امام موسیٰ کاظمؑ علم، حلم اور مقاومت کا کامل نمونہ ہیں: علامہ ساجد علی نقوی
مشکلات اور شہادتیں قوموں کے عروج کی دلیل ہیں، امت مسلمہ سیرتِ امام پر عمل کرے

شیعیت نیوز: علامہ سید ساجد علی نقوی نے ساتویں امام حضرت موسیٰ کاظم علیہ السلام کے یومِ ولادت (7 صفر المظفر 128ھ) پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حضرت امام موسیٰ بن جعفر اپنے والد گرامی امام جعفر صادق علیہ السلام کی تمام صفات، فضائل، خصائل، مناقب اور کمالات کے وارث و امین تھے۔ آپ علم و حلم، اعلیٰ اخلاقی اوصاف اور عبادت و بندگیِ خدا میں منفرد مقام کے حامل تھے۔ آپ کی کنیت ابوالحسن اور لقب کاظم قرار پایا۔
والد گرامی کی طرف سے حاصل ہونے والی تربیت اور علوم و فنون سے آراستہ ہوکر انسانیت کی رہبری و رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ مشکل اور نامساعد حالات میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی جانشینی کے تمام تر فرائض آپ کو تفویض کیے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حضرت موسیٰ بن جعفر علیہ السلام نے تبحر علمی اور جلالت فنی کے باوجود اپنی زیادہ تر توجہ عبادت، ریاضت اور تبلیغِ دین میں صرف کی۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ نے محسوس کیا کہ اس وقت کی منحرف قوتیں دین اسلام کے عقائد و نظریات کو مسخ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں تو آپ نے ان کے خلاف صدائے حق بلند کرنے میں ذرا بھی تامل سے کام نہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: زیارات کے راستے بند کرنا ناقابل قبول، مذہبی آزادی پر حملہ ہے: علامہ سبطین سبزواری
انہیں مصلحانہ کوششوں کی پاداش میں کئی سال قید و بند کی صعوبتوں کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر انہی تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے امام برحق کی شہادت واقع ہوئی۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام جود و سخا، سیر چشمی اور فیاضی جیسے اعلیٰ اوصاف کے بہترین نمونہ تھے۔ مشہور مورخ خیرالدین زرکلی لکھتے ہیں: "کان احد کبار العلماء، وہ ان اکابر علما میں سے تھے جو سخاوت کی صفت سے آراستہ تھے۔” اسی طرح امام ذہبی لکھتے ہیں: "کان موسیٰ من اجود الحکماء، یعنی موسیٰ کاظم بہترین حکماء میں سے تھے۔”
انہوں نے امتِ مسلمہ پر زور دیا کہ وہ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی سیرتِ عالیہ پر عمل پیرا ہوکر اسلام کے تحفظ، اسلامی اقدار کے احیاء اور دشمنانِ اسلام کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے جدوجہد کریں اور اپنے داخلی اتحاد کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اگر اس راستے میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں یا موت کو گلے لگانا پڑے تو اس کے لیے آمادہ رہیں کیونکہ مشکلات اور شہادت ہی قوموں کے عروج کا سبب بنتی ہیں۔
آپ کے فرامین میں شامل چند اہم ارشادات یہ ہیں:
-
"اطاعتِ خدا میں مال خرچ کرنے سے پرہیز نہ کرو، ورنہ دو برابر خدا کی معصیت میں خرچ ہوجائے گا۔”
-
"جو شخص ہمیشہ اپنا محاسبہ نہ کرے، وہ ہمارا پیروکار نہیں ہے۔”
-
"جس طرح زراعت سخت زمین کی بجائے نرم زمین میں ہوتی ہے، اسی طرح علم و حکمت متواضع انسان کے دل میں پروان چڑھتے ہیں نہ کہ متکبر و مغرور کے۔”