اہم ترین خبریںپاکستانپاکستان کی اہم خبریں

قائد ملت جعفریہ مفتی جعفر حسین کی سیرت کے قابل تقلید پہلو

خصوصاً آپ کی قیادت کا بابرکت دور ملت تشیع کی سرفرازی اور کامرانی کا سنہرا دور تھا۔

شیعیت نیوز : مفتی جعفر حسین (1914ء – 1983ء) کا شمار پاکستان کے معروف علماء میں ہوتا ہے۔ آپ ایک خطیب، عالم دین، مصنف، مترجم، اور سیاسی شیعہ شخصیت تھے۔ 1948ء کو لاہور میں بعض دیگر علماء کے ساتھ مل کر آپ نے ادارہ تحفظ حقوق شیعہ پاکستان کی بنیاد رکھی اور اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ سنہ 1949ء میں آپ تعلیمات اسلامی بورڈ کے رکن منتخب ہوئے۔ سنہ 1979ء کو بھکر میں آپ قائد ملت جعفریہ پاکستان منتخب ہوئے۔

اسی سال تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی بنیاد رکھی گئی اور آپ اس کے پہلے سربراہ منتخب ہوئے۔ ضیاء الحق کے دور میں پاس شدہ زکات و عشر آرڈیننس کو شیعوں پر لاگو کرنے سے روکنے میں مفتی صاحب کی قیادت بہت مؤثر رہی۔ اسی مقصد کے لیے مرکزی سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کیا گیا۔ آپ اسلامی نظریاتی کونسل اور اسلامی مشاورتی کونسل کے رکن بھی رہے۔ آپ نے 1983ء میں وفات پائی اور لاہور کے کربلا گامے شاہ میں سپرد خاک کیے گئے۔

29 اگست، قائد ملت جعفریہ علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی برسی کا دن ہے۔ آپ کی شخصیت، افکار، اور مثالی کردار علماء تشیع کی تاریخ میں زبان زد عام و خاص ہے، خصوصاً آپ کی قیادت کا بابرکت دور ملت تشیع کی سرفرازی اور کامرانی کا سنہرا دور تھا۔

مفتی جعفر حسین مرحوم اسلاف کی طرح اعلیٰ ترین اخلاق کے مالک تھے۔ آپ کی سادگی، قناعت، تجملات اور پروٹوکول سے دوری کی وجہ سے لوگ آپ کے گرویدہ ہوتے تھے۔ قیادت کے اعلیٰ منصب پر ہونے کے باوجود کفایت شعاری اور سادہ زیستی آپ کی زندگی کا حصہ تھی۔

دار العلوم محمدیہ سرگودھا کے پرنسپل محترم ملک نصیر صاحب بیان فرما رہے تھے کہ ایک دن صبح قبلہ مفتی صاحب کا مدرسہ میں آنا اتفاق ہوا۔ نہایت سادگی کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ میں مدرسہ تشریف لائے اور عام طالب علموں کے قیام کی جگہ تشریف فرما ہوئے۔ ان کی سادگی اور دیانت نے ہمیں شدید متاثر کیا۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ مفتی جعفر حسینؒ کی زندگی پر ایک نظر

اسی طرح قیادت کی مصروفیات کے باوجود نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کا بہترین ترجمہ آپ کی شغف علمی اور علم دوستی کا بین ثبوت ہے۔

آج کے زمانے میں قیادت کے لیے اپنے کھوئے ہوئے مقام کے حصول کے لیے ان کی سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔

آج پروٹوکول، گاڑیاں، بلڈنگیں، اور محلات نیز بیت المال کا بے دریغ استعمال بدقسمتی سے ایک معاشرتی آفت میں تبدیل ہو چکا ہے۔

تقریروں میں مفتی جعفر حسین کی سادگی اور کریمانہ اخلاق پر بات چیت کی جاتی ہے لیکن مقام عمل میں وہ سادگی اور دیانت نظر نہیں آتی، اسی لیے قومی معاملات ہوں یا ہمارے دینی اور مذہبی، ہم اپنی کھوئی ہوئی عزت واپس نہ لا سکے۔

جو عزت مفتی جعفر حسین مرحوم کے دور میں یا قائد شہید کے دور میں تھی، وہ آج ملت کے لیے ایک خواب بن چکی ہے۔ لہٰذا مفتی جعفر حسین مرحوم کی برسی کے دن ہم سب کو عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنی عزت رفتہ کی بحالی کے لیے اقدامات کریں، اپنی اداوں پر غور کریں اور اپنے آپ کو بدلیں تاکہ قوم کو بدل سکیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button