مقبوضہ فلسطین

نامہ نگاروں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے خلاف فلسطین کا احتجاج

شیعیت نیوز: فلسطین کے ایک میڈیا سینٹر نے ناجائز صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی نامہ نگاروں اور صحافیوں پر جان بوجھ کر حملے اور انہیں نشانہ بنائے جانے کے سلسلے میں تحقیقات کے لئے ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

القدس العربی کی رپورٹ کے مطابق انیس سو اڑتالیس کے فلسطینی علاقے میں واقع الناصرہ شہر کے میڈیا سینٹر نے ایک مراسلہ صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے وزیر اور اسکی فوج کے اٹارنی جنرل کے نام ارسال کیا ہے جس میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ صیہونی فوجی جان بوجھ کر نامہ نگاروں اور صحافیوں کو نشانہ بناتے اور ان کی سرگرمیوں میں روڑے اٹکاتے ہیں۔

فلسطینی مرکز نے اسی طرح واضح کیا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا نمائندوں پر جان بوجھ کر حملہ عالمی قوانین کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ ریاستی قوانین کی رو سے بھی غیر قانونی تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں جنین کیمپ پر صیہونی فوجیوں کی چڑھائی اور دہشت گردی کے دوران بارہا فلسطینی صحافیوں کو صیہونی فوجیوں نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا اور ان کے کیمرے اور دیگر وسائل کو توڑ دیا۔

جنین سے ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صیہونی جارحیت کو کَوَر کرنے کے لئے لگائے گئے ایک کیمرے کو صیہونی دہشت گردوں نے گولیوں سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں : استقامتی گروہ سرایا القدس کی کارروائیاں صیہونی دشمن کو مبہوت کر دیں گی

دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں اردن کی قائم کردہ ‘سپریم اوقاف کونسل’ کے نائب ناجح بکیرات کو رہا کرنے کے بعد انہیں القدس بدر کردیا۔

اسرائیلی پولیس نے الشیخ ناجح  بکیرات کو حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا۔ رہائی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اردن کی طرف سے حرم قدسی کے لیے قائم سپریم اوقاف کونسل کے سربراہ نے کہا کہ گرفتاریاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں، مسجد اقصیٰ اور اس سے ملحقہ تمام مقدس مقامات کا دفاع ہمارا حق ہے۔

فلسطینی خبر رساں ادارے ‘وفا’ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے گذشتہ روز مسجد اقصیٰ‌ میں ایک کارروائی کے دوران سپریم اوقاف کونسل کے سربراہ الشیخ عبدالعظیم سلھب اوران کے نائب الشیخ ناجح بکیرات کو حراست میں لے کرکئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھا۔

اس کے بعد قابض اسرائیلی پولیس نے الشیخ ناجح بکیرات کوایک نوٹس تھمایا گیا جس میں انہیں کہا گیا تھا کہ وہ مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہوسکتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button