اہم ترین خبریںایران

ایران چار ایٹم بم بنانے کی پوزیشن میں آگیا؟ یورپ میں ہل چل مچ گئی

اسی دوران تین یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایرانی جوہری پروگرام کی سرگرمیوں میں مسلسل توسیع پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاسوں کے آغاز کے دو دن بعد یورپی یونین نے ایرانی جوہری پروگرام کی توسیع پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یونین نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ حالیہ رپورٹس نے ایران کے جوہرعزائم کے بارے میں شدید تشویش پیدا کی ہے۔

انہوں نے آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کے ایران کے فیصلے پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

یونین اس بات پر زور دیا کہ تہران جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے نمایاں طور پر ہٹ گیا ہے۔

یورپی یونین نے نشاندہی کی کہ ایران کی طرف سے ہزاروں جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب اور بڑی مقدار میں انتہائی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بہت سے خدشات کو جنم دیتا ہے۔ ایران کی ان سرگرمیوں کے لیے کوئی قابل قبول شہری جواز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کبھی بھی ایٹم بم حاصل کرنے کی کوشش میں نہیں رہا

انہوں نے تہران سے مطالبہ کیا کہ ایجنسی کے ساتھ فوری اور مکمل تعاون کرے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے میدان میں اپنی ذمہ داریوں کی طرف بلا تاخیر واپس آئے۔

اسی دوران تین یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایک مشترکہ بیان میں ایرانی جوہری پروگرام کی سرگرمیوں میں مسلسل توسیع پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

یورپی ٹرائیکا نے واضح کیا کہ ایران کی یورینیم کی افزودگی کی سطح جوہری معاہدے کے وعدوں سے بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ اگر ایران نے جوہری ہتھیار کے حصول کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو اس کے پاس چار ایٹمی بم بنانے کے لیے درکار مواد موجود ہوگا۔

چند روز قبل بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی امید ظاہر کی تھی۔

جب گروسی سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ملاقات پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد ہو گی تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے امید ہے یہ اس تاریخ سے پہلے ہو جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ 29 اگست کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ایک خفیہ رپورٹ میں تہران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیےدرکار سطح کے قریب ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button