کا  قصور کیا تھا؟ ان کا قصور صرف یه تھا که وه قرآن مجید کی اس آیت شریفه پر عمل کر رهے تھے که
٬٬ و اذان من الله و رسوله الی الناس یوم الحج الاکبر ان الله بری من المشرکین و رسوله ٬٬ )توبه۔3(
مرده باد امریکه، مرده باد روس اور مرده باد اسرائیل کے نعرے لگا رهے تھے۔ وه الله اکبر کے نعرے لگا  رهے تھے، حج کے عبادی پهلو کے ساتھ ساتھ حج کے سیاسی اور اجتماعی پهلو کو بھی زنده کرنا  چاهتے تھے وه مسلمانوں کے اس عظیم اجتماع سے حج اکبر سے فائده اٹھانا چاهتے تھے۔ مسلمانوں کو اپنے دردوں سے آگاه کرنا چاهتے تھے۔مسلمانوں کو اپنے مسائل کی طرف متوجه کرنا چاهتے تھے۔ اس کے علاوه ان کا کوئی قصور نهیں تھا۔
سوال یه پیدا هوتا هے که برائت از مشرکین جس پر مظلوم حجاج عمل کر رهے تھے یه برائت کیا هے٬ جواب واضح هے برائت یعنی اظهار نفرت۔ خداوند متعال نے حج کے موقع پر مشرکین سے اظهار برائت  کرنا مسلمانوں پر واجب قرار دیا هے۔ کیا قرآن کی آیت نص هے یا نهیں، کیا اس آیت سے مراد صرف  رسول اعظم صلی الله علیه و آله و سلم کے زمانے کے مشرکین هیں یا آج کی دنیا کے مشرکین بھی  اس میں شامل هیں؟ جب مشرکین آج بھی موجود هیں اور آیت بھی منسوخ نهیں هوئی تو پھر کیا  مسلمانوں کو عبادت و مناسک بجا لانے کے ساتھ ساتھ مشرکین سے برائت کا اظهار نهیں کرنا چاهئے؟ اگر قرآن کی آیت بھی جاری و ساری هے، جهاں رمی واجب هے، جهاں دوسرے مناسک واجب هیں تو اس کے ساتھ مشرکین سے اظهار برائت کرنا حاجیوں پر موسم حج میں واجب هے۔ برادران عزیز!  ان  مولوی حضرات سے هم سوال کرتے هیں، همیں امریکه اور سعودیوں سے سوال نهیں کرنا وه حضرات  جو کهتے هیں که موسم حج میں نعرے لگانا بدعت هے، جلوس نکالنا بدعت هے تو پھر آئیں اس آیه  شریفه کی تفسیر کریں۔ اگر هم اس آیه شریفه پر عمل کرنا چاهتے هیں اگر هم مشرکین سے اظهار  نفرت کرنا چاهتے هیں تو همیں بتائیں که هم کس طریقے سے اظهار تنفر کریں؟
اسلام میں دو قسم کے احکام هیں کچھ کا طریقه بتا دیا گیا هے مثلاً آپ نماز کو لے لیں یعنی نماز کو کس طرح انجام دیا جائے۔
شریعت نے اس کا طریقه بتا دیا هے که نیت، قیام، رکوع، سجود، تشهد اور آخر میں سلام سے نماز کو ختم کیا جاتا هے۔ اب هم اس سے هٹ کر نماز انجام دیں گے تو نماز باطل هو گی۔ مثلاً خاتون کے لئے لازمی هے که وه نماز کے دوران اپنے چهرے کے علاوه تمام جسم کو ڈھانپے اب یه نهیں بتایا گیا که  حجاب کیا هو۔ شلوار قمیض هو یا کوئی اور چیز سے هو۔ اسلام نے یه لوگوں پر چھوڑ دیا هے۔ اسی طرح کھانا پینا بھی هے۔
یه برائت ان امور میں سے هے جسے اسلام نے لوگوں پر چھوڑ دیا هے۔ اب هم اس زمانے کو دیکھیں  گے که جس میں هم ره رهے هیں اگر کوئی کسی حکومت سے اظهار برائت کرنا چاهے تو اس کا کیا طریقه هے٬ رائج الوقت طریقه یه هے که جلسے جلوس نکالے جاتے هیں۔ مظاهرے کئے جاتے هیں۔ نعرے لگائے جاتے هیں۔ کیا یهی طریقه رائج نهیں هے؟ اسلام نے برائت کو مسلمانوں پر چھوڑ دیا هے۔ تو آج اگر هم موسم حج میں مشرکین جو اس وقت امریکه، روس اور اسرائیل هیں، سے اظهار تنفر کرنا چاهتے هیں کیونکه قرآن کی آیه برائت هم سے یه تقاضا کرتی هے تو پھر همیں مکه مکرمه میں  سیمینار کرنے پڑیں گے۔ مکه مکرمه میں جلوس نکالنے هوں گے۔ وه جلوس پر امن طور پر، پروقار کے  ساتھ، بڑے اچھے انداز میں هوں گے۔ لوگ بغیر کسی تشدد کے بغیر کسی مسلمان کی دل آزاری کے صرف اور صرف اپنے اتحاد و وحدت کا مظاهره کرتے هوئے کفر و شرک ،عالمی استکبار سے اظهار تنفر  کرتے هوئے ٬٬ الله اکبر٬٬  ٬٬ یا ایھا المسلمون ٬٬۔ ٬٬لاشرقیه و لا غربیه اسلامیه اسلامیه٬٬الموت لامریکه ٬الموت لروسیا٬٬ کے نعرے لگائیں۔ اگر اس انداز میں برائت از مشرکین کی جاتی هے تو پھر یه علمائ،  یه مفتی یه درباری ملاں جو یه کهتے هیں ، یه صرف ان کا دعویٰ هے۔ یه صرف امریکه کی خوشنودی  هے۔ صرف آل سعود کا تقرب اور رضایت حاصل کرنے کیلئے هے۔ ورنه اگر آپ تاریخ کا مطالعه کریں، قرآن  مجید کے مطابق رسول اعظمø جو بانی اسلام هیں وه کس طرح حج انجام دیتے تھے۔ آیا رسول اعظمø حج کے موسم میں نظام اسلامی کا پرچار نهیں کرتے تھے۔ حج کے موسم میں مستکبرین اور  مشرکین سے لوگوں کو بیزار نهیں کرتے تھے۔ یهاں تک که تاریخ میں لکھا هے که رسول اعظمø  منی  جهاں حاجیوں کے خیمے لگے هوتے تھے حاجیوں کے خیموں میں جا کر ان سے نظام اسلامی کے  حوالے سے احکام اسلامی کے حوالے سے بات کرتے تھے۔ جب رسول اعظمø  تبلیغ کے لئے خیمه به خیمه جاتے تھے اور ان کے پیچھے پیچھے مشرکین هوتے تھے جو رسول اعظم ø کی باتوں کی تردید کرتے تھے اور کهتے تھے )نعوذ بالله( یه جھوٹا هے یه تمهیں دھوکه دے گا یه تمهیں ورغلا رها هے لهٰذا تم اس کی باتوں میں نه آنا۔
اگر آج خمینی عظیم، فرزند رسول اعظمø، نائب آئمه اطهار علیهم السلام لوگوں کو کهتے هیں که حج  کے موسم میں مستکبرین و مشرکین سے اظهار برائت کر لو اور آل سعود اور ان کے پٹھو لوگوں کو  کهتے هیں که یه جھوٹ هے۔ هم یه کهه سکتے هیں امام خمینی اپنے جد اعظمø کی سنت کو عام  کر رهے هیں جبکه آل سعود اور ان کے پھٹو منافقین کی سنت ادا کر رهے هیں۔
برادران عزیز!  بخدا مسئله سنی شیعه کا نهیں هے۔ میں سنی بھائیوں کی خدمت میں عرض کرتا هوں که مسئله سنی شیعه کا نهیں هے۔ خدا را آپ غیر جانبدار هو کر اس مسئله پر سوچیں که حج سے آل سعود کیا حاصل کرنا چاهتے هیں۔ میں کل بریلوی بھائیوں کے اجتماع میں یه بات عرض کر رها تھا که آل سعود نے حج کو بے معنی اور بے مقصد بنا دیا هے۔
اسی طرح همارے حکمرانوں نے اعلان کیا هے که هم غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرائیں گے۔ یه  قانون کے ساتھ غداری هے۔ هم سمجھتے هیں که یه قانون کی شقوں کو پامال کرنا هے۔ یهاں تک که 73 ء کا آئین تو چھوڑ دیں یه اپنے 85 ء کے بنائے هوئے قوانین کا بھی احترام نهیں کرتا۔
اس قسم کے حکمران اپنے درباروں میں ملاں رکھتے هیں۔ ایک مذهبی اور اسلامی معاشرے میں ایک حکمران اس وقت تک نهیں چل سکتا جب تک که وه اپنے هر فعل کو اسلامی رنگ نه دے دے۔ یه درباری ملاں حکمرانوں کے خلاف اسلام اور خلاف شرع کاموں کو اسلامی رنگ دیتے هیں۔ اسی طرح یه ملاں  آل سعود کی غیر اسلامی حرکات کو اسلامی رنگ دے رهے هیں۔ اس قسم کے لوگ کبھی نهیں  دیکھتے که قانون کیا هے؟ اپنی خواهشات کے مطابق کام کرتے هیں پھر اس کو قانونی رنگ دینے کے  لئے اپنے پالتو افراد سے مدد لیتے هیں۔
میں ایک صحافی ارشاد احمد حقانی کا تبصره پڑھ رها تھا که انهوں نے لکھا که جب ضیائ الحق نے 85ء میں انتخابات کا اعلان کیا تو ایم آر ڈی والوں کا جلسه تھا۔ اس دن ضیاء سارا دن مصلے پر بیٹھا رها اور  دعائیں کرتا رها یعنی اس جلسے کا حکمرانوں پر اس قدر اثر اور خوف تھا۔ اگر حج میں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان جو امریکه و روس اور اسرائیل کے دشمن هیں، مکه میں جمع هوتے اوریه حج بامقصد  هوتا تو امریکیوں روسیوں اور اسرائیلیوں پر حج کے موسم میں نیند حرام هو جاتی۔
آپ شیعان حیدر کرار، شاگردان مکتب فقه جعفریه، پاکستان میں ریگل چوک میں مظاهره کرتے هیں تو  امریکیوں کے ایوانوں میں زلزلے آ جاتے هیں لیکن مسلمانوں کے مکه و مدینه میں جمع هونے سے ان  پر کوئی اثر نهیں هوتا کیونکه حج کو آل سعود نے بے مقصد بنا دیا هے۔ اس سے آپ اندازه لگائیں۔
آج فرزند رسول اعظمø امام خمینی حج کو رسول اعظمø کے زمانے کے حج کی شکل میں لانے کی  کوشش کر رهے هیں۔ دوسری طرف آل سعود حج کو بے معنی اور بے مقصد بنا رهے هیں۔ یهی امریکی اسلام کی نشانی هے که امریکی اسلام میں نماز پڑھنے، حج کرنے کی اجازت هے۔ الله اکبر کهنے  کی اجازت هے لیکن سپر پاور امریکه اور روس کو مانو۔ قیام و رکوع کرو لیکن وائٹ هائوس اور کریملن کی عبادت کرو۔
هر نماز میں ایاک نعبدو و ایاک نستعین پڑھو لیکن هر وقت دست گدائی واشنگٹن یا ماسکو کی طرف  پھیلا هوا هو۔ حج میں کنکریوں کے ساتھ شیطان کو مارو لیکن امریکه روس اور اسرائیل کے خلاف نعره  نه لگائو۔ یه هے امریکی اسلام۔
اگر هم چاهتے هیں که اسلام محمدی اسلامی ممالک میں قائم هو جائے تو همیں اسلام امریکی کو  راستے سے هٹانا هو گا۔
اس وقت اسلامی ممالک میں امریکی اسلام کو لانے والے یه حکمران هیں اور یهی حکمران چاهتے  هیں که ان اسلامی ممالک میں امریکی اسلام هو۔ امریکی اسلام میں درباری ملائوں کو زکوٰة سے بھی پیسه ملے گا اور مراعات بھی ملیں گے۔ آیا بادشاهت کا نظام اسلام میں هے؟ همارے حکمران یهی  امریکی اسلام هم پر مسلط کرنا چاهتے هیں۔ اس اسلام میں امریکه کی بالادستی هو گی جس  اسلام کی ضیائ الحق بات کرتا هے اس میں امریکه کی بالادستی هو گی اور نام صرف اسلام کا هوگا۔
هماری بدبختی ان ناهل حکمرانوں کی وجه سے هے لیکن آپ دیکھیں که فلسطین کے مسئلے کے  حوالے سے، ایران عراق جنگ کے حوالے سے، اگر همارے ان حکمرانوں میں مسلمانوں کے لئے درد  هوتا تو یه کبھی بھی اپنے اجتماعات میں اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کے خلاف فیصلے نه کرتے۔  اردن میں جو کانفرنس هوئی کیا اس میں اسرائیل کے خلاف فیصله کیا ؟ نهیں بلکه فیصله کسی اور  کے خلاف هوا۔ اسرائیل کا نام تک نهیں لیا گیا۔ مسلمان ممالک کے وزرائے خارجه کی جو میٹنگ هوئی  تھی اس میں اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام نهیں هوا۔ فیصله هوا که حاجیوں پر پابندی لگائی جائے۔  حاجیوں کی تعداد کو کم کیا جائے اسلام نے قرآن میں حج واجب نهیں کیا؟
٬٬ولله علی الناس حج البیت من الستطاع الیه سبیلا ٬٬ (آل عمران۔97(
تو پھر یه کیسے حاجیوں کے کوٹے میں کمی کا فیصله کرتے هیں؟ اسرائیلی گولیاں برسا کر همارے  نوجوانوں کو شهید کرتے هیں۔ ناموس کی بے عزتی کرتے هیں۔ مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرتے  هیں۔ عرب حکمران اسرائیلیوں کے خلاف قرارداد پاس نهیں کرتے بلکه جمهوری اسلامی ایران ) جو  صحیح معنوں میں امریکه و اسرائیل کا دشمن هے( کے خلاف قرارداد پاس کرتے هیں اور ان مسائل کی وجه سے آج حالات اس قدر بگڑ گئے هیں که ایران اسلامی کے وه عظیم رهبر جو کفر کے ساتھ ایک  منٹ کے لئے بھی بات کرنے کے لئے تیار نهیں تھے اور خون کے آخری قطرے تک یا عراق کی مکمل  آزادی تک جنگ کا تهیه کر چکے تھے۔ ان نااهل حکمرانوں کی وجه سے ان عرب حکمرانوں کے ضد  اسلام رویه کی وجه سے، اور استکباری و طاغوتی طاقتوں کی سازشوں کے نتیجے میں بقول امام  خمینی که اس چیز کو میں نے قبول کیا هے جو میرے لئے زهر کے پیالے کے پینے سے کم نهیں هے۔
(یعنی عراق سے جنگ بندی کرنا(
جس طرح حضرت محمد مصطفی صلی الله علیه و آله و سلم کو حالات و شرائط کی وجه سے اس  معاهدے کو قبول کرنا پڑا جس کی وجه سے رسول اکرمø کو صلح حدیبیه پر دستخط کرنا پڑے۔ اس طرح آج نااهل حکمرانوں کی وجه سے، اگر ان میں جرات هوتی اگر ان میں انصاف هوتا، اگر یه اسلام اور  مسلمانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے تو یه حالات پیدا نه هوتے۔ کون نهیں جانتا که جارح عراق هے۔  کون نهیں جانتا که عراق نے کیمیاوی هتھیاروں سے جنگ شروع کی۔ کس کو پته نهیں که سمندر میں خلیج فارس میں، جنگ عراق نے شروع کی؟ کس کو پته نهیں هے که ساری برائیوں کی جڑ صدام هے؟ سب کو پته هے، سب جانتے هیں، زنده ضمیر، بیدار اهل دل، اهل عقل سب جانتے هیں۔ جنگ کا  فیصله سلامتی کونسل، یو این او، اسلامی تنظیم، غیرجانبدار تحریک کے بس کی بات نهیں۔ آپ نے  دیکھ لیا که امریکه خیانت کار نے ایران کا مسافر بردار طیاره گرا کر بے گناه بچوں، خواتین اور مردوں کا  قتل عام کیا اور اس قدر بڑا جرم کیا که خود یورپی ممالک کے لوگ امریکه کی مذمت کئے بغیر نه ره  سکے لیکن سلامتی کونسل نے کیا قرارداد پاس کی؟ آیا مذمت کی؟ نهیں۔ صرف یهی کها که هم  افسوس کرتے هیں جس ادارے کی حالت یه هو تو آپ بتائیں که یه کس طرح مظلوموں کو انصاف دلا  سکتے هیں۔
جس دنیا میں هم رهتے هیں اس میں لوگ صرف زور کی زبان سمجھتے هیں۔ دلیل و برهان کو نهیں  سمجھتے۔ جس طرح صلح حدیبیه میں صلح حسن مجتبیٰ  ® میں اسلام اور مسلمانوں کے لئے مفید اور مثبت نتائج ظاهر هوئے۔ همیں امید هے اور یقین هے که ان حالات و شرائط کے نتیجے میں جمهوری اسلامی پر مثبت اثرات هوں گے۔
برادران عزیز! اگر جونیجو کے ساتھیوں پر الزام یه تھا که انهوں نے رشوت لی هے۔ پلاٹ لئے هیں، بخدا  مجھے پته هے نام نهیں لوں گا۔ مارشل لائ کے دور میں جنرل اور کرنل حضرات کو نه صرف ایک شهر  میں بلکه لاهور میں، کراچی میں، اسلام آباد میں، ملتان میں، هر شهر میں متعدد پلاٹ الاٹ کئے گئے۔  اگر یه پلاٹ اسمبلیوں کے نمائندوں کے لئے رشوت تھی، ناجائز تھے تو پھر ان کرنل حضرات کے لئے  کیسے جائز هو گئے؟
همیں یه منطق سمجھ میں نهیں آتی اگر جونیجو کی حکومت کو انهوں نے صرف اس حوالے سے  برخاست کر دیا که ملک میں امن نهیں هے۔ خود اس کے زمانے میں کس قدر فسادات هوئے۔ فرقه  واریت کے حوالے سے هو یا لسانیت و قومیت کے حوالے سے اور جب سے انهوں نے وه حکومت ختم کرکے دوباره نئی حکومت قائم کی هے تو آپ مجھے بتائیں که آیا سندھ اور دوسری جگهوں پر امن و  امان هے۔ هم تنبیه کرتے هیں که اگر مسلمان بیدار نه هوئے تو یه فسادات کو انتخابات کے ملتوی  کرنے کا بهانه بنائیں گے۔ هم سنی، شیعه مذهبی اور سیاسی افراد اور تنظیموں سے گزارش کرتے  هیں که محرم و صفر میں هوشیار اور بیدار هو کر ان فسادیوں کو موقع نه دیں که وه فساد کرا کر  انتخابات کو ملتوی کرنے کا بهانه بنائیں۔ وه کهتے هیں که هم نے اس وجه سے جماعتی انتخابات نهیں کروائے کیونکه پارٹیوں کو کون سمجھتا اور جانتا هے؟ یه بات هم سمجھتے هیں لیکن تفصیلاً گفتگو  نهیں کرنا چاهتا صرف اتناعرض کرتا هوں که مسئله یه نهیں هے بلکه مسئله یه هے که آزاد افراد کو  خریدنا آسان هے لیکن اگر پارٹی کی بنیاد پر لوگ آئیں گے تو تمهارے لئے انهیں خریدنا مشکل هے۔ اس لئے آپ غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات کرا رهے هو۔ جو غیر جماعتی بنیادوں پر آئے گا ان کے پیچھے  کوئی نهیں هو گا، لالچ کے ذریعے دھمکیوں کے ذریعے ان کو اپنے لئے استعمال کر سکتے هو۔
برادران عزیز!  همیں هوشیار و بیدار رهنا چاهئے۔ یه کبھی اسلام کے حوالے سے باتیں کرتے هیں۔  کبھی جمهوریت کے حوالے سے یه سب دھوکه هے فریب هے۔ هم خوب سمجھتے هیں همارے اس  قسم کے اجتماعات کا مقصد اسلام دشمنوں سے خواه وه کفر کے لباس میں هوں یا نفاق کے لباس  میں ان سب سے اظهار تنفر کرنا هے۔
برادران عزیز!  آج اگر هم حرکت نهیں کریں گے۔ آل سعود کے مسئله کو جدیت کے ساتھ نهیں اٹھائیں  گے تو پته نهیں آل سعود حج کو کونسی شکل دے دیں۔ آج انهوں نے صرف فلسطینیوں، لبنانیوں،  ایرانیوں کو حج سے منع کیا هے اگر هم نے سستی کی اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے نه لیا هم نے صدائے احتجاج بلند نه کی تو هو سکتا هے که آئنده سال هم پر بھی پابندی لگا کر همیں حج کے  عظیم فوائد و برکات سے محروم کریں۔ آل سعود کا کوئی اعتبار نهیں هے۔ اسلئے که ان کی اپنی کوئی پالیسی نهیں هے۔ وه امریکه کی پالیسی پر عمل کرتے هیں۔
برادران عزیز!  همیں اس بات پر دکھ هے که اگر کسی جگه پر ایک دو آدمی مر جاتے هیں تو دنیا والے  شور مچاتے هیں، اخبارات میں رسالوں میں، ان کے چرچے هوتے هیں۔ حرم خدا میں، مسجد الحرام  میں نهتے بے گناه حاجی، معصوم عورتیں، معصوم بچے اور معذور افراد سینکڑوں کی تعداد میں قتل  هوتے هیں اور دنیا پر اس کا اثر نهیں هوتا اور سب سے بڑھ کر حرم خدا کی حرمت پامال کی جاتی هے لیکن انهیں کچھ نهیں کها جاتا۔
برادران عزیز!  ان مسائل کی طرف هم کو توجه کرنی چاهئے اگر همیں حج سے صحیح فائده اٹھانا هے تو پھر مکه، مدینه حرمین شریفین ایسے افراد کے هاتھوں میں هونے چاهئیں جو مسلمانوں کے صحیح  نمائندے هوں جو امریکه کے نمائنده نه هوں، جو متقی و پرهیز گار هوں۔ آل سعود جن کے گھرو ں میں فساد هے فحشائ هے۔ امریکه میں ان کے محلوں کو دیکھیں ان کے شهزادوں کو دیکھیں که حتی  مغربی امرائ و روسائ اس قسم کی برائیاں نهیں کرتے جو آل سعود کے یه شهزادے کرتے هیں۔  مسلمان کس طرح راضی هیں که یه نجس و فاسق لوگ خادم حرمین شریفین کهلاتے هیں۔
اے مسلمانان عزیز!  اے عاشقان خانه خدا، اے فرزندان ابراهیم جا کر اپنے آنسوئوں کے ذریعے کعبه کے مبارک غلاف کو (جسے ان منافقین نے نجس کیا هے) دھو ڈالو۔
برادران عزیز! حج کے فلسفے سے خود بھی آگاه هوں اور دوسروں کو بھی آگاه کریں۔ انهیں سمجھائیں که حج ایک وسیع مفهوم رکھتا هے۔ حج کے مختلف پهلو هیں اگر هم نے حج کامل انجام دینا هے تو  تمام پهلوئوں کی طرف توجه دیناهو گی۔
میں اس سے زیاده حائل و مزاحم نهیں هوتا۔ آپ برادران عزیز اور منتظمین جلسه کا تهه دل سے شکریه ادا کرتا هوں اور استدعا کرتا هوں که شهدائ کے لئے سوره فاتحه تلاوت فرمائیں۔
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته

متعلقہ مضامین

Back to top button