مقالہ جات

ملت تشیع پاکستان کی صورتحال ،محمد علی عباس کی چشم کشا تحریر

شیعیت نیوز: کافی عرصے سے اس کشمکش میں مبتلا ہوں کہ لکھوں لیکن پھر سوچتا ہوں کہ کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ لوگ اندھے اور بہرے ہیں اور حکمران مطمئن بے غیرت ہیں۔ یہاں سچ اور جھوٹ کو شغل کے طور پہ لیا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کو آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کے مسلمان کی کیا تعریف ہے اور اسلام کی تعلیمات کیا ہیں۔ پاکستان جس کی بنیاد ظاہری طور پہ اسلام پہ رکھی گئی ایسے ہی ہے جیسے امیر شام کی حکومت تھی جس میں ظاہری طور پہ اسلام تھا لیکن اسکا ہدف دنیا اور اسکی لذتیں تھیں۔ اسلام بھی انہی حالات میں پھلتا پھولتا رہا اور نتیجہ کربلا کی صورت میں ہوا اور بظاہر مسلمانوں نے اپنے ہی نبی کے خاندان کو ذبح کردیا۔

یوں ایک ایسے تاریک دور کا آغاز ہوا جس میں اسلام کی تعلیمات کو روند دیا گیا اور اموی و عباسی اسلام کو پیش کیا جو ظاہری مسلمانوں کو بھی خوب اچھا لگا اور آج تک اسکے نطفے اسکی نمک حالالی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

پاکستان کی کل آبادی جو تقریباً کم و بیش 25 کروڑ ہے جس میں سے تقریباً کم و بیش 5 سے 6 کروڑ کا تعلق فقہ جعفریہ سے ہے جو پاکستان کی کل آبادی کی ایک بہت بڑی تعداد ہے لیکن پاکستان میں شیعوں کے ساتھ جو ظلم روا رکھا گیا ہے اس میں ریاست بھی ملوث ہے ۔

پاکستان ریاست شروع سے ہی اینٹی شیعہ ہے اور ہمسایہ ملک ایران میں انقلاب کے بعد سے اس میں مزید شدت آئی ہے۔ گزشتہ انتخابات کے بعد ایک مذہبی سیاسی جماعت (جس کا تعلق فقہ جعفریہ سے ہے) نے پی ٹی آئی سے اتحاد کیا اور پی ٹی آئی نے اپنے آزاد امیدواروں کو اس میں شامل ہونے کا عندیہ دیا تو پاکستان میں بسنے والے آل امیہ اور تکفیریوں کو ناگوار گزرا اور پوری مہم شروع کردی کہ شیعہ جماعت سے اتحاد کیا تو سب کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔ ان اندھے، بہرے اور نابینا افراد کو یہ نہیں معلوم کہ پاکستان کے دو بڑے صوبوں پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ بھی شیعہ ہیں اور جس ملک میں یہ آل امیہ کے پالتو دن رات سوتے جاگتے اور اپنی توندوں کو بھرتے ہیں اسکا بانی بھی شیعہ تھا۔ اصل مسئلہ شیعہ ہونا نہیں ہے چند دن پہلے ایک جشن میں شیعہ حضرات نے جو کام کیا انکو ان جیسے شیعوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے الٹا ایسے شیعہ انکے الہ کار ہیں جو مکتب اہلبیت ع کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں ۔

اصل مسئلہ نظریاتی وابستگی کا ہے اصل مسئلہ شیعہ شناخت کے ساتھ پاکستان کی سیاست میں آنے کا ہے اصل مسئلہ شیعہ حقوق کے تحفظ کا ہے اصل مسئلہ عالمی سطح پہ ان تکفیریوں کی رسوائی کا ہے۔ یہ یزیدیت کے پرستار شام، عراق، لبنان اور یمن کے شیعوں سے شکست سے خوفزدہ ہیں جنہوں نے انکو بدر اور احد کے (کافروں) اپنے اجداد کے پاس بھیجا ہے۔

اب یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح پاکستان میں اپنے گندے وجود کو باقی رکھیں اسی لیے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں لیکن یہ یاد رکھیں ذلت و رسوائی انکا پیچھا نہیں چھوڑے گی اور یہ ہر جگہ باتھ روم کے ٹیشو کی جگہ استعمال ہوں گے اور پھر ٹوکری میں پھینک دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:روزنامہ جنگ کا شیعہ تعصب کھل کر سامنے آگیا !مضحکہ خیز کارٹون شائع کردیا

دوسرا مسئلہ خود شیعوں کا ہے جو صرف محرم کے دس دن یا سال کے کچھ ایام میں شیعہ ہونا پسند کرتے ہیں۔ انکو پاکستان میں صرف امام بارگاہ چاہئیں جہاں یہ صرف ماتم کرسکیں انکو ظالموں کے ظلم اور مظلوم کی آہ سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔ پاکستان میں شیعوں کا سب سے بڑا مسئلہ اجتماعی ملی و سیاسی سوچ کا فقدان ہے۔ اسمبلیوں میں جو شیعہ ہیں وہ بھی درباری ہیں انکو قوم کے دکھ درد سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

اگر شیعہ اپنی بقاء اور حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں تو انکو قومی سطح پہ شیعہ شناخت کے ساتھ سیاسی میدان میں بھرپور انداز سے وارد ہونا ہوگا ورنہ ناموس صحابہ کے نام سے جعلی بل اسمبلیوں میں آتے رہیں گے اور فقہ جعفریہ کو دیوار سے لگایا جاتا رہے گا۔

دنیا بدل چکی ہے غزہ کی مثال آپکے سامنے ہے ہزاروں افراد اس ظلم کا لقمہ بن چکے ہیں لیکن سوائے چند غیرت مندوں کے انکی امداد کو کوئی نہیں پہنچا۔

اپنی بقاء کی جنگ خود لڑنی پڑتی ہے اپنی ناموس کی حفاظت اپنے عقائد کی حفاظت خود کرنی پڑتی ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب ہم اپنی شناخت کے ساتھ کوئی میدان بھی خالی نا چھوڑیں آپسی اختلافات کو ختم کریں اور اپنی مظلوم قوم کا بازو بنیں اور اس ملک میں با عزت شیعہ شناخت کے ساتھ زندگی گزاریں۔

آخر میں مولا علی ع کے چاہنے والوں کی خیر کی دعا اور دشمن علی ع اور آل علی ع کی نابودی کی دعا

اللہ تعالیٰ ہماری قوم و ملت جعفریہ کی حفاظت فرمائے آمین بحقِ محمد و آل محمد ع

متعلقہ مضامین

Back to top button