مقبوضہ فلسطین

بیس سال قبل اسرائیلی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی احمد رباح دم توڑ گیا

شیعیت نیوز: 20 سال قبل الاقصی انتفاضہ کے دوران اسرائیلی قابض فوج کی گولیوں سے زخمی ہونے کے نتیجے میں رام اللہ سے تعلق رکھنے والا ایک فلسطینی احمد رباح گذشتہ رات دم توڑ گیا۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے وسط میں رام اللہ کے مشرق میں واقع دورا القرع سے تعلق رکھنے والا فلسطینی احمد رباح فواقہ 20 سال قبل اسرائیلی فوج کی گولیوں سے زخمی ہوگیا تھا۔ اسرائیلی فائرنگ سے وہ ایک ٹانگ اور ایک بازو سے محروم ہوگیا تھا اور جسم میں مزید بھی زخم آئے تھے۔

ستمبر 2000ء میں شروع ہونے والی انتفاضہ الاقصیٰ کے شہداء کی کل تعداد چار ہزار سے زائد ہوچکی ہے جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں۔

انتفاضہ کے دوران اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے کئی اسکولوں کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کرنے کے علاوہ 800 سے زائد اسکول اور کالج کے طلباء کو شہید کیا گیا۔

صیہونی قابض افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں سیکڑوں مکانات اور شہری تنصیبات کو تباہ کر دیا جن میں سے کچھ کو مکمل طور پر اور کچھ کو جزوی طور پر مسمار کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : 18 پاکستانی زائرین ایک ہفتے سے بغداد ایئرپورٹ پر پریشان

دوسری جانب کل مقبوضہ بیت المقدس میں سپریم اسلامی کونسل کے رکن الشیخ جمیل حمامی طویل علالت کے باعث 71 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

الشیخ حمامی کو یروشلم کی ممتاز قانونی شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ بہت سے عہدوں پر فائز رہے جن میں خاص طور پر مسجد اقصیٰ اور دار الحدیث کی ڈائریکٹرکی ذمہ داریاں شامل ہیں۔

اپنی وفات تک وہ اسلامک سائنس اینڈ کلچر کمیٹی ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے اور یروشلم میں الایمان اسکولوں کی عمومی باڈی کا بھی حصہ تھے۔

کل سہ پہر کو ان کی نماز جنازہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں فلسطینی عوام نے شرکت کی۔ بعد میں انہیں مسجد اقصیٰ کےقریب باب رحمت قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

الشیخ حمامی 1952 میں اردن کے شہر معن میں پیدا ہوئے۔ تین بچوں اور پانچ بچیوں کے والد ہیں۔

انہوں نے الازہر یونیورسٹی کی فیکلٹی آف شریعہ میں شمولیت اختیار کی اور 1977ء میں اسلامی شریعہ میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل۔ 1982 میں ماسٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے عین شمس یونیورسٹی میں داخلہ لیا، لیکن وہ مختصر مدت کے بعد واپس آئے اور اپنی تعلیم مکمل نہیں کی۔

مرحوم نے تدریس، تبلیغ، عوامی سطح پر درس وقرآن وحدیث اور انتظامی کام کے میدان میں کام کیا۔ 1973ء ہائی اسکول کی تعلیم سے فراغت کے بعد مصر کے سفر سے قبل بیرزیت مسجد میں بطور امام اور مبلغ خدمات انجام دیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button