عراق

شہر کربلائے معلیٰ میں سکیورٹی ہائی الرٹ، لاکھوں زائرین سرزمین کربلا میں موجود

شیعیت نیوز: عراق کے شہر کربلائے معلیٰ میں جہاں سیدالشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور علمدار کربلا، پیکر وفا حضرت ابوالفضل العباس کے روضے واقع ہیں، لاکھوں ملکی اور غیر ملکی زائرین کی رفت و آمد کا سلسلہ جاری ہے جو بین الحرمین میں جاری خصوصی تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں ۔

روضہ حسینی سے ملنے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہر کربلائے معلیٰ میں زائرین کی بڑی تعداد خوشی و مسرت اور خشوع و خضوع کے ساتھ دعاؤں اور مناجات میں مصروف ہے۔

حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے مبارک دن کے موقع پر آج صبح ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللهیان نے بھی ایک اعلی سطحی وفد کے ھمراہ حضرت امام حسین علیہ السلام اور علمدار کربلا کے روضوں پر حاضری دی۔

لاکھوں زائرین کی شہر کربلائے معلیٰ آمد کے موقع پر کربلا میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ ۳ شعبان سنہ ۴ ہجری کو پاسدار دینِ محمدی حضرت امام حسین علیہ السلام اور ۴ شعبان سنہ ۲۶ ہجری کو علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس جبکہ ۵ شعبان سنہ ۳۸ ہجری کو فرزندِ حسین امام زین العابدین علیہ السلام کا یوم ولادت باسعادت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلامی جمہوری نظام سے اغیار کی دشمنی سیاسی نوعیت کی ہے، آیت اللہ خامنہ ای

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے عراقی حکام اور سیاسی شخصیات کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے تسلسل میں عراق کی اعلی کونسل کے سربراہ سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں حسین امیرعبداللہیان نے اعلی کونسل کے سربراہ کو عراق کی نئی حکومت کی تشکیل پر مبارکباد پیش کی اور حکومت کی تشکیل میں اتفاق رائے کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے سیاسی اور اقتصادی تعلقات کی تازہ ترین صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے عراق سے ایران کے بینکنگ مطالبات کے فوری حل کو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاملات کے مستقبل کے لیے ایک مفید قدم قرار دیا۔

در این اثنا شیخ ہمام حمودی نے عراق کی اعلی کونسل کو امام خمینی (رہ) کی یادگار اور امام خامنہ ای کی حمایت کا نتیجہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ صدام حسین کے زوال کے بعد عراق کو 10 سال تک فوجی قبضے، خانہ جنگی اور داعش کی وجہ سے حقیقی آزادی حاصل نہیں ہوئی اور الحمدللہ وہ رفتہ رفتہ اس مقدس آزادی کی طرف بڑھا اور اسے حاصل کر لیا۔

انہوں نے اقتصادی تعلقات خاص طور پر ایران سے عراقی گیس اور بجلی کی درآمد کو بہت اہم قرار دیا اور بینکوں کے بقایا جات کی ادائیگی کے ایران کے جائز مطالبے کو مکمل طور پر معقول اور سنجیدگی سے پیروی کے لائق قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button