ایران

نیا عالمی اور علاقائی نظم آزاد اقوام کے حق میں قائم ہو رہا ہے، آیت اللہ رئیسی

شیعیت نیوز: ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ ایران اور شام کےدرمیان سالہا سال کے دیانتدارانہ تعاون اور تاریخ ساز مزاحمت کے سائے میں عالمی اور علاقائی نظم آزاد اور خود مختار قوموں کے مفاد میں قائم ہو رہا ہے۔

ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے صدر بشار اسد کے نام ایک پیغام میں شام کے قومی دن کے موقع پر شام کی حکومت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور شام کےدرمیان سالہا سال کے دیانتدارانہ تعاون اور تاریخ ساز مزاحمت کے سائے میں عالمی اور علاقائی نظم آزاد اور خود مختار قوموں کے مفاد میں قائم ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے امید ہے کہ حکام کی کوششوں اور موجودہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہم دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی ترقی اور گہرائی کا مشاہدہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کئی محاذوں پر اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہے، یوف گیلنٹ

دوسری جانب یوکرین طیارہ حادثہ کیس کا فیصلہ تقریباً تین سال کی تحقیقات اور 20 عدالتی سماعتوں کے بعد جاری کیا گیا۔

میزان خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عدالت میں 20 سماعتوں کے بعد یوکرینی طیارہ کیس کا فیصلہ ہو گیا جس کے تحت غلطی کا ارتکاب کرنے والے اور فائر نہ کرنے سے متعلق کمانڈر کے واضح احکامات نہ ماننے والوں کو ایک سے 13 سال تک قید کی سزا سنائی گئی۔ سزا پانے والوں کو اپیل کا حق بھی دیا گیا ہے۔

جاری کردہ فرد جرم میں، ٹور M-1 دفاعی نظام کے کمانڈر کی اجازت کے بغیر اور ان ہدایات کے برعکس کہ کسی بھی طور فائر نہیں کیا جائیگا

پہلی صف کے ملزم نے اس طیارے کی جانب دو میزائل داغے۔

عدالت نے ملزمان کو جہاز حادثے کے متاثرین کے لواحقین کو معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا ہے۔

اس مقدمے میں 117 مدعی شامل تھے، جن میں سے 55 نے عدالت میں گواہی دی، جبکہ 20 وکلاء نے ان کی نمائندگی کی۔

واضح رہے کہ 8 جنوری 2020 کو تہران کے قریب یوکرین جانے والی پرواز پی ایس 752 کے حادثے کے المناک واقعے کے بعد جہاز میں سوار 176 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جس میں عملے کے 9 افراد بھی شامل تھے۔ یوکرین کے بد قسمت طیارے کو 2 میزائل لگے تھے۔

رپورٹس کے مطابق جہاز میں سوار مسافروں کی اکثریت ایرانی شہریوں کی تھی، جبکہ 32 مسافروں کا تعلق کینیڈا، یوکرین، برطانیہ، سویڈن اور افغانستان سے تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button