ایران کیساتھ کثیر ریاستی معاہدہ مردہ ہو چکا لیکن اعلان نہیں کرینگے، جوبائیڈن کی منافقت
خیال رہے کہ جو بائیڈن کے پیش روڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں جے سی پی او اے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کرلیا تھا

شیعیت نیوز: امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ویڈیو میں بات چیت کے دوران کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگراموں کو محدود کرنے کے لیے اس کے ساتھ کثیر ریاستی معاہدہ مردہ ہو چکا ہے، لیکن وہ اس کا سرعام اعلان نہیں کریں گے۔ جرمن ٹی وی کے مطابق یہ ویڈیو کیلفورنیا دورے کے دوران بنائی گئی تھی، اس میں ایک خاتون کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ سن 2015 کا مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) اب قابل عمل نہیں رہ گیا ہے۔ جے سی پی او اے کو ایران جوہری معاہدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اسلامی نظام کی مخالف ایک خاتون صدر بائیڈن سے مصافحہ کے دوران امریکی صدر سے پوچھتی ہیں کہ کیا آپ براہ کرم یہ اعلان کریں گے کہ جے سی پی او اے اب ختم ہو چکا ہے۔ امریکی صدر اس پر جواب دیتے ہیں، یہ مردہ ہوچکا ہے لیکن ہم اس کا اعلان نہیں کریں گے۔ وہ مزید کہتے ہیں، یہ ایک طویل کہانی ہے۔
ویڈیو کے مطابق مذکورہ خاتون اور ان کے بغل میں کھڑے دیگر افراد امریکی صدر سے مبینہ طور پر اسلامی حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرنے کی درخواست کرتے ہیں کہ یہ لوگ ہماری نمائندگی نہیں کرتے، یہ ہماری حکومت نہیں ہے۔ ویڈیو کلپ کے آخر میں صدر بائیڈن کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ وہ آپ کی نمائندگی نہیں کرتے، لیکن ان کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اس ویڈیو کی صداقت پر کوئی بھی سوال نہیں اٹھا رہا ہے، اس ویڈیو کی صداقت پر کوئی بھی سوال نہیں اٹھا رہا ہے۔ وائٹ ہاوس نے بائیڈن کے ان تبصروں کو تردید نہیں کی ہے۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے کہ جب امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مہینوں سے جاری کوششوں کے باوجود تہران نے معاہدے کے حتمی شرائط کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ ختم نہیں ہوئی ،جارح قوتوں کے خلاف آئندہ معرکہ زیادہ شدید اور دردناک ہو گا، محمد علی الحوثی
خیال رہے کہ جو بائیڈن کے پیش روڈونلڈ ٹرمپ نے سن 2018 میں جے سی پی او اے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کرلیا تھا۔ اس معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ویانا میں اپریل 2021 سے ہی مذاکرات جاری ہیں۔ اس سال کے اوائل میں ایک موقع پر تہران اور واشنگٹن بظاہر معاہدے کے انتہائی قریب پہنچ بھی گئے تھے۔ تاہم اس کے بعد سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے ستمبر میں متنبہ کیا تھا کہ فریقین اب اس معاہدے کو چھوڑ رہے ہیں۔ جب وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی سے اس ویڈیو کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس کی صداقت پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے۔ جان کربی نے کہا کہ واشنگٹن اب بھی ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنا چاہتا ہے، لیکن یوکرین جنگ کے مدنظر اب یہ اس کی ترجیح نہیں ہے۔
جان کربی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر کا بیان جے سی وی او اے کے متعلق انہیں خطوط کے مطابق ہے، جن کا اظہار ہم کرتے رہے ہیں۔ لیکن فی الحال یہ ہماری توجہ کا مرکز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران معاہدے کے حوالے سے کسی طرح کی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے اور مستقبل قریب میں بھی ہمیں کسی طرح کی پیش رفت کی کوئی امید دکھائی نہیں دیتی ہے۔ جان کربی نے ڈھٹائی کیساتھ الزام لگایا کہ ہمیں مستقبل قریب میں اس طرح کے معاہدے کی امید نظر نہیں آتی، ایران ایک طرف تو اپنے شہریوں کو ہلاک کر رہا ہے اور دوسری طرف روس کو ڈرونز فروخت کر رہا ہے۔ ان کا اشارہ ایران میں امریکہ کے ایما پر مٹھی بھر اسلامی نظام کے مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے تہران حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں اور روس کی جانب سے یوکرین میں استعمال کیے جانے والے ڈرونز کی سپلائی کی جانب تھا۔