اہم ترین خبریںپاکستان

کوئٹہ سے تفتان بارڈر جانے والے زائرین سے بھتہ خوری بند کی جائے۔عزاداروں کا احتجاج

یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ ادارے کوئٹہ و تفتان کے مسئلے میں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں اور یہ مسئلہ حل نہ ہو۔

شیعیت نیوز:کوئٹہ سے تفتان با ڈر جانے والے زائرین کو رشوت خور لوٹنے لگے۔

ایران جانے والے پاکستانی طلاب اور زائرین کو کونسی مشکلات کا شکار ہیں

 تفصیلات کے مطابق ایران میں قم المقدس اور مشہد المقدس کی زیارات کیلئے ہر سال لاکھوں پاکستانی ایران کا سفر کرتے ہیں جس کیلئے وہ کوئٹہ سے تفتان بارڈ کا رخ کرتے ہیں

دہشت گردی کے واقعات کے پیش نظر کانوائے کو دو دن بعد اونٹ کی رفتار سے کوئٹہ سے تفتان لایا جاتا ہے۔اس دوران زائرین سے فی سواری تین ہزار روپے رشوت لیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:
چند دن پہلے کوئٹہ سے تفتان جانے والے ایک زائر نے بتایا کہ راستے میں لیویز اور ایف سی کے اہلکار گاڑی دیکھ کر ہی واپس لیجانے کا اشارہ کرتے ہیں،

چیک پوسٹ پر رکنے پر مسافروں کا شناختی کارڈ اور پوچھ گچھ کی جاتی ہے، اگر گاڑی میں دیگر مسافروں کی طرح زائرین بھی ہوں تو ڈرائیور و کنڈیکٹر کو ایک طرف لے جاکر لیویز ہو یا ایف سی اہلکار بھتہ لیتا ہے،

نہ دینے پر گاڑی واپس اور مسافروں کو کہا جاتا آگے مت جائیں۔

آپ کے گلے کاٹ دیئے جائیں گے۔

کچھ دیر کی بحث و تکرار کے بعد ڈرائیور اور ایف سی اہلکار میں معاملات طے پا جاتے ہیں۔ نوشکی چیک پوسٹ پر بھاری بھتہ دینے پر مسافر نے ڈرائیور سے پوچھا کیا کہ آپ کا معاملہ کیسے طے پایا؟ اس نے کہا جتنا اس کا حق تھا دیا، بس وہ حق سے زیادہ مانگ رہا تھا۔

مسافر نے حیرت سے پوچھا کیا ایف سی والے بھی اس دھندے میں ملوث ہیں تو کہا ایف سی کیا، یہاں سب لیتے ہیں۔ قصہ مختصر ہر چیک پوسٹ پر زائرین کے نام پر ہزاروں روپے لوٹے گئے، کوئٹہ سے تفتان تک زائرین کو کسی نہ کسی صورت لوٹ لیا جاتا ہے

اس مسئلے کا فوری حل یہی ہے کہ آرمی کی زیرِ نگرانی شکایت سیل قائم کیاجائے اور خفیہ اداروں کے اہلکار زائرین کے روپ میں بھتہ خوروں اور رشوت خوروں کا تعاقب کیا جائے پاکستان کی آرمی اور خفیہ ایجنسیوں کا لوہا دنیا مانتی ہے۔

یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ ادارے کوئٹہ و تفتان کے مسئلے میں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں اور یہ مسئلہ حل نہ ہو۔

کچھ دن بعد محرم اورصفر کی وجہ سے زائرین کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہوجائے گالہذا اداروں کو بھی اپنی فعالیت کو یقینی بناتے ہوئے کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی کا آغاز کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button