مشرق وسطی

متحدہ عرب امارات یمن میں دہشت گرد گروہوں کا بڑا اسپانسر ہے، ھنا عدن

شیعیت نیوز: یمنی تھنک ٹینک ھنا عدن نے اپنی ایک رپورٹ میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کی جانب سے اپنے سیاسی حریفوں کو ختم کرنے کے لیے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعاون اور انہیں مالی مدد فراہم کرنے کے بارے میں بتایا ہے۔

عرب 21 ویب سائٹ کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت، ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے، یمن میں اپنی موجودگی جاری رکھنے کا کوئی بہانہ بنارہی ہے ۔ متحدہ عرب امارات حکومت دہشت گردی سے لڑنے کے بہانے اپنے منصوبوں پر عمل کرتی ہے۔

ھنا عدن تھنک ٹینک نے مزید لکھا کہ متحدہ عرب امارات ’’ریاستی دہشت گردی‘‘ کو فروغ دیتا ہے اور اس کا رویہ دہشت گرد گروپوں سے مختلف نہیں ہے۔

دوسری طرف ابوظہبی دہشت گردی کو اپنی سرحدوں سے باہر اپنے حریفوں سے لڑنے کے لیے ایک حکمت عملی کے ساتھی کے طور پر دیکھتا ہے، جس کی بنیاد تھیوری "دہشت گردی سیاست کا حصہ ہے”۔

رپورٹ میں مثال کے طور پر، جنوبی عدن میں ستمبر 2019 میں منصور ہادی کی سرکاری افواج پر متحدہ عرب امارات کے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی افواج نے مستعفی حکومت کے عسکریت پسندوں کو اس بہانے سے نشانہ بنایا کہ وہ دہشت گردی کے خطرے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ھنا عدن تھنک ٹینک نے لکھا کہ اماراتی افواج کے خلاف دہشت گردی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن جنگ میں سعودی عزائم ناکام ہو چکے ہیں، مڈل ایسٹ آئی

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات جانتا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے بنائے گئے اتحاد کے فریم ورک کے اندر یمن میں فوجی مداخلت ہمیشہ کے لیے نہیں چل سکتی، اس لیے کہ فوجی مداخلت کسی بھی صورت میں قانونی نہیں ہے اور جنگ کا خاتمہ کسی بھی وقت ممکن ہے۔ لہٰذا، متحدہ عرب امارات ہے، جس نے بارہا یمن چھوڑنے کا اپنا ارادہ ظاہر کیا ہے، لیکن ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ کو یمن میں اپنی موجودگی کو جاری رکھنے کے لیے قانونی حیثیت دینے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا ہے۔

وجوہات اور مقاصد

ھنا عدن تھنک ٹینک نے پھر ان وجوہات کی نشاندہی کی کہ کیوں متحدہ عرب امارات نے یمن میں اپنے ملکی اور بین الاقوامی اہداف کے حصول کے لیے دہشت گردی کا سہارا لیا، اور لکھا کہ اندرونی طور پر (یمن کی سطح پر) مقصد دہشت گردی کے بہانے دشمنوں کو استعمال کرنا ہے اور اپنے حریفوں کو ہٹا ہے۔ یہاں جب اماراتی لوگ دہشت گردی کی بات کرتے ہیں تو ان کا مطلب القاعدہ یا داعش نہیں بلکہ ان کا نشانا سیاستدان یا قبائلی رہنما ہیں۔

علاقائی سطح پر، ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کا نعرہ مغربی دنیا میں اب بھی زور پکڑ رہا ہے اور اماراتی لوگ اسے عرب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ایک اور وجہ سعودی عرب کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی خفیہ دشمنی ہے اور ابوظہبی سعودی عرب کے نام پر یمن میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ھنا عدن نے پھر اس بات پر زور دیا کہ یمن میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت ریاض کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل نہیں کرسکی، اور یہ کہ سعودی، جو ملک میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنا چاہتے تھے، اب اپنا اثر و رسوخ پہلے سے کم دیکھ رہے ہیں اور نئے حریفوں کا سامنا کررہے ہیں۔

متحدہ عرب امارات مالی اور سیاسی مدد سے قتل اور اغوا کی وارداتیں کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں حزب الاصلاح پارٹی سے وابستہ اخوان کے درجنوں علما اور قبائلی رہنماؤں کو قتل یا اغوا کیا جا چکا ہے۔

متحدہ عرب امارات بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیاب رہا ہے۔ مثال کے طور پر 24 اپریل 2016 کو اماراتی فورسز نے القاعدہ کے دہشت گردوں کو نکالنے کے بہانے صوبہ حضرموت کے المکلا قصبے پر قبضہ کر کیا تاکہ القائدہ کے دہشت گردوں بچایا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button