پاکستان میں نئی جہادی تنظیم "حرکۃ انقلاب اسلامی” کا قیام، افواج پاکستان کے خلاف مسلح جہاد کا اعلان
پاراچنار کے مظلومین کی حالت زار پر خاموشی، شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا فقدان

شیعیت نیوز: سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں ایک اور نئی جہادی تنظیم "حرکۃ انقلاب اسلامی پاکستان” کے قیام کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ جاری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند نقاب پوش مسلح افراد ہاتھوں میں جدید اسلحہ اور تحریک طالبان پاکستان سے مشابہ جھنڈے لیے کھڑے ہیں، جبکہ ان کا کمانڈر شہاب الدین نامی شخص اس تنظیم کے قیام کا اعلان کر رہا ہے۔
حرکۃ انقلاب اسلامی پاکستان کا کمانڈر تنظیم کے قیام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے پاکستان میں "اسلامی نظام” کے نفاذ کا ہدف بیان کر رہا ہے، جبکہ افواج پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ان کے خلاف مسلح جہاد کرنے کا اعلان بھی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر دھمکیاں دینے والا لشکر جھنگوی کا دہشتگرد سی ٹی ڈی کی گرفت میں آ گیا
سوال یہ بنتا ہے کہ پاکستان میں آئے روز شدت پسندی اور طالبانائزیشن بڑھتی ہی جا رہی ہے اور نئی نئی جہادی تنظیمیں بن رہی ہیں، لیکن ریاست ان شدت پسندوں کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھانے سے قاصر ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقے مختلف دہشتگرد تنظیموں کے قبضے میں ہیں، اور آئے روز کوئی نہ کوئی سانحہ پیش آتا رہتا ہے، لیکن ان دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن نہیں کیا جاتا۔
دوسری جانب، ضلع کرم کا علاقہ پاراچنار پچھلے 6 ماہ سے تکفیری دہشتگردوں کے نرغے میں ہے، جس کے باعث وہاں کا زمینی راستہ ملک کے دیگر حصوں سے کٹا ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے وہاں کی عوام کو شدید غذائی اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے، جبکہ سینکڑوں لوگ اب تک ان دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں۔ سینکڑوں افراد غذائی قلت اور ادویات کی فراہمی نہ ہونے کے باعث شہید ہو چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ایک طرف حکومت پاکستان اور سکیورٹی ادارے مل کر پاراچنار جانے والے 10 کلومیٹر کے اس مقبوضہ روڈ کو تکفیری دہشتگردوں سے آزاد کروانے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف، الٹا پاراچنار کے مظلومین کی آواز بننے والے منتخب نمائندگان کو اس ظلم و بربریت کے خلاف اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کرنے پر دہشتگردی کی دفعات لگا کر زبردستی جیل منتقل کیا جاتا ہے۔
پاکستان کی عوام حکومت وقت اور سکیورٹی اداروں سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ایک طرف آپ سے یہ مسلح دہشتگرد قابو نہیں ہو رہے، دوسری جانب نئی نئی جہادی تنظیمیں وجود میں آ رہی ہیں جو حکومت پاکستان و افواج پاکستان کے خلاف مسلح جہاد کرنے کا اعلان کرتی ہیں۔ آپ ان شدت پسند تنظیموں سے نمٹنے کی بجائے الٹا پاراچنار کے محب وطن اور مظلوم عوام اور ان کے حمایتیوں پر ریاستی طاقت استعمال کرتے ہیں؟ پاراچنار کے مظلومین کے منتخب نمائندوں پر جھوٹے مقدمات قائم کر کے انہیں گرفتار کرتے ہیں؟ پاراچنار کے مظلومین کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرنے والی عوام پر سیدھی فائرنگ کر کے انہیں قتل کرتے ہیں اور دیگر کو گرفتار کرتے ہیں، ان پر مقدمات بناتے ہیں۔ آخر کیوں؟
ریاستی پالیسیاں بنانے والوں کو سوچنا پڑے گا کہ ان مشکل حالات میں اگر یہ شدت پسند تکفیری جہادی تنظیمیں حکومت اور سکیورٹی اداروں کے خلاف اقدامات کرتی ہیں تو ریاست اپنی غیر منصفانہ پالیسیوں کے باعث عوامی حمایت سے محروم ہو جائے گی، جس کا نتیجہ خانہ جنگی اور بربادی کے سوا کچھ نہ نکلے گا۔ لہٰذا، وقت رہتے ریاست کے پالیسی سازوں کو فوری ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔