اہم ترین خبریںایران

بہت ممالک ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی امریکی درخواست کے حامل ہیں، صدر رئیسی

شیعیت نیوز: ایرانی صدر مملکت رئیسی نے کہا کہ بہت سے ممالک ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کےلیے امریکی درخواست کے حامل ہیں۔

یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ رات ٹی وی پر عوام کے ساتھ براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوںنے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی امریکی درخواست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرنے والے بہت سے ممالک نے یہ پیغام دیا ہے کہ امریکہ ہم سے براہ راست بات کرنا چاہتے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکیوں کے ساتھ اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، لیکن ہم کئی بار کہہ چکے ہیں، اور اب ہم کہتے ہیں کہ اگر فریقین ایرانی عوام کے خلاف جابرانہ پابندیاں ہٹانے کے لیے تیار ہوئیں تو کسی بھی معاہدے کے لیے اچھا موقع موجود ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کا سفر اور وہاں کے حکام سے ملاقات کا نتیجہ ملکی مفادات اور کثیر جہتی تعاون کی صورت میں ظاہر ہونا چاہئے اور بغیر کوئی نتیجہ حاصل کئے صرف مسکرا دینے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایکسپو دبئی کے بارے میں یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع کا پراسرار پیغام

صدر ایران نے کہا کہ ویانا میں جاری مذاکرات میں اگر مقابل فریق ایرانی عوام کے خلاف عائد ظالمانہ پابندیوں کو ہٹانے پر تیار ہو جاتے ہیں تو پھر مفاہمت کے لئے زمین ہموار ہے۔

سید ابراہیم رئیسی نے براہ راست مذاکرات کے لئے امریکہ کی ممکنہ درخواست کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اس قسم کی درخواست مدتوں سے کی جا رہی ہے، لیکن اب تک امریکیوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔

صدر ایران کا کہنا تھا کہ انکی حکومت کی پالیسی دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ تعاون کا فروغ ہے اور جو بھی ملک ہمارے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے، ہم اُس کے ساتھ تعاون کریں گے لیکن اگر کچھ ممالک ایران کے ساتھ مقابلہ آرائی کرنے کی کوشش کریں گے تو پھر فطری طور پر ہم بھی ان کے مقابلے میں مزاحمت و استقامت کا مظاہرہ کریں گے۔

سید ابراہیم رئیسی نے براہ راست نشر ہونے والے اپنے انٹرویو میں ایران کے پندرہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی اہم قرار دیا اور کہا کہ ان کی حکومت متوازن خارجہ پالیسیاں اپنا کر اس کوشش میں ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں منجملہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دیا جائے۔

انہوں نے اپنے حالیہ دورہ روس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران ماسکو کے مابین اس بات پر مفاہمت ہو گئی ہے کہ تجارتی شعبے میں ڈالر کی اجارہ داری ختم کی جائے اور دونوں ممالک آپس میں اپنی قومی کرنسی کے ساتھ تجاری لین دین انجام دیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button