اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

اسرائیل سے مذاکرات سراب، فلسطین کی تحریک آزادی جاری رکھنے کا عزم، حماس کا پیغام

شیعیت نیوز: اپنے قیام کی 34 ویں سالگرہ کے موقع پراسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے باور کریا ہے کہ جماعت فلسطین کی تحریک آزادی کی ہرسطح پر جدو جہد جاری رکھے گی۔

حماس نے اسرائیلی ریاست کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کو ایک بار پھر سراب قرار دیتے ہوئے فلسطین کی آزادی کے لیے مسلح مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

حماس کی طرف سے جماعت کے یوم تاسیس کے موقعے پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ حماس ماضی میں مقبوضہ بیت المقدس کے دفاع کی ڈھال رہی ہے اور وہ آئندہ بھی القدس کی ڈھال اور آزادی کا راستہ بن کر رہے گی۔

جماعت نے فلسطینی قوم کے سلب شدہ حقوق کے حصول کے لیے نام نہاد مذاکرات کے بجائے جامع مزاحمت پر زور دیا۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ حماس مزاحمت اور جہاد کے ذریعے فلسطین کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ مسلح جہاد ہی ملک اور قوم کو پنجہ استبداد سے نجات دلا سکتا ہے۔

حماس نے پیر 14 دسمبر کو اپنے یوم تاسیس  کے موقع پر ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ "دشمن کے ساتھ مذاکراتی عمل کو بحال کرنا امن کے لیے دشمن سے بھیک مانگنا اورایک ایسے سراب کے پیچھے بھاگنا ہے جس کا کوئی وجود نہیں۔ مذاکرات سے صرف مایوسی اور قوم کے بنیادی اصولوں کی نفی ہوتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ  14/12/1987 کو ہمارے فلسطینی عوام اور ہماری عرب اور اسلامی اقوام، فلسطین کے آسمان پر حماس کی شکل میں ایک نئی جماعت وجود میں آئی۔ حماس نے فلسطینی تحریک آزادی کا رخ تبدیل کردیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی قوم سات عشروں سے مصائب، ناانصافیوں اور جارحیت کا سامنا کررہی ہے۔ ایسے میں حماس کا وجود میں آنا ایک فطری بات تھی۔

یہ بھی پڑھیں : قومی اصولوں پرحماس کے ساتھ مل کرکام کرنے کے خواہاں ہیں، اسلامی جہاد تحریک

حماس نے فلسطینی جدوجہد اور سرزمین اور مقدس مقامات کو آزاد کرانے اور فلسطینی عوام کی ایک آزاد ریاست قوم کی امنگوں کے مطابق حاصل کرنے کے لیے جدو جہد شروع کی ہے۔ ہم ایک ایسی مکمل آزاد اور خود مختار ریاست دیکھنا چاہتے ہیں جس میں پورے بیت المقدس کو دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو۔

حماس کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ پورے عالم اسلام کا پہلا قبلہ ہے جسے کسی صورت میں دست بردار نہیں ہوسکتے۔القدس فلسطین کا ازلی اور ابدی دارالخلافہ ہے۔ ہردور میں یہ فلسطین کا دارالحکومت رہا ہے۔

حماس نے اپنے پیغام میں عرب اور مسلمان ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی مہم کو فلسطینی قوم اور اس کے حقوق کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔

حماس نے قابض دشمن کی جیلوں میں قیدیوں کو سلام پیش کیا اور ہم اس بات کا اعادہ کیا کہ  اسیران کی رہائی کے لیے کوششیں جماعت کی اولین ترجیح رہیں گی۔

غزہ کی پٹی پر غیر منصفانہ محاصرہ جو 15 سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ ہمارے 20 لاکھ سے زائد شہریوں کے لیے زندگی، معاشی اور صحت کے بحرانوں میں اضافے کا باعث بنا ہے۔ حالیہ جارحیت کے بعد تعمیر نو کے اقدامات میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ غزہ کا محاصرہ فوری طورپر ختم کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button