شہداء کا خون مقاومت کی اصل طاقت ہے، سید عباس عراقچی
سید عباس عراقچی کا بیان: شہداء کا خون مقاومت کی اصل قوت ہے، سفارتکاری اور میڈیا کا کردار اہم

شیعیت نیوز: مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی کا مقاومتی نظریہ امام خمینی اور رہبر معظم کی تخلیق ہے۔ شہید حاج قاسم نے اس نظریے اور مکتب کو استکبار کے خلاف محاذ جنگ میں تبدیل کیا۔
انہوں نے کہا کہ مقاومت ایک اعلیٰ و مقدس ہدف اور سوچ ہے جو ظالم طاقتوں اور استعمار کی مخالفت پر مبنی ہے۔ یہ کوئی معمولی تحریک اور فکر نہیں ہے جسے فوجی حملوں سے ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: شام کی عوام دہشتگرد تنظیم تحریر الشام کے خلاف سڑکوں پر نکل آئی، بڑا مظاہرہ کردیا
عراقچی نے مزید کہا کہ مکتب مقاومت کے پاس اگرچہ دفاعی طاقت بھی ہے، تاہم اس کا اصل ہتھیار شہداء کا خون ہے۔ یہی خون اس مکتب کو قوت بخشتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہادت مکتب مقاومت کا لازمی جزو ہے، اور مقاومتی رہنما اپنی شہادت کے ذریعے اس مکتب کو آگے بڑھاتے ہیں۔ ہر کمانڈر کی شہادت کے بعد دوسرا کمانڈر اس پرچم کو اٹھا لیتا ہے۔ مکتب مقاومت کو کچھ ضربات ضرور پہنچی ہیں، لیکن ان حملوں نے اسے کمزور کرنے کے بجائے مزید مضبوط کیا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ حزب اللہ سید عباس موسوی کی شہادت سے لے کر سید حسن نصر اللہ کی قیادت تک کئی مراحل سے گزری ہے اور اب یہ تحریک سیاسی میدان میں بھی ایک اہم قوت بن چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مکتب مقاومت میں سفارتکاری کو بھی غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ میدان جنگ اور سفارتکاری ایک ہی حقیقت کے دو پہلو ہیں، اور ان دونوں کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں ہے۔
عراقچی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میڈیا کا کردار آج کے دور میں بہت اہم ہے۔ دشمنوں نے میڈیا کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے اور وہ بیانیہ سازی کے ذریعے مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو نقصان شام کی فوج کو پہنچا، وہ صرف فوجی نہیں بلکہ نفسیاتی تھا۔ ہمیں دشمن کے میڈیا کے ذریعے عوام میں خوف اور مایوسی پھیلانے کی سازشوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے تاکہ دشمنوں کو یہ موقع نہ ملے کہ وہ میڈیا کے ذریعے عوام کے اندر خوف اور مایوسی پیدا کریں۔